مسند الحميدي
بَابُ الْبُيُوعِ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے منقول خرید و فروخت سے متعلق روایات

حدیث نمبر 1057
حدیث نمبر: 1058
1058 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ لِلْبَيْعِ، مَنِ اشْتَرَي مِنْكُمْ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا، وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ لَا سَمُرَاءَ»
1058- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ا رشاد فرمائی ہے: اونٹوں اور بکریوں کو فروخت کرنے کے لیے ان کا تصریہ (تھنوں میں دودھ جمع) نہ کرو۔ تم میں سے جو شخص اس طرح کا کوئی جانور خریدے تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہوگا، اگر وہ چاہے، تو اسے اپنے پاس رکھے اور اگر چاہے، تو اسے واپس کردے اور اسے ساتھ کھجور کا ایک صاع دے، گندم نہ دے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2140، 2148، 2150، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1524، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4046، 4048، 4050، 4970، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3239، 3240، 3241، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2065، 2066، 2080، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1125 م، 1126، 1134، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2221، 2224، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1867، 1929، 2172، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10567، 10818، 10819، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7254، 7368، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5884، 5887»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1058  
1058- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ا رشاد فرمائی ہے: اونٹوں اور بکریوں کو فروخت کرنے کے لیے ان کا تصریہ (تھنوں میں دودھ جمع) نہ کرو۔ تم میں سے جو شخص اس طرح کا کوئی جانور خریدے تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہوگا، اگر وہ چاہے، تو اسے اپنے پاس رکھے اور اگر چاہے، تو اسے واپس کردے اور اسے ساتھ کھجور کا ایک صاع دے، گندم نہ دے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1058]
فائدہ:
بعض لوگ جانور کو فروخت کرنے سے پہلے اس کا دودھ روک لیتے ہیں اور اس سے گا ہک کو دھوکا دینا مقصود ہوتا ہے، جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔ اگر اس صورت میں کوئی جانور فروخت ہو جائے تو خریدنے والے کو اختیار ہے کہ اگر رکھنا چاہے تو رکھ لے، اور اگر وہ واپس کرنا چاہے تو واپس کر دے لیکن جانور کو واپس کرنے کے ساتھ ایک صاع (اڑھائی کلو) کھجور بھی ساتھ دے۔ یہی مسئلہ حق ہے، اور رہے ہمارے بعض بھائی کہ انہوں نے ایک جانور واپس کرنے کے ساتھ ایک صاع کھجور دینے سے صرف تقلید کی بنیاد پر انکار کیا ہے، تو ان کی شیخ الاسلام علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’اعلام الموقعین میں خوب خبر لی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1058