(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا معتمر، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انصر اخاك ظالما او مظلوما، قالوا: يا رسول الله، هذا ننصره مظلوما، فكيف ننصره ظالما؟ قال: تاخذ فوق يديه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا، فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا؟ قَالَ: تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم مظلوم کی تو مدد کر سکتے ہیں۔ لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو (یہی اس کی مدد ہے)۔
Narrated Anas: Allah's Apostle said, "Help your brother, whether he is an oppressor or he is an oppressed one. People asked, "O Allah's Apostle! It is all right to help him if he is oppressed, but how should we help him if he is an oppressor?" The Prophet said, "By preventing him from oppressing others."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 624
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2444
2444. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنے بھائی کی مدد کرو، خواہ ظالم ہو یا مظلوم۔“ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! وہ مظلوم ہوتو اس کی مدد کریں گے لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں؟آپ نے فرمایا: ”(ظلم کرنے سے)اس کاہاتھ پکڑ لو، یعنی اسے ظلم سے روکو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2444]
حدیث حاشیہ: (1) دورِ جاہلیت میں اس جملے کے ذریعے سے قومی عصبیت کو ہوا دی جاتی تھی کہ ہر حال میں اپنے خاندان، قبیلے اور بھائی کی مدد کی جائے، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس جملے کے مفہوم کو یکسر بدل کر محبت و اخوت کا سبق دیا ہے۔ (2) اہل عرب کے ہاں نصرت کے معنی اعانت کے ہیں لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس کی تفسیر یہ فرمائی کہ ظالم کی مدد اسے ظلم سے روکنا ہے کیونکہ اگر اسے ظلم سے نہ روکا گیا تو وہ ظلم کرنے میں مزید آگے بڑھے گا جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ایک دن اس سے قصاص لیا جائے گا، لہذا اسے ظلم سے روکنا اسے قصاص سے نجات دلانا ہے اور یہی اس کی مدد ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2444