باب: آیت کریمہ: ”جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف کر دیا جائے تو معاف کرنے والا دستور کی پیروی کرے اور جس کو معاف کیا گیا وہ اچھی طرح دیت ادا کرے“ (البقرہ: ۱۷۸) کی تفسیر۔
Chapter: Interpreting The Saying Of Allah, The Mighty And Sublime: "But If The Killer Is Forgiven By The Brother (Or The Relatives) Of The Killed Against Blood Money, Then Adhering To It With Fairness And Payment Of The Blood Money To The Heir Should Be Made In Fairness"
(موقوف) قال قال الحارث بن مسكين: قراءة عليه، وانا اسمع، عن سفيان، عن عمرو، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" كان في بني إسرائيل القصاص، ولم تكن فيهم الدية، فانزل الله عز وجل: كتب عليكم القصاص في القتلى الحر بالحر والعبد بالعبد والانثى بالانثى إلى قوله فمن عفي له من اخيه شيء فاتباع بالمعروف واداء إليه بإحسان سورة البقرة آية 178 , فالعفو: ان يقبل الدية في العمد، واتباع بمعروف: يقول: يتبع هذا بالمعروف، واداء إليه بإحسان: ويؤدي هذا بإحسان , ذلك تخفيف من ربكم ورحمة سورة البقرة آية 178 مما كتب على من كان قبلكم إنما هو القصاص ليس الدية". (موقوف) قَالَ قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ: قِرَاءَةً عَلَيْهِ، وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ، وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمُ الدِّيَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَى بِالأُنْثَى إِلَى قَوْلِهِ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 178 , فَالْعَفْوُ: أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ، وَاتِّبَاعٌ بِمَعْرُوفٍ: يَقُولُ: يَتَّبِعُ هَذَا بِالْمَعْرُوفِ، وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ: وَيُؤَدِّي هَذَا بِإِحْسَانٍ , ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ سورة البقرة آية 178 مِمَّا كُتِبَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ إِنَّمَا هُوَ الْقِصَاصُ لَيْسَ الدِّيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں قصاص کا حکم تھا، ان میں دیت دینے کا حکم نہ تھا، تو اللہ تعالیٰ نے «كتب عليكم القصاص في القتلى الحر بالحر والعبد بالعبد والأنثى بالأنثى»”تم پر قصاص فرض کیا گیا ان لوگوں کا جو مارے جائیں، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، عورت کے بدلے عورت“ سے «فمن عفي له من أخيه شىء فاتباع بالمعروف وأداء إليه بإحسان»”جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف کر دیا جائے تو معاف کرنے والا دستور کی پیروی کرے اور جس کو معاف کیا گیا وہ اچھی طرح دیت ادا کرے۔ (تمہارے رب کی طرف سے) یہ تخفیف اور رحمت ہے، اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے گا، اسے درد ناک عذاب ہو گا“(البقرہ: ۱۷۸) تک نازل فرمایا، تو عفو یہ ہے کہ قتل عمد میں دیت قبول کر لے اور اتباع بالمعروف یہ ہے کہ وہ دستور کی پابندی کرے، اور «وأداء إليه بإحسان» یہ ہے کہ وہ اسے اچھی طرح ادا کرے، «ذلك تخفيف من ربكم ورحمة»”یہ تخفیف ہے تمہارے رب کی طرف سے اور رحمت ہے“ اس لیے کہ تم سے پہلے کے لوگوں پر صرف قصاص فرض تھا، دیت کا حکم نہیں تھا“۔
(مقطوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا علي بن حفص، قال: حدثنا ورقاء، عن عمرو، عن مجاهد، قال: كتب عليكم القصاص في القتلى الحر بالحر سورة البقرة آية 178 قال:" كان بنو إسرائيل عليهم القصاص , وليس عليهم الدية، فانزل الله عز وجل عليهم الدية فجعلها على هذه الامة تخفيفا على ما كان على بني إسرائيل". (مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ سورة البقرة آية 178 قَالَ:" كَانَ بَنُو إِسْرَائِيلَ عَلَيْهِمُ الْقِصَاصُ , وَلَيْسَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ فَجَعَلَهَا عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ تَخْفِيفًا عَلَى مَا كَانَ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ".
مجاہد اس آیت کریمہ «كتب عليكم القصاص في القتلى الحر بالحر»”تم پر قصاص فرض کیا گیا ان لوگوں کا جو مارے جائیں، آزاد کے بدلے آزاد“ کے سلسلہ میں کہتے ہیں: بنی اسرائیل پر صرف قصاص فرض تھا، ان پر دیت نہیں تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے دیت کا حکم نازل فرمایا، تو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے بالمقابل اس امت محمدیہ پر تخفیف کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (سابقہ روایت سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»