سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الاستسقاء
کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل
The Book of Praying for Rain (Al-Istisqa')
10. بَابُ: ذِكْرِ الدُّعَاءِ
باب: استسقاء کی دعا کا بیان۔
Chapter: The supplication
حدیث نمبر: 1517
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثني ابو هشام المغيرة بن سلمة، قال: حدثني وهيب، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم اسقنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنِي وُهَيْبٌ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: «اللہم اسقنا» اے اللہ! ہمیں سیراب فرما۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1666) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1518
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت عبيد الله بن عمر وهو العمري، عن ثابت، عن انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة، فقام إليه الناس فصاحوا، فقالوا: يا نبي الله، قحطت المطر وهلكت البهائم، فادع الله ان يسقينا، قال:" اللهم اسقنا اللهم اسقنا" , قال: وايم الله ما نرى في السماء قزعة من سحاب , قال: فانشات سحابة فانتشرت، ثم إنها امطرت ونزل رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى وانصرف الناس، فلم تزل تمطر إلى يوم الجمعة الاخرى، فلما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب صاحوا إليه، فقالوا: يا نبي الله، تهدمت البيوت وتقطعت السبل، فادع الله ان يحبسها عنا، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" اللهم حوالينا ولا علينا"، فتقشعت عن المدينة فجعلت تمطر حولها وما تمطر بالمدينة قطرة، فنظرت إلى المدينة وإنها لفي مثل الإكليل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قال: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ الْعُمَرِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَحَطَتِ الْمَطَرُ وَهَلَكَتِ الْبَهَائِمُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا، قَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا" , قَالَ: وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ , قَالَ: فَأَنْشَأَتْ سَحَابَةٌ فَانْتَشَرَتْ، ثُمَّ إِنَّهَا أُمْطِرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى وَانْصَرَفَ النَّاسُ، فَلَمْ تَزَلْ تَمْطُرُ إِلَى يَوْمِ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهَا عَنَّا، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا"، فَتَقَشَّعَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَمَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً، فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِكْلِيلِ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ کچھ لوگ آپ کی طرف اٹھ کر بڑھے، اور چلا کر کہنے لگے: اللہ کے نبی! بارش نہیں ہو رہی ہے، اور جانور ہلاک ہو رہے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے۔ تو آپ نے دعا کی: «اللہم اسقنا اللہم اسقنا» اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، اے اللہ ہمیں سیراب فرما۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! اس وقت ہم کو آسمان میں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نظر نہیں آ رہا تھا (مگر آپ کے دعا کرتے ہی) بدلی اٹھی، اور پھیل گئی، پھر برسنے لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، اور آپ نے نماز پڑھی، اور لوگ فارغ ہو کر پلٹے تو دوسرے جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی۔ تو دوسرے جمعہ کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دینے لگے، تو لوگ پھر چلا کر کہنے لگے: اللہ کے نبی! گھر گر گئے، راستے ٹھپ ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ اب اسے ہم سے روک لے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، اور آپ نے دعا فرمائی: «اللہم حوالينا ولا علينا» اے اللہ! ہمارے اطراف میں برسا ہم پر نہ برسا تو بادل مدینہ سے چھٹ گئے، اور اس کے اطراف میں برسنے لگے، اور مدینہ میں ایک بوند بارش کی نہیں پڑ رہی تھی۔ میں نے مدینہ کو دیکھا کہ وہ ایسا لگ رہا تھا گویا وہ تاج پہنے ہوئے ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإستسقاء 14 (1021)، صحیح مسلم/الإستسقاء 2 (897)، (تحفة الأشراف: 456) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1519
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل بن جعفر، قال: حدثنا شريك بن عبد الله، عن انس بن مالك، ان رجلا دخل المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب، فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما، وقال: يا رسول الله، هلكت الاموال وانقطعت السبل، فادع الله ان يغيثنا، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، ثم قال:" اللهم اغثنا اللهم اغثنا"، قال انس: ولا والله ما نرى في السماء من سحابة ولا قزعة وما بيننا وبين سلع من بيت ولا دار فطلعت سحابة مثل الترس، فلما توسطت السماء انتشرت وامطرت، قال انس: ولا والله ما راينا الشمس سبتا، قال: ثم دخل رجل من ذلك الباب في الجمعة المقبلة ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب فاستقبله قائما، فقال: يا رسول الله صلى الله وسلم عليك، هلكت الاموال وانقطعت السبل، فادع الله ان يمسكها عنا، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، فقال:" اللهم حوالينا ولا علينا اللهم على الآكام والظراب وبطون الاودية ومنابت الشجر" قال: فاقلعت وخرجنا نمشي في الشمس , قال شريك: سالت انسا اهو الرجل الاول؟ قال: لا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُغِيثَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا"، قَالَ أَنَسٌ: وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابَةٍ وَلَا قَزَعَةٍ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ فَطَلَعَتْ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ وَأَمْطَرَتْ، قَالَ أَنَسٌ: وَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْتًا، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ، هَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِكَهَا عَنَّا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ" قَالَ: فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ , قَالَ شَرِيكٌ: سَأَلْتُ أَنَسًا أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ؟ قَالَ: لَا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کر کے کھڑا ہو گیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! مال (جانور) ہلاک ہو گئے، اور راستے بند ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اور دعا کی: «اللہم أغثنا اللہم أغثنا» اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، اے اللہ ہمیں سیراب فرما۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! ہم کو آسمان میں کہیں بادل یا بادل کا کوئی ٹکڑا دکھائی نہیں دے رہا تھا، اور ہمارے اور سلع پہاڑی کے بیچ کسی گھر یا مکان کی آڑ نہ تھی، اتنے میں ڈھال کے مانند بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا، پھر جب وہ آسمان کے درمیان میں پہنچا تو پھیل گیا، اور برسنے لگا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! ہم نے ایک ہفتہ تک سورج نہیں دیکھا۔ پھر اگلے جمعہ میں اسی دروازے سے ایک آدمی داخل ہوا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے، تو وہ آپ کی طرف چہرہ کر کے کھڑا ہو گیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کا سلام و صلاۃ (درود و رحمت) ہو آپ پر! مال ہلاک ہو گئے (جانور مر گئے)، اور راستے بند ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہم سے اسے روک لے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، اور دعا کی: «اللہم حوالينا ولا علينا اللہم على الآكام والظراب وبطون الأودية ومنابت الشجر» اے اللہ! ہمارے اردگرد برسا، ہم پر نہ برسا، اے اللہ! ٹیلوں، چوٹیوں، گھاٹیوں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر برسا یہ کہنا تھا کہ بادل چھٹ گئے، اور ہم نکل کر دھوپ میں چل رہے تھے۔ شریک بن عبداللہ بن ابی نمر کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا یہ وہی پہلا شخص تھا، تو انہوں نے کہا: نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1505 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں جزم ہے، اور اس سے پہلے ایک روایت گزر چکی ہے اس میں ہے کہ انہوں نے کہا «لا أدری ہو الذی قال لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استسق لنا أم لا» دونوں میں اس طرح تطبیق دی گئی ہے کہ شاید انہیں بھول جانے کے بعد یاد آیا ہو، یا یاد رہا ہو پھر بھول گئے ہوں یا «لا» یہاں «لا أدری» کے معنی میں ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.