من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 27. باب في الذي تَفُوتُهُ صَلاَةُ الْعَصْرِ: جس کی نماز عصر فوت ہو جائے اس کا کتنا گناہ ہے
سالم نے اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے مرفوعاً روایت کیا کہ: جس کی نماز عصر چھوٹ جائے گویا کہ اس کے اہل خانہ اور مال سب لٹ گئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1266]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 552]، [مسلم 626]، [مسند أبى يعلی 5447] و [ابن حبان 1469] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی نماز عصر چھوٹ جائے گویا کہ اس کے اہل و اولاد مار ڈالے (یا لوٹ لئے) گئے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا «أو ماله» یعنی اولا د کی جگہ «مال» ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1267]»
یہ حدیث بھی صحیح ہے۔ تخریج اور گزر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1263 سے 1265) یعنی جو شخص عصر کی نماز نہ پڑھے گویا اس کے اہل و عیال مار ڈالے گئے، اور یہ انسان کے لئے بہت ہی خوفناک اور پریشان کن بات ہوگی، معلوم ہوا کہ نمازِ عصر کی اتنی بڑی فضلیت ہے کہ اگر نمازِ عصر ایک بار فوت ہو جائے تو اس کے اہل و عیال، مال و دولت سب فنا ہو گئے، لہٰذا کسی مسلمان کو اس میں سستی اور تاخیر نہیں کرنی چاہیے، الله تعالیٰ سب کو پنج وقتہ نماز کی ادائیگی کی توفیق بخشے۔ آمین قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.