فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 504
´ظہر کے اخیر وقت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گرمی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہر کا اندازہ تین قدم سے پانچ قدم کے درمیان، اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم کے درمیان ہوتا۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 504]
504 ۔ اردو حاشیہ:
➊سورج کے سائے کا حساب ہر علاقے میں الگ الگ ہوتا ہے، البتہ گرمیوں میں زوال کے وقت کم سایہ ہوتا ہے اور سردیوں میں زیادہ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا علاقہ مدینہ منورہ ہے، لہٰذا قدموں کا حساب اس علاقے کے لحاظ ہی سے ہو گا۔ ہمارے ہاں پاکستان میں زوال کے وقت مدینہ منورہ کی نسبت زیادہ سایہ ہوتا ہے۔
➋یہاں سائے سے مراد کل سایہ ہے نہ کہ زوال کے سائے کے علاوہ، البتہ مدینہ منورہ میں گرمیوں میں زوال کا سایہ ایک آدھ قدم ہی ہوتا ہے جب کہ سردیوں میں چار پانچ قدم، گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرمیوں میں سایۂ زوال سے تین چار قدم مؤخر کرتے تھے اور سردیوں میں ایک دو قدم۔ ہم اپنے علاقے میں زوال کے سائے کے علاوہ مذکورہ حساب سے تاخیر کرسکتے ہیں۔
➌اس سائے سے مراد انسان کا اپنا سایہ ہے۔ ہر آدمی کا قد اپنے سات قدم کے برابر ہوتا ہے۔ قدم سے مراد پاؤں ہے، نہ کہ دو قدموں (پاؤں) کا درمیانی فاصلہ۔
➍علامہ سندھی نے سنن نسائی کے حاشیے میں لکھا ہے کہ اس حدیث کے معنیٰ یہ ہیں کہ آپ زوال کے بعد جو زیادہ سے زیادہ تاخیر کرتے، وہ اسی قدر ہوتی تھی کہ گرمیوں میں سایہ تین سے پانچ قدم اور سردیوں میں پانچ سے سات قدم تک ہوتا تھا اور اس سائے میں اصل اور زائد دونوں سائے شمار ہوتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 504