صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
124. بَابُ مَا يَأْكُلُ مِنَ الْبُدْنِ وَمَا يُتَصَدَّقُ:
124. باب: قربانی کے جانوروں میں سے کیا کھائیں اور کیا خیرات کریں۔
(124) Chapter. What is to be eaten of Budn (by the one who offers them) and what is to be distributed in charity.
حدیث نمبر: Q1719-2
Save to word اعراب English
nn
‏‏‏‏ (نوٹ: اس باب میں حدیث نہیں ہے)

حدیث نمبر: Q1719
Save to word اعراب English
وقال عبيد الله، اخبرني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، لا يؤكل من جزاء الصيد والنذر ويؤكل مما سوى ذلك، وقال عطاء: ياكل ويطعم من المتعة.وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، لَا يُؤْكَلُ مِنْ جَزَاءِ الصَّيْدِ وَالنَّذْرِ وَيُؤْكَلُ مِمَّا سِوَى ذَلِكَ، وَقَالَ عَطَاءٌ: يَأْكُلُ وَيُطْعِمُ مِنَ الْمُتْعَةِ.
‏‏‏‏ اور عبیداللہ نے کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ احرام میں کوئی شکار کرے اور اس کا بدلہ دینا پڑے تو بدلہ کے جانور اور نذر کے جانور سے خود کچھ نہ کھائے اور باقی سب میں سے کھا لے اور عطا نے کہا تمتع کی قربانی سے کھائے اور کھلائے۔

حدیث نمبر: 1719
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، حدثنا عطاء، سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول:" كنا لا ناكل من لحوم بدننا فوق ثلاث منى، فرخص لنا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: كلوا وتزودوا، فاكلنا وتزودنا"، قلت لعطاء: اقال حتى جئنا المدينة، قال: لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" كُنَّا لَا نَأْكُلُ مِنْ لُحُومِ بُدْنِنَا فَوْقَ ثَلَاثِ مِنًى، فَرَخَّصَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كُلُوا وَتَزَوَّدُوا، فَأَكَلْنَا وَتَزَوَّدْنَا"، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَقَالَ حَتَّى جِئْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ: لَا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنی قربانی کا گوشت منیٰ کے بعد تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اجازت دے دی اور فرمایا کہ کھاؤ بھی اور توشہ کے طور پر ساتھ بھی لے جاؤ، چنانچہ ہم نے کھایا اور ساتھ بھی لائے۔ ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کیا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے، انہوں نے کہا نہیں ایسا نہیں فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Juraij: `Ata' said, "I heard Jabir bin `Abdullah saying, 'We never ate the meat of the Budn for more than three days of Mina. Later, the Prophet gave us permission by saying: 'Eat and take (meat) with you. So we ate (some) and took (some) with us.' " I asked `Ata', "Did Jabir say (that they went on eating the meat) till they reached Medina?" `Ata' replied, "No."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 777


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1719 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1719  
حدیث حاشیہ:
یعنی جابر ؓ نے یہ نہیں کہا کہ ہم نے مدینہ پہنچنے تک اس گوشت کو توشہ کے طور پررکھا، لیکن مسلم کی روایت میں یوں ہے کہ عطاءنے نہیں کے بدلے ہاں کہا، شاید عطا بھول گئے ہوں پہلے نہیں کہاہو پھر یاد آیا تو ہاں کہنے لگے۔
اس حدیث سے وہ حدیث منسوخ ہے جس میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1719   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1719  
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ حضرت عطاء بن ابی رباح نے ابن جریج کے پوچھنے پر فرمایا تھا کہ ہاں حضرت جابر ؓ نے فرمایا تھا:
ہاں، یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے۔
شاید حضرت عطاء بھول گئے ہوں، پہلے نہیں کہا ہو، پھر یاد آیا تو ہاں کہنے لگے۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ حدیث منسوخ ہے جس میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیا گیا تھا۔
دراصل ابتدائے اسلام میں کچھ لوگ مدینہ طیبہ کے مضافات سے شہر آئے، جبکہ عیدالاضحیٰ کا دن تھا۔
وہ بہت غریب تھے۔
ان کی حالت انتہائی قابل رحم تھی۔
انہیں دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم قربانی کا گوشت صرف تین دن تک کھا سکتے ہو اور جو باقی بچے اسے صدقہ کر دو۔
جب یہ سال گزر گیا تو لوگوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول! لوگ قربانی کی کھالوں سے مشکیزے بنا کر ان میں چربی وغیرہ رکھا کرتے تھے۔
آپ ﷺنے فرمایا:
اب کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا کہ آپ نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت استعمال کرنے سے منع کر دیا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
میں نے تو پچھلے سال غریب لوگوں کی وجہ سے منع کیا تھا جو دیہاتوں سے آئے تھے تاکہ ان کے لیے وافر مقدار میں گوشت بچ رہے۔
اب تمہیں اجازت ہے کہ قربانی کا گوشت کھاؤ، صدقہ کرو اور جمع کر کے رکھو۔
(صحیح مسلم، الأضاحي، حدیث: 5103(1971)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1719   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.