الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 37. باب أَمْرِ الأَئِمَّةِ بِتَخْفِيفِ الصَّلاَةِ فِي تَمَامٍ: باب: اماموں کے لیے نماز کو پورا اور تخفیف کرنے کا حکم۔
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں فلاں شخص کی وجہ سے صبح کی جماعت میں نہیں آتا کیونکہ وہ قرأت لمبی کرتا ہے۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کرنے میں کبھی اتنے غصہ میں نہیں دیکھا جتنا اس دن دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو دین سے نفرت کراتے ہیں۔ جو کوئی تم میں امامت کرے تو مختصر نماز پڑھے اس لئے کہ اس کے پیچھے بوڑھا اور ناتواں اور کام والا ہوتا ہے۔“
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث آئی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ جماعت میں بچے، بوڑھے، ناتواں اور بیمار ہوتے ہیں۔ اور جب اکیلے نماز پڑھے تو جس طرح جی چاہے پڑھے۔“
ہمام بن منبہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر کئی حدیثیں بیان کیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ جماعت میں بوڑھے اور ناتواں ہوتے ہیں البتہ جب اکیلے پڑھے تو جس طرح اپنا جی چاہے اپنی نماز لمبی کرے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ لوگوں میں ناتواں اور بیمار اور کام والے ہوتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو اوپر گزرا اس روایت میں بیمار کی بجائے بوڑھا ہے۔
سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اپنی قوم کی امامت کرو۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنے دل میں کچھ پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نزدیک آ۔“ اور مجھے اپنے سامنے بٹھایا پھر اپنی ہتھیلی میرے سینہ پر رکھی۔ اس کے بعد فرمایا: ”پھر جا۔“ اور اپنی ہتھیلی میری پیٹھ پر مونڈھوں کے درمیان میں رکھی۔ اس کے بعد فرمایا: ”جا اپنی قوم کی امامت کر۔ اور جو کوئی کسی قوم کی امامت کرے وہ ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ لوگوں میں کوئی بوڑھا ہے، کوئی بیمار ہے، کوئی ناتواں ہے، کوئی کام والا ہے، البتہ جب اکیلے پڑھے تو جس طرح جی چاہے پڑھے۔“
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر بات جو مجھ سے بیان کی وہ یہ تھی کہ ”جب تو لوگوں کی امامت کرے تو نماز کو ہلکا کر۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختصر نماز پڑھتے تھے لیکن پوری (یعنی رکوع، سجود اور سب ارکان اچھی طرح ادا کرتے تھے)۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ ہلکی اور پوری نماز پڑھتے تھے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کسی امام کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی اور پوری نماز نہیں پڑھی۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بچے کا رونا سنتے جو اپنی ماں کے ساتھ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی سورت پڑھتے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میں نماز شروع کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اس کو لمبا کروں۔ میں بچے کا رونا سن کر نماز کو اس خیال سے ہلکا کر دیتا ہوں کہ ماں کو اپنے بچے کے رونے پر بہت رنج ہو گا۔“
|