Narrated `Abdullah bin `Amr: Allah's Apostle was informed about my fasts, and he came to me and I spread for him a leather cushion stuffed with palm fires, but he sat on the ground and the cushion remained between me and him, and then he said, "Isn't it sufficient for you to fast three days a month?" I replied, "O Allah's Apostle! (I can fast more)." He said, "Five?" I replied, "O Allah's Apostle! (I can fast more)." He said, "Seven?" I replied, "O Allah's Apostle! (I can fast more)." He said, "Nine (days per month)?" I replied, "O Allah's Apostle! (I can fast more)" He said, "Eleven (days per month)?" And then the Prophet said, "There is no fast superior to that of the Prophet David it was for half of the year. So, fast on alternate days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 201
● صحيح البخاري | 6277 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وإفطار يوم |
● صحيح البخاري | 5052 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصوم صوم داود صيام يوم وإفطار يوم اقرأ في كل سبع ليال مرة |
● صحيح البخاري | 3418 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر قم ونم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها ذلك مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● صحيح البخاري | 3419 | عبد الله بن عمرو | صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح البخاري | 3420 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● صحيح البخاري | 1980 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صم يوما وأفطر يوما |
● صحيح البخاري | 1978 | عبد الله بن عمرو | صم من الشهر ثلاثة أيام صم يوما وأفطر يوما اقرإ القرآن في كل شهر في ثلاث |
● صحيح البخاري | 1979 | عبد الله بن عمرو | يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح البخاري | 1976 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر قم ونم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها مثل صيام الدهر |
● صحيح مسلم | 2739 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه وكان يصوم يوما ويفطر يوما |
● صحيح مسلم | 2741 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وإفطار يوم |
● صحيح مسلم | 2742 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام عند الله صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● صحيح مسلم | 2736 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد صوم ثلاثة أيام من الشهر صوم الشهر كله صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح مسلم | 2729 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر نم وقم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● صحيح مسلم | 2740 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم نصف الدهر أحب الصلاة إلى الله صلاة داود يرقد شطر الليل ثم يقوم ثم يرقد آخره يقوم ثلث الليل بعد شطره |
● صحيح مسلم | 2730 | عبد الله بن عمرو | تصوم من كل شهر ثلاثة أيام لزوجك عليك حقا لزورك عليك حقا لجسدك عليك حقا صم صوم داود نبي الله |
● جامع الترمذي | 770 | عبد الله بن عمرو | أفضل الصوم صوم أخي داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● سنن أبي داود | 1389 | عبد الله بن عمرو | صم من كل شهر ثلاثة أيام اقرأ القرآن في شهر صم يوما وأفطر يوما |
● سنن أبي داود | 2448 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصفه ويقوم ثلثه وينام سدسه وكان يفطر يوما ويصوم يوما |
● سنن أبي داود | 2427 | عبد الله بن عمرو | صم يوما وأفطر يوما هو أعدل الصيام وهو صيام داود |
● سنن النسائى الصغرى | 2346 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● سنن النسائى الصغرى | 2396 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام عند الله صوم داود |
● سنن النسائى الصغرى | 2379 | عبد الله بن عمرو | من صام الأبد فلا صام ولا أفطر |
● سنن النسائى الصغرى | 2395 | عبد الله بن عمرو | صم من كل شهر ثلاثة أيام صم من الجمعة يومين الاثنين والخميس صم صيام داود فإنه أعدل الصيام |
● سنن النسائى الصغرى | 2397 | عبد الله بن عمرو | صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تلك التسعة فقلت إني أقوى من ذلك قال صم من كل تسعة أيام يوما ولك أجر تلك الثمانية قلت إني أقوى من ذلك قال فصم من كل ثمانية أيام يوما ولك أجر تلك السبعة قلت إني أقوى من ذلك قال فلم يزل حتى قال صم يوما وأفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2399 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد أدلك على صوم الدهر ثلاثة أيام من الشهر صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2401 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد صوم الدهر ثلاثة أيام من الشهر صوم الدهر كله صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● سنن النسائى الصغرى | 1631 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● سنن النسائى الصغرى | 2404 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وفطر يوم |
● سنن النسائى الصغرى | 2391 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام صيام داود صم يوم وفطر يوم |
● سنن النسائى الصغرى | 2390 | عبد الله بن عمرو | أفضل الصيام صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2394 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر نم وقم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها ذلك مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● سنن النسائى الصغرى | 2393 | عبد الله بن عمرو | ألم أخبر أنك تقوم الليل وتصوم النهار |
● سنن النسائى الصغرى | 2392 | عبد الله بن عمرو | صم صوم داود صم يوما وأفطر يوما اقرأ القرآن في كل شهر ثم انتهى إلى خمس عشرة وأنا أقول أنا أقوى من ذلك |
● سنن ابن ماجه | 1712 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويصلي ثلثه وينام سدسه |
● سنن ابن ماجه | 1706 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1706
´ہمیشہ روزے رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس کا روزہ ہی نہیں ہوا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1706]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہو اکہ ہمیشہ روزے رکھنے والے کو با لکل ثواب نہیں ملتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1706
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2427
´سدا نفلی روزے سے رہنا۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو: میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا؟“ کہا: میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! میں نے یہ بات کہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی، ہر مہینے تین دن روزے رکھو، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے۔“ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے اندر اس سے زیادہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2427]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تلقین عمل میں انتہائی خفیف اور اجر میں بہت عظیم ہے، مگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طبیعت زیادہ کی حریص تھی، اس لیے زیادہ کی اجازت طلب کرتے رہے، مگر جب بڑھاپے میں کمزور ہو گئے تو کہا کرتے تھے: کاش میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمائے ہوئے تین دن قبول کر لیے ہوتے، وہ مجھے میرے اہل اور مال سے زیادہ محبوب تھے۔
(صحيح مسلم‘ الصيام‘ حديث:1159)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2427
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1980
1980. حضرت ابو قلابہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: مجھے ابو ملیح نے بتایا کہ میں تیرے باپ کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کے پاس گیا۔ انھوں نے ہم سے بیان کیاکہ رسول اللہ ﷺ کے ہاں میرے روزوں کا تذکرہ ہوا تو آپ میرے ہاں تشریف لائے۔ میں نے آپ کے لیے کھجور کی چھال سے بھرا ہوا چمڑے کا تکیہ بچھادیا۔ آپ زمین پر بیٹھ گئے۔ اس بنا پر تکیہ میرے اورآپ کےدرمیان رہا۔ آپ نےفرمایا: ” کیا تمھیں ہر مہینے میں تین روزے کافی نہیں؟“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ!آپ نے فرمایا: ”پانچ روزے؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے فرمایا: ”سات روزے؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے فرمایا: ”نوروزے؟“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے فرمایا: ” گیارہ روزے؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ!پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”حضرت ابوداود ؑ کے روزوں میں سےکوئی روزہ افضل نہیں جو نصف سال کے روزے رکھتے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1980]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے اس سے پہلے ایک دن کا روزہ رکھنا اور ایک دن افطار کرنا اسے مستقل عنوان کے تحت بیان کیا تاکہ اس کے افضل ہونے کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔
اور اب صوم داود کو الگ عنوان سے بیان کیا تاکہ سیدنا داود ؑ کی اس سلسلے میں اقتدا کی جائے۔
حضرت ابو قتادہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن افطار کرنے کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے فرمایا:
”میرے بھائی حضرت داود ؑ بھی اسی طرح روزے رکھتے تھے'' (صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2747(1162) (2)
ایک روایت میں رسول اللہ ﷺ نے اسے افضل الصیام قرار دیا ہے۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2742(1159)
سنن نسائی کی ایک روایت میں ہے:
”یہ روزے اعدل الصیام ہیں۔
“ نیز آپ ﷺ نے فرمایا:
”حضرت داود علیہ السلام اس قدر روزے رکھنے کے باوجود، جب کبھی دشمن سے ان کا مقابلہ ہوتا تو آپ اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے اور کسی صورت میں راہ فرار نہیں اختیار کرتے تھے۔
“ (سنن النسائي، الصیام، حدیث: 2395)
سنن نسائی کی روایت میں ہے:
”جب حضرت داود ؑ وعدہ کرتے تو اس کی خلاف ورزی نہیں کرتے تھے۔
“ (سنن النسائي، الصیام، حدیث: 2395) (3)
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی، اپنی امت پر شفقت اور مہربانی کی وضاحت ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں صحابۂ کرام ؓ کی اکثریت مالی وسعت نہ رکھتی تھی کیونکہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے چمڑے کا تکیہ بچھانے پر اکتفا کیا جبکہ صحابۂ کرام رسول اللہ ﷺ پر جان و مال قربان کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔
(4)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نیک اعمال اور دیگر اوراد و وظائف کی خبر دینا جائز ہے بشرطیکہ نمودونمائش اور ریاکاری کا شائبہ نہ ہو۔
(عمدةالقاري: 201/8)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1980