(مرفوع) حدثنا محمد بن داود بن سفيان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة" ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث ابا جهم بن حذيفة مصدقا، فلاجه رجل في صدقته فضربه ابو جهم فشجه، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: القود يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لكم كذا وكذا، فلم يرضوا، فقال: لكم كذا وكذا، فلم يرضوا، فقال: لكم كذا وكذا، فرضوا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إني خاطب العشية على الناس ومخبرهم برضاكم، فقالوا: نعم، فخطب رسول الله، فقال صلى الله عليه وسلم: إن هؤلاء الليثيين اتوني يريدون القود، فعرضت عليهم كذا وكذا فرضوا، ارضيتم؟ قالوا: لا، فهم المهاجرون بهم، فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكفوا عنهم فكفوا، ثم دعاهم فزادهم، فقال: ارضيتم، فقالوا: نعم، قال: إني خاطب على الناس ومخبرهم برضاكم، قالوا: نعم، فخطب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ارضيتم، قالوا: نعم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا، فَلَاجَّهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ فَشَجَّهُ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: الْقَوَدَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَكُمْ كَذَا وَكَذَا، فَلَمْ يَرْضَوْا، فَقَالَ: لَكُمْ كَذَا وَكَذَا، فَلَمْ يَرْضَوْا، فَقَالَ: لَكُمْ كَذَا وَكَذَا، فَرَضُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي خَاطِبٌ الْعَشِيَّةَ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ اللَّيْثِيِّينَ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ كَذَا وَكَذَا فَرَضُوا، أَرَضِيتُمْ؟ قَالُوا: لَا، فَهَمَّ الْمُهَاجِرُونَ بِهِمْ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُفُّوا عَنْهُمْ فَكَفُّوا، ثُمَّ دَعَاهُمْ فَزَادَهُمْ، فَقَالَ: أَرَضِيتُمْ، فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: إِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ، قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَرَضِيتُمْ، قَالُوا: نَعَمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہم بن حذیفہ کو زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک شخص نے اپنی زکاۃ کے سلسلہ میں ان سے جھگڑا کر لیا، ابوجہم نے اسے مارا تو اس کا سر زخمی ہو گیا، تو لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ کے رسول! قصاص دلوائیے، اس پر آپ نے ان سے فرمایا: ”تم اتنا اور اتنا لے لو“ لیکن وہ لوگ راضی نہیں ہوئے، تو آپ نے فرمایا: ”اچھا اتنا اور اتنا لے لو“ وہ اس پر بھی راضی نہیں ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”اچھا اتنا اور اتنا لے لو“ اس پر وہ رضامند ہو گئے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج شام کو میں لوگوں کے سامنے خطبہ دوں گا اور انہیں تمہاری رضا مندی کی خبر دوں گا“ لوگوں نے کہا: ٹھیک ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، اور فرمایا: ”قبیلہ لیث کے یہ لوگ قصاص کے ارادے سے میرے پاس آئے ہیں تو میں نے ان کو اتنا اور اتنا مال پیش کیا اس پر یہ راضی ہو گئے ہیں (پھر آپ نے انہیں مخاطب کر کے پوچھا:) بتاؤ کیا تم لوگ راضی ہو؟“ انہوں نے کہا: نہیں، تو مہاجرین ان پر جھپٹے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان سے باز رہنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رک گئے، پھر آپ نے انہیں بلایا، اور کچھ اضافہ کیا پھر پوچھا: ”کیا اب تم راضی ہو؟“ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”میں لوگوں کو خطاب کروں گا، اور انہیں تمہاری رضا مندی کے بارے میں بتاؤں گا“ لوگوں نے کہا: ٹھیک ہے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب کیا، اور پوچھا: ”کیا تم راضی ہو؟“ وہ بولے: ہاں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 20 (4782)، سنن ابن ماجہ/الدیات 13 (2638)، (تحفة الأشراف: 6636)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/232) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ sent Abu Jahm ibn Hudhayfah as a collector of zakat. A man quarrelled with him about his sadaqah (i. e. zakat), and Abu Jahm struck him and wounded his head. His people came to the Prophet ﷺ and said: Revenge, Messenger of Allah! The Prophet ﷺ said: You may have so much and so much. But they did not agree. He again said: You may have so much and so much. But they did not agree. He again said: You may have so much and so much. So they agreed. The Prophet ﷺ said: I am going to address the people in the afternoon and tell them about your consent. They said: Yes. Addressing (the people), the Messenger of Allah ﷺ said: These people of faith came to me asking for revenge. I presented them with so much and so much and they agreed. Do you agree? They said: No. The immigrants (muhajirun) intended (to take revenge) on them. But the Messenger of Allah ﷺ commanded them to refrain and they refrained. He then called them and increased (the amount), and asked: Do you agree? They replied: Yes. He said: I am going to address the people and tell them about your consent. They said: Yes. The Prophet ﷺ addressed and said: Do you agree? They said: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4519