باب: اگر کئی آدمی ایک شخص کو قتل کر دیں تو کیا قصاص میں سب کو قتل کیا جائے گا یا قصاص لیا جائے گا؟
(21) Chapter. If a group of people killed or injured one man, will all of them have to give Diya or be punished with the law of Al-Qisas (equality in punishment)?
وقال مطرف: عن الشعبي، في: رجلين شهدا على رجل انه سرق، فقطعه علي، ثم جاءا بآخر، وقالا: اخطانا، فابطل شهادتهما، واخذا بدية الاول، وقال: لو علمت انكما تعمدتما لقطعتكما.وَقَالَ مُطَرِّفٌ: عَنِ الشَّعْبِيِّ، فِي: رَجُلَيْنِ شَهِدَا عَلَى رَجُلٍ أَنَّهُ سَرَقَ، فَقَطَعَهُ عَلِيٌّ، ثُمَّ جَاءَا بِآخَرَ، وَقَالَا: أَخْطَأْنَا، فَأَبْطَلَ شَهَادَتَهُمَا، وَأُخِذَا بِدِيَةِ الْأَوَّلِ، وَقَالَ: لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكُمَا تَعَمَّدْتُمَا لَقَطَعْتُكُمَا.
اور مطرف نے شعبی سے بیان کیا کہ دو آدمیوں نے ایک شخص کے متعلق گواہی دی کہ اس نے چوری کی ہے تو علی رضی اللہ عنہ نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔ اس کے بعد وہی دونوں ایک دوسرے شخص کو لائے اور کہا کہ ہم سے غلطی ہو گئی تھی (اصل میں چور یہ تھا) تو علی رضی اللہ عنہ نے ان کی شہادت کو باطل قرار دیا اور ان سے پہلے کا (جس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا تھا) خون بہا لیا اور کہا کہ اگر مجھے یقین ہوتا کہ تم لوگوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے تو میں تم دونوں کا ہاتھ کاٹ دیتا۔
وقال لي ابن بشار، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما: ان غلاما قتل غيلة، فقال عمر: لو اشترك فيها اهل صنعاء لقتلتهم، وقال مغيرة بن حكيم، عن ابيه، إن اربعة قتلوا صبيا، فقال عمر مثله، واقاد ابو بكر، وابن الزبير، وعلي، وسويد بن مقرن من لطمة، واقاد عمر من ضربة بالدرة، واقاد علي من ثلاثة اسواط، واقتص شريح من سوط وخموش.وَقَالَ لِي ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ غُلَامًا قُتِلَ غِيلَةً، فَقَالَ عُمَرُ: لَوِ اشْتَرَكَ فِيهَا أَهْلُ صَنْعَاءَ لَقَتَلْتُهُمْ، وَقَالَ مُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، إِنَّ أَرْبَعَةً قَتَلُوا صَبِيًّا، فَقَالَ عُمَرُ مِثْلَهُ، وَأَقَادَ أَبُو بَكْرٍ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ، وَعَلِيٌّ، وَسُوَيْدُ بْنُ مُقَرِّنٍ مِنْ لَطْمَةٍ، وَأَقَادَ عُمَرُ مِنْ ضَرْبَةٍ بِالدِّرَّةِ، وَأَقَادَ عَلِيٌّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَسْوَاطٍ، وَاقْتَصَّ شُرَيْحٌ مِنْ سَوْطٍ وَخُمُوشٍ.
اور مجھ سے ابن بشار نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک لڑکے اصیل نامی کو دھوکے سے قتل کر دیا گیا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سارے اہل صنعاء (یمن کے لوگ) اس کے قتل میں شریک ہوتے تو میں سب کو قتل کرا دیتا۔ اور مغیرہ بن حکیم نے اپنے والد سے بیان کیا کہ چار آدمیوں نے ایک بچے کو قتل کر دیا تھا تو عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات فرمائی تھی۔ ابوبکر، ابن زبیر، علی اور سوید بن مقرن رضی اللہ عنہما نے چانٹے کا بدلہ دلوایا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے درے کی جو مار ایک شخص کو ہوئی تھی اس کا بدلہ لینے کے لیے فرمایا اور علی رضی اللہ عنہ نے تین کوڑوں کا قصاص لینے کا حکم دیا اور شریح نے کوڑے اور خراش لگانے کی سزا دی تھی۔
Ibn 'Umar said: A boy was assassinated. 'Umar said, "If all the people of San'a took part in the assassination I would kill them all." Al-Mughira bin Hakim said that his father said, "Four persons killed a boy, and 'Umar said (as above)." Abu Bakr, Ibn Az-Zubair, 'Ali and Suwaid bin Muqarrin gave the judgement of Al-Qisas (equality in punishment) in cases of slapping. And 'Umar carried out Al-Qisas for a strike with a stick. And 'Ali carried out Al-Qisas for three lashes with a whip. And Shuraih carried out for one last and for scratching.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 34
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثنا موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله، قال: قالت عائشة" لددنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه وجعل يشير إلينا لا تلدوني، قال: فقلنا: كراهية المريض بالدواء، فلما افاق، قال: الم انهكم ان تلدوني، قال: قلنا: كراهية للدواء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يبقى منكم احد إلا لد وانا انظر إلا العباس فإنه لم يشهدكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ" لَدَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ وَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا لَا تَلُدُّونِي، قَالَ: فَقُلْنَا: كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ بِالدَّوَاءِ، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ: أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي، قَالَ: قُلْنَا: كَرَاهِيَةٌ لِلدَّوَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَبْقَى مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ہم سے یحییٰ نے، ان سے سفیان نے، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں آپ کے منہ میں زبردستی دوا ڈالی۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اشارہ کرتے رہے کہ دوا نہ ڈالی جائے لیکن ہم نے سمجھا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے (اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں) پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو فرمایا۔ میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ دوا نہ ڈالو۔ بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا کہ آپ نے دوا سے ناگواری کی وجہ سے ایسا کیا ہو گا؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا سوائے عباس کے کیونکہ وہ اس وقت وہاں موجود ہی نہ تھے۔
Narrated `Aisha: We poured medicine into the mouth of Allah's Apostle during his illness, and he pointed out to us intending to say, "Don't pour medicine into my mouth." We thought that his refusal was out of the aversion a patient usually has for medicine. When he improved and felt a bit better he said (to us.) "Didn't I forbid you to pour medicine into my mouth?" We said, "We thought (you did so) because of the aversion, one usually have for medicine." Allah's Apostle said, "There is none of you but will be forced to drink medicine, and I will watch you, except Al-`Abbas, for he did not witness this act of yours."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 35