كتاب الأذان کتاب: اذان کے احکام و مسائل 9. بَابُ: الْمُؤَذِّنَيْنِ لِلْمَسْجِدِ الْوَاحِدِ باب: ایک مسجد میں دو مؤذن ہونے کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال رات ہی میں اذان دیتے ہیں تو تم لوگ کھاؤ پیو ۱؎ یہاں تک کہ (عبداللہ) ابن ام مکتوم اذان دیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 12 (620)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 3 (14)، (تحفة الأشراف: 7237) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بلال رضی اللہ عنہ سحری کے لیے سونے والوں کو جگاتے ہیں، اور فجر کی تیاری کے لیے رات باقی رہتی تھی تبھی اذان دیتے تھے، اور عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد اذان دیا کرتے تھے، اس لیے بلال رضی اللہ عنہ کی اذان پر کھاتے پیتے رہنے کی اجازت دی گئی۔ قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال رات رہتی ہے تبھی اذان دے دیتے ہیں، تو تم لوگ کھاؤ پیو یہاں تک کہ تم ابن ام مکتوم کے اذان دینے کی آواز سنو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 8 (1092)، سنن الترمذی/الصلاة 35 (203)، (تحفة الأشراف: 6909) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|