كِتَاب الِاعْتِكَافِ کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان 12. بَابُ هَلْ يَدْرَأُ الْمُعْتَكِفُ عَنْ نَفْسِهِ: باب: اعتکاف والا اپنے اوپر سے کسی بدگمانی کو دور کر سکتا ہے۔
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے بھائی نے خبر دی، انہیں سلیمان نے، انہیں محمد بن ابی عتیق نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی (دوسری سند) اور ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا۔ وہ علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے تھے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اعتکاف میں تھے۔ پھر جب وہ واپس ہونے لگیں تو آپ بھی ان کے ساتھ (تھوڑی دور تک انہیں چھوڑنے) آئے۔ (آتے ہوئے) ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ کو دیکھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ان پر پڑی، تو فوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا، کہ سنو! یہ (میری بیوی) صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ (سفیان نے ہی صفیہ کے بجائے بعض اوقات «هذه صفية» کے الفاظ کہے۔ (اس کی وضاحت اس لیے ضروری سمجھی) کہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے۔ میں (علی بن عبداللہ) نے سفیان سے پوچھا کہ غالباً وہ رات کو آئی ہوں گی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ رات کے سوا اور وقت ہی کون سا ہو سکتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|