الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند عبدالله بن عمر کل احادیث 97 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر: 71
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحارث بن خليفة ابو العلاء النافط، حدثنا ابو معشر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم على وجه كعب بن عجرة قملا، فقال: " لعل هوام راسك آذتك؟" قال: نعم، قال:" احلق راسك وافتد". قال: فافتديت ببقرة، وقلدتها، واشعرتها.حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ خَلِيفَةَ أَبُو الْعَلاءِ النَّافِطُ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى وَجْهِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَمْلا، فَقَالَ: " لَعَلَّ هَوَامَّ رَأْسِكَ آذَتْكَ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" احْلِقْ رَأْسَكَ وَافْتَدِ". قَالَ: فَافْتَدَيْتُ بِبَقَرَةٍ، وَقَلَّدْتُهَا، وَأَشْعَرْتُهَا.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر جوئیں دیکھیں تو دریافت فرمایا: شاید تیرے سر کی جوئیں تکلیف دے رہی ہیں؟ انہوں نے کہا، ہاں۔ آپ نے فرمایا: سر منڈوالے اور فدیہ دے۔ انہوں (کعب) نے کہا: میں نے ایک گائے بطور فدیہ دی میں نے اس کا ہار بٹا اور اشعار کیا۔

تخریج الحدیث: «المعجم الكبير للطبراني: 19/104، معجم ابن الاعرابي: 3/892، رقم الحديث: 1861، مسند الشاميين: 4/299، رقم الحديث: 3363]
حدیث نمبر: 72
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: انبانا سالم بن غياث، او ابو عباد شك عبيد الله، عن مطر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل عليه ثياب السفر، فقعد بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوضع يده على ركبته، ثم قال: ما الإسلام؟ قال:" شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتصلي الخمس، وتصوم شهر رمضان، وتؤدي الزكاة، وتحج البيت"، قال: فإذا فعلت ذلك فانا مسلم؟ قال:" نعم"، قال: صدقت، قال: فما الإيمان؟ قال:" تؤمن بالله، وملائكته، وكتبه، ورسله، واليوم الآخر، والبعث، والحساب، والجنة، والنار، والقدر"، قال: فإذا فعلت ذلك فانا مؤمن؟ قال:" نعم"، قال: صدقت، فما الإحسان؟ قال:" تعمل لله كانك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك"، قال: فإذا فعلت ذلك فانا محسن؟ قال:" نعم"، قال: فمتى الساعة؟ قال:" والذي نفسي بيده، ما المسئول عنها باعلم من السائل"، قال: فما اشراطها؟ قال:" إذا تطاول الحفاة العراة"، قال: العريب؟ قال:" نعم"، قال: فخرج، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" علي الرجل"، قال: فخرجنا فلم نر احدا، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" هذا جبريل، جاءكم يعلمكم امر دينكم، ما جاء في مثل صورته اليوم قط".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَالِمُ بْنُ غِيَاثٍ، أَوْ أَبُو عَبَّادٍ شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابُ السَّفَرِ، فَقَعَدَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى رُكْبَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا الإِسْلامُ؟ قَالَ:" شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُصَلِّي الْخَمْسَ، وَتَصُومُ شَهْرَ رَمَضَانَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ"، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُسْلِمٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَمَا الإِيمَانُ؟ قَالَ:" تُؤْمِنُ بِاللَّهِ، وَمَلائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الآخِرِ، وَالْبَعْثِ، وَالْحِسَابِ، وَالْجَنَّةِ، وَالنَّارِ، وَالْقَدَرِ"، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُؤْمِنٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: صَدَقْتَ، فَمَا الإِحْسَانُ؟ قَالَ:" تَعْمَلُ لِلَّهِ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ"، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُحْسِنٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَمَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ"، قَالَ: فَمَا أَشْرَاطُهَا؟ قَالَ:" إِذَا تَطَاوَلَ الْحُفَاةُ الْعُرَاةُ"، قَالَ: الْعُرَيْبُ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَخَرَجَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيَّ الرَّجُلَ"، قَالَ: فَخَرَجْنَا فَلَمْ نَرَ أَحَدًا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" هَذَا جِبْرِيلُ، جَاءَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ أَمْرَ دِينِكُمْ، مَا جَاءَ فِي مثل صُورَتِهِ الْيَوْمَ قَطُّ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک مسافر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گیا پھر اس نے پوچھا: اسلام کیا ہے؟تو آپ نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور تو پانچ نمازیں پڑھے اور تو رمضان کے مہینے کے روزے رکھے اور تو زکاۃ ادا کرے اور تو بیت اللہ کا حج کرے۔ا س نے پوچھا: جب میں یہ سب کروں تومیں مسلمان ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ اس نے پھر پوچھا: ایمان کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تو اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اوراس کے رسولوں پر ایمان لائے اور تو یوم آخرت،دوبارہ اٹھائے جانے،حساب،جنت،جہنم اور تقدیر پر ایمان لائے۔ اس نے دریافت کیا جب میں یہ کروں تو میں مومن ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ اس نے پھر پوچھا: احسان کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تو اللہ (کی رضا) کے لیے عمل کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تجھے (ضرور) دیکھ رہا ہے۔ اس نے پوچھا: جب میں اس طرح کروں تو میں محسن (نیکوکار) ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اس نے پھر دریافت کیا۔ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جس سے سوال کیا جا رہا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ اس نے دریافت کیا، اس کی نشانیاں کیا ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: جب ننگے پاؤں،ننگے بدن والے ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں۔ اس نے پوچھا، بے گھر لوگ؟ تو آپ نے فرمایا: ہاں۔ پھر وہ مسافر چلا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس آدمی کو واپس بلاؤ۔ ہم نے باہر نکل کر دیکھا تو ہمیں کوئی شخص بھی نظر نہ آیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جبریل تھا جو تمہیں امور دین سکھانے آیا تھا۔ اس شکل و صورت میں وہ اس سے پہلے کبھی نہیں آیا۔

تخریج الحدیث: مسند البزار: 12/244، رقم الحديث: 5990»

حكم: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 73
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: انبانا مبارك بن حسان، عن نافع، قال: قال ابن عمر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يقول: يا ابن آدم، اثنتان لم يكن لك واحدة منهما: جعلت لك نصيبا من مالك حين اخذت بكظمك لاطهرك به وازكيك، وصلاة عبادي عليك بعد انقضاء الاجل".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُبَارَكُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ، اثْنَتَانِ لَمْ يَكُنْ لَكَ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا: جَعَلْتُ لَكَ نَصِيبًا مِنْ مَالِكَ حِينَ أَخَذْتَ بِكَظْمِكَ لأُطَهِّرَكَ بِهِ وَأُزَكِّيَكَ، وَصَلاةُ عِبَادِي عَلَيْكَ بَعْدَ انْقِضَاءِ الأَجَلِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے آدم کے بیٹے! دو چیزیں (جومیں نے تجھے دیں) ان میں سے ایک بھی تیرے اختیار میں نہ تھی۔ میں نے تیرے مال میں اس وقت تیرے حصہ کا تجھے اختیار دیا۔ جب تیری سانس بند کرتا ہوں تاکہ تجھے اس کے ذریعے پاک صاف کروں اور (دوسری چیز) میرے بندوں کا تیری زندگی کے ختم ہوجانے کے بعد تجھ پر نماز جنازہ ادا کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة، الوصايا، باب الوصية بالثلث، رقم الحديث: 2710، سنن دارقطني: 5/262، رقم الحديث: 4287، المعجم الاوسط للطبراني: 7/149، رقم الحديث: 7124»
محدث البانی نے اسے کہا کہ اس کی سند میں مبارک بن حسان ”لین الحدیث“ ضعیف راوی ہے۔
«السلسلة الضعيفة للألباني: 9/43، رقم الحديث: 4042»

حكم: قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 74
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله، حدثنا ابو عقيل، عن عمر بن عبيد، عن سالم، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر، وتؤمن بالله ورسوله ان تحد على ميت فوق ثلاثة ايام، إلا ان يكون زوج".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ، وَتُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ، إِلا أَنْ يَكُونَ زَوْجٌ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کہ میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے الا کہ اس کا خاوند ہو۔

تخریج الحدیث: «مسند البزار: 12/181، رقم الحديث: 5827، صحيح بخاري، ا لجنائز، باب احداد المرأة على غير زوجها، رقم الحديث: 1280، 1281، 1282، صحيح مسلم، الطلاق، باب وجوب الاحداد فى عدة الوفاة … الخ، رقم الحديث: 1486، عن زينب بنت ام سلمة»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 75
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله، قال: انبانا ابن ابي زؤاد، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كانت تلبية النبي صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زُؤَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَتْ تَلْبِيَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا: میں حاضر ہوں، اے اللہ میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفات اور نعمتیں تیرے ہی لیے ہیں اور بادشاہی بھی تیرے لیے ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، الحج، باب التلبية، رقم الحديث: 1549، صحيح مسلم، الحج، باب التلبية وصفتها ووقتها، رقم الحديث: 1184»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 76
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الليل مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح، فواحدة توتر ما قبلها".وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّيْلُ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ، فَوَاحِدَةٌ تُوتِرُ مَا قَبْلَهَا".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعتیں ہے۔ جب تو صبح کے طلوع ہونے کا خدشہ محسوس کرے تو ایک رکعت (وتر)پڑھ لے تاکہ جو تو نے پہلے پڑھی ہے اس کو طاق بنادے۔

تخریج الحدیث: تخریج کے لیے دیکھئے حدیث نمبر: 62، 65۔
حدیث نمبر: 77
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر، قال:" كان فص خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم في كفه".وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ فَصُّ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَفِّهِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کانگینہ ہتھیلی کی جانب تھا۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، اللباس، باب خواتيم الذهب، رقم الحديث: 5865، صحيح مسلم، اللباس والزينه، باب تحريم خاتم الذهب على الرجال، رقم الحديث: 2091»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 78
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عاصم، عن مغيرة بن زياد، عن نافع، عن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، اتخذ خاتما من ذهب فلبسه ثلاثة ايام، ففشت الخواتيم على اصحابه، فرمى به، واتخذ خاتما من ورق ونقش فيه: محمد رسول الله، فكان في يده حتى مات"، ثم كان في يد ابي بكر حتى مات، وفي يد عمر حتى مات، وفي يد عثمان ست سنين، فلما ذكر كلمة دفعه إلى رجل من الانصار، فسقط في بئر، فالتمس، فلم يوجد، فاتخذ خاتما مثله، ونقش عليه: محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَلَبِسَهُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، فَفَشَتِ الْخَوَاتِيمُ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَرَمَى بِهِ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ وَنَقَشَ فِيهِ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَكَانَ فِي يَدِهِ حَتَّى مَاتَ"، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى مَاتَ، وَفِي يَدِ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ، وَفِي يَدِ عُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ، فَلَمَّا ذَكَرَ كَلِمَةً دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَسَقَطَ فِي بِئْرٍ، فَالْتُمِسَ، فَلَمْ يُوجَدْ، فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِثْلَهُ، وَنَقَشَ عَلَيْهِ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اور اسے تین دن پہنا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی انگوٹھیاں بنوا کر پہن لیں۔ آپ نے اس کو اتار دیا اور چاندی کی انگوٹھی بنوا لی اور ا س میں محمد رسول اللہ کندہ کروایا۔ یہ انگوٹھی آپ کے ہاتھ میں رہی حتی کہ آپ فوت ہو گئے۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس رہی حتی کہ وہ وفات پا گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس رہی حتی کہ وہ وفات پا گئے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس چھے سال رہی۔ پھر انہوں نے ایک انصاری آدمی کو دی تھی حتی کہ وہ (أریس) کنویں میں گر گئی۔ اسے تلاش کیا گیا لیکن نہ ملی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی طرح کی انگوٹھی بنوائی اور اس میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کندہ کروایا۔

تخریج الحدیث: «سنن نسائي، الزينة، باب نزع الخاتم عند دخول الخلاء، رقم الحديث: 5217، صحيح بخاري، رقم الحديث: 5866، صحيح مسلم، رقم الحديث: 2091»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 79
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا جعفر بن عوف، وكثير بن هشام، عن الربيع بن صبيح، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، إلا ان يكونا اشترطا الخيار".حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْفٍ، وَكَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، إِلا أَنْ يَكُونَا اشْتَرَطَا الْخِيَارَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو لین دین کرنے والوں کو (بیع فسخ کا)اختیار ہے۔ جب تک وہ علیحدہ علیحدہ نہ ہوں الا یہ کہ وہ دونوں اختیار کی شرط لگا لیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، البيوع، باب كم يجوز الخيار، رقم الحديث: 2107، صحيح مسلم، البيوع، باب ثبوت خيار المجلس للمتبايعين، رقم الحديث: 1531»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 80
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مكي بن إبراهيم، عن حنظلة، عن نافع، عن ابن عمر، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن من الفطرة قص الشارب وحلق العانة".حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ مِنَ الْفِطْرَةِ قَصَّ الشَّارِبِ وَحَلْقَ الْعَانَةِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھوں کا کٹوانا اور زیر ناف بال مونڈنا (امور) فطرت سے ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، اللباس، باب تقليم الأطفار، رقم الحديث: 5890»

حكم: صحیح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.