ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 9 (1490)، سنن النسائی/الطلاق 55 (3533)، (تحفة الأشراف: 15817)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 35 (104)، مسند احمد (6/184، 286، 287) (صحیح)»
It was narrated from Hafsah the wife of the Prophet (ﷺ) that:
the Messenger of Allah (ﷺ), said: "It is not permissible for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for any deceased person for more than three days, except for her husband."
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن هشام بن حسان ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحد على ميت فوق ثلاث إلا امراة تحد على زوجها اربعة اشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب، ولا تكتحل ولا تطيب إلا عند ادنى طهرها بنبذة من قسط او اظفار". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا امْرَأَةٌ تُحِدُّ عَلَى زَوْجِهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَلَا تَكْتَحِلُ وَلَا تَطَيَّبُ إِلَّا عِنْدَ أَدْنَى طُهْرِهَا بِنُبْذَةٍ مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ نہ منایا جائے البتہ بیوی اپنے شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرے، رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، ہاں رنگین بنی ہوئی چادر اوڑھ سکتی ہے، سرمہ اور خوشبو نہ لگائے، مگر حیض سے پاکی کے شروع میں تھوڑا سا قسط یا اظفار (خوشبو) لگا لے“۱؎۔
It was narrated from Umm 'Atiyyah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
'No deceased person should be mourned for more than three days, except a woman should mourn for her husband for four months and ten days, and she should not wear dyed clothes, except for a garment of 'Asb, and she should not wear kohl or perfume, except at the beginning of her purity, when she may apply a little Qust and Azfar.’”
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی میں اس سے محبت کرتا تھا، اور میرے والد اس کو برا جانتے تھے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے طلاق دے دوں، چنانچہ میں نے اسے طلاق دے دی۔
It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said:
"I had a wife whom I loved, but my father hated her. 'Umar mentioned that to the Prophet (ﷺ) and he ordered me to divorce her, so I divorced her."
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عطاء بن السائب ، عن ابي عبد الرحمن ، ان رجلا امره ابوه او امه شك شعبة، ان يطلق امراته، فجعل عليه مائة محرر، فاتى ابا الدرداء، فإذا هو يصلي الضحى ويطيلها وصلى ما بين الظهر والعصر، فساله، فقال ابو الدرداء: اوف بنذرك وبر والديك، وقال ابو الدرداء : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الوالد اوسط ابواب الجنة فحافظ على والديك او اترك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ رَجُلًا أَمَرَهُ أَبُوهُ أَوْ أُمُّهُ شَكَّ شُعْبَةُ، أَنْ يُطَلِّقَ امْرَأَتَهُ، فَجَعَلَ عَلَيْهِ مِائَةَ مُحَرَّرٍ، فَأَتَى أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي الضُّحَى وَيُطِيلُهَا وَصَلَّى مَا بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: أَوْفِ بِنَذْرِكَ وَبِرَّ وَالِدَيْكَ، وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَحَافِظْ عَلَى وَالِدَيْكَ أَوِ اتْرُكْ".
ابوعبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص کو اس کی ماں نے یا باپ نے (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دیدے، اس نے نذر مان لی کہ اگر اپنی بیوی کو طلاق دیدے تو اسے سو غلام آزاد کرنا ہوں گے، پھر وہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، وہ صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھ رہے تھے، اور اسے خوب لمبی کر رہے تھے، اور انہوں نے نماز پڑھی ظہر و عصر کے درمیان، بالآخر اس شخص نے ان سے پوچھا، تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: اپنی نذر پوری کرو، اور اپنے ماں باپ کی اطاعت کرو۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”باپ جنت میں جانے کا بہترین دروازہ ہے، اب تم اپنے والدین کے حکم کی پابندی کرو، یا اسے نظر انداز کر دو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر و الصلة 3 (1900)، (تحفة الأشراف: 10948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/196، 197، 6/445، 447، 451) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ ماں باپ کی اطاعت ایسی عمدہ چیز ہے، جن کی اطاعت سے جنت ملتی ہے، اور ظاہر ہے کہ جنت کی آدمی کو کتنی فکر ہونی چاہئے، پس ویسے ہی ماں باپ کی اطاعت کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔
It was narrated from 'Abdur-Rahman that:
a man's father or mother - Shu'bah (one of the namators) was not sure - ordered him to divorce his wife, and he made a vow that he would free one hundred slaves if he did that. He came to Abu Darda' while he was praying the Duha, and he was making his prayer lengthy, and he prayed between Zuhr and 'Asr. Then he asked him and Abu Darda' said: "Fulfill your vow and honor your parents." Abu Ad-Darda' said: "I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: '(Honoring) one's father may lead one to enter through the best of the gates of Paradise; so take care of your parents, (it is so, whether you take care of them) or not. "