باب: جب تک لوگ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ» نہ کہیں ان سے لڑنے کا حکم۔
Chapter: The command to fight the people until they say "La ilaha illallah Muhammad Rasul-Allah", and establish Salat, and pay the Zakat, and believe in everything that the prophet (saws) brought. Whoever does that, his life and his wealth are protected except by its right, and his secrets are entrusted to Allah, the most high. Fighting those who withhold Zakat or other than that is one of the duties of Islam and the Imam should be concerned with the Laws of Islam
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث بن سعد ، عن عقيل ، عن الزهري ، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابي هريرة ، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستخلف ابو بكر بعده، وكفر من كفر من العرب، قال عمر بن الخطاب لابي بكر: كيف تقاتل الناس؟ وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس، حتى يقولوا، لا إله إلا الله، فمن قال: لا إله إلا الله، فقد عصم مني، ماله، ونفسه إلا بحقه، وحسابه على الله "، فقال ابو بكر : والله لاقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة، فإن الزكاة حق المال، والله لو منعوني عقالا، كانوا يؤدونه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعه، فقال عمر بن الخطاب: فوالله، ما هو إلا ان رايت الله عز وجل، قد شرح صدر ابي بكر للقتال، فعرفت انه الحق.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْر بَعْدَهُ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ، حَتَّى يَقُولُوا، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي، مَالَهُ، وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا، كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: فَوَاللَّهِ، مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
جناب عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور آپ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے تو عربوں میں سے کافر ہونے والے کافر ہو گئے (اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نےمانعین زکاۃ سے جنگ کا ارادہ کیا) تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ان لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے جبکہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں: ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں یہاں تک کہ وہ لا الہ الااللہ کا اقرار کر لیں، پس جو کوئی لا الہ الا اللہ کا قائل ہو گیا، اس نے میری طرف سے اپنی جان اور اپنا مال محفوظ کر لیا، الا یہ کہ اس (لا الہ الا اللہ) کا حق ہو، اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے؟“ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نےجواب دیا: اللہ کی قسم! میں ان لوگوں سے جنگ کروں گا جو نماز او رزکاۃ میں فرق کریں گے، کیونکہ زکاۃ مال (میں اللہ) کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ (اونٹ کا) پاؤں باندھنے کی ایک رسی بھی روکیں گے، جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے روکنے پر بھی ان سے جنگ کروں گا۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: اللہ کی قسم! اصل بات اس کےسوا اور کچھ نہیں کہ میں نے دیکھا اللہ تعالیٰ نےحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ جنگ کے لیے کھول دیا، تو میں جان گیا کہ حق یہی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور آپؐ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئےاور عرب کے بعض لوگ کافر ہو گئے۔ (اور ابوبکر نے مانعینِ زکوٰۃ سے جنگ کا ارادہ کیا) تو حضرت عمر بن خطاب ؓ کہنے لگے: آپ ان لوگوں سے کس طرح جنگ کر سکتے ہیں جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں: ”مجھے لوگوں سے اس وقت تک لڑائی کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کا اقرار نہ کر یں۔ جس نے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ لیا اس نے مجھ سےاپنی جان اور مال محفوظ کر لیا الّا یہ کہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کا تقاضا اس کے خلاف ہو۔ (وہ دین کے احکام و حدود کی خلاف ورزی کرے گا تو مواخذہ ہوگا) اور اس کا محاسبہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ (اس کا باطن اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے) تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ کی قسم! میں ان لوگوں سے جنگ لڑوں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کریں گے کیونکہ زکوٰۃ مال میں (اللہ کا) حق ہے اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ ایک زانو بند (رسی) جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے، مجھے نہیں دیں گے تو میں اس (زانو بند) کے روکنے پر ضرور ان سے جنگ لڑوں گا۔ تو حضرت عمرؓ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میں نے یقین کر لیا کہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے لڑائی کے لیے ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سینہ کھول دیا ہے (اللہ تعالیٰ نے ابو بکر کے دل میں اس کا القا فرمایا ہے) تو میں جان گیا یہی چیز درست ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الزكاة، باب: وجوب الزكاة برقم (1399) وفي باب اخذ العناق فى الصدقة مختصراً برقم (1457) وفي الجهاد، باب: دعاء النبى صلى الله عليه وسلم الي الاسلام والنبوة، وان لا يتخذ بعضهم بعضا اربابا من دون الله برقم (2946) وفى استتباة المرتدين، والمعاندين، باب: قتل من ابى قبول الفرائض و ما نسبوا الى الردة برقم (6924) وفى كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة، باب: الاقتداء بسنن رسول الله صلى الله عليه وسلم برقم (6855) وابوداؤد فى ((سننه)) فى الزكاة برقم (1556، 1557) والترمذى فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا اله الا الله وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2607) والنسائي فى ((المجتبى)) 14/5-15 فى الزكاة، باب: مانع الزكاة وفي الجهاد، باب: وجوب الجهاد 6/5-7 وفي كتاب تحريم الدم 77/7-78 - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (10666)»
سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ لاالہ الااللہکے قائل ہو جائیں، چنانچہ جو لاالہ الا اللہکا قائل ہو گیا، اس نے میری طرف سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کر لی، الا یہ کہ اس (اقرار) کا حق ہو، اور اس شخص کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ جاری رکھوں یہاں تک کہ وہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کی شہادت دیں، جس نے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ لیا، اس کے میری طرف سے مال و جان محفوظ ہو گئے، إلا یہ کہ اس کا (کلمہ) حق ہو اور اس کا مواخذہ اللہ تعالیٰ کرے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي فى ((المجتبي)) 6/5 فى الجهاد، باب وجوب الجهاد - انظر ((التحفة)) برقم ((13344)»
عبدالرحمٰن بن یعقوب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کی شہادت دیں اور مجھ پر اور جو (دین) میں لے کر آیا ہوں اس پر ایمان لے آئیں، چنانچہ جب وہ ایسا کر لیں تو انہوں نےمیری طرف سے اپنی جان و مال کو محفوظ کر لیا، الا یہ کہ اس (شہادت) کاحق ہو اور ان کاحساب اللہ کے سپرد ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ جاری رکھوں یہاں تک کہ وہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کی گواہی دیں، اورمجھ پر اور جو (دین) میں لے کر آیا ہوں، اس پر ایمان لے آئیں، سو جب وہ ایسا کر لیں، تو انھوں نے اپنی جان و مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا سوائے اس کے حق کے اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14016)»
وحدثني ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، قالا جميعا: حدثنا سفيان ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس، حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوا: لا إله إلا الله، عصموا مني، دماءهم، واموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله "، ثم قرا إنما انت مذكر {21} لست عليهم بمسيطر {22} سورة الغاشية آية 21-22.وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ، حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، عَصَمُوا مِنِّي، دِمَاءَهُمْ، وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ "، ثُمَّ قَرَأَ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ {21} لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ {22} سورة الغاشية آية 21-22.
ابو زبیر نے حضر ت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لاالہ الا اللہ کے قائل ہو جائیں، جب وہ لا الہ الا اللہ کےقائل ہو جائیں گے تو انہوں نے میری طرف سے اپنے خون اور مال محفوظ کر لیے، الا یہ کہ اس (کلمے کے) حق کا (تقاضا) ہو، اور ان کاحساب اللہ کے سپرد ہے۔“ پھر آپ نے (یہ آیت) تلاوت فرمائی: ” آپ تو بس نصیحت کرنے والے ہیں، آپ ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہیں۔“
حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ملا ہے، کہ لوگوں سے جنگ لڑوں یہاں تک کہ وہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہیں، جب "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ لیں گے، تو اس کے بعد میری طرف سے ان کے خون اور مال محفوظ ہیں اِلّا یہ کہ اس (کلمہ) کے حق کا تقاضا ہو، اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے پڑھا:”بس آپؐ تو نصیحت کرنے والے ہیں۔ ان پر مسلّط (جبرکرنے والے) نہیں ہیں۔“(سورة الغاشية: 21،22)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجة فى ((سننه)) فى الفتن، بابه: الكف عمن قال: لا اله الا الله (3927) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12367)»
ابو غسان مسمعی، مالک بن عبد الواحد، عبد الملک بن الصباح، شعبہ، واقد بن محمدزید بن عبد اللہ، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے لوگوں سے اس وقت تک لڑنے کا حکم ہے جب تک وہ لا الہ الاّ اللہ محمد رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی گواہی نہ دینے لگ جائیں اور نماز قائم نہ کر لیں اور زکوٰۃ ادر نہ کرنے شروع کر لیں اگر وہ ایسا کر یں گے تو انہوں نے مجھ سےاپنا جان وما ل بچا لیا مگر حق پر ان کا جان اور مال تعرض نہیں کیا جائے گا ان کے دل کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ملا ہے: کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں یہاں تک کہ وہ اس بات کی شہادت دیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے پیغمبر ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں۔ پس جب وہ یہ سب کچھ کرنے لگیں، تو انھوں نے اپنے خون (جان) اور مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا سوائے اسلام کے حق کے اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صححه)) فى الايمان، باب: ﴿ فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ ﴾ برقم (25) انظر ((التحفة)) برقم (7422)»
مروان فزاری نے ابو مالک (سعد بن طارق اشجعی) سے حدیث سنائی، انہوں نے اپنے والد (طارق بن اشیم) سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ” جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اللہ کے سوا جن کی بندگی کی جاتی ہے، ان (سب) کا انکار کیا تو اس کا مال و جان محفوظ ہو گیا اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔“
ابو مالکؒ اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا اور اللہ کے سوا جن کی بندگی کی جاتی ہے کا انکار کیا اس کا مال و جان محفوظ ہے اور اس کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (4978)»
ابو خالد احمر اور یزید بن ہارون نے ابومالک سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: ”جس نےاللہ کویکتا قرار دیا ......“ پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح بیان کیا۔
ابو مالکؒ اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کو یکتا قرار دیا۔“ پھر مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (129)»