(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا مرحوم بن عبد العزيز بن مهران، قال: سمعت ثابتا البناني، قال: كنت عند انس وعنده ابنة له، قال انس:" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تعرض عليه نفسها، قالت: يا رسول الله، الك بي حاجة، فقالت بنت انس: ما اقل حياءها وا سواتاه وا سواتاه، قال: هي خير منك رغبت في النبي صلى الله عليه وسلم فعرضت عليه نفسها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مِهْرَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَنَسٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةٌ لَهُ، قَالَ أَنَسٌ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْرِضُ عَلَيْهِ نَفْسَهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَكَ بِي حَاجَةٌ، فَقَالَتْ بِنْتُ أَنَسٍ: مَا أَقَلَّ حَيَاءَهَا وَا سَوْأَتَاهْ وَا سَوْأَتَاهْ، قَالَ: هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ رَغِبَتْ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ نَفْسَهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے مرحوم بن عبدالعزیز بصریٰ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ثابت بنانی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے پاس تھا اور ان کے پاس ان کی بیٹی بھی تھیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیش کرنے کی غرض سے حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ اس پر انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی بولیں کہ وہ کیسی بےحیاء عورت تھی۔ ہائے، بےشرمی! ہائے بےشرمی! انس رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا وہ تم سے بہتر تھیں، ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رغبت تھی، اس لیے انہوں نے اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیش کیا۔
Narrated Thabit Al-Banani: I was with Anas while his daughter was present with him. Anas said, "A woman came to Allah's Apostle and presented herself to him, saying, 'O Allah's Apostle, have you any need for me (i.e. would you like to marry me)?' "Thereupon Anas's daughter said, "What a shameless lady she was ! Shame! Shame!" Anas said, "She was better than you; she had a liking for the Prophet so she presented herself for marriage to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 53
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5120
5120. سیدنا ثابت بنانی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا انس بن مالک ؓ کے پاس موجود تھا ان کے پاس ان کی صاحبزادی بھی تھی، سیدنا انس ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے آپ ﷺ کو اپنے نفس کی پیش کش کی اور کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ سیدنا انس ؓ کی صاحبزادی نے کہا: وہ عورت بہت کم حیا والی تھی، وائے رسوائی! ہائے بے شرمی! سیدنا انس ؓ نے فرمایا: یہ عورت تجھ سے بہتر تھی کہ اس نے نبی ﷺ کے متعلق اپنی رغبت کا اظہار کیا اور آپ کو اپنی زات کے متعلق پیش کش کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5120]
حدیث حاشیہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کو ڈانٹا اوراس خاتون کے اس اقدام کو محبت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر محمول کر کے اس کی تعریف فرمائی۔ قسطلانی نے کہا کہ اس حدیث سے یہ نکالا کہ نیک بخت اوردیند ار مرد کے سامنے اگر عورت اپنے آپ کو نکاح کے لئے پیش کرے تو اس میں کوئی عار کی بات نہیں ہے البتہ دنیاوی غرض سے ایسا کرنا برا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5120
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5120
5120. سیدنا ثابت بنانی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا انس بن مالک ؓ کے پاس موجود تھا ان کے پاس ان کی صاحبزادی بھی تھی، سیدنا انس ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے آپ ﷺ کو اپنے نفس کی پیش کش کی اور کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ سیدنا انس ؓ کی صاحبزادی نے کہا: وہ عورت بہت کم حیا والی تھی، وائے رسوائی! ہائے بے شرمی! سیدنا انس ؓ نے فرمایا: یہ عورت تجھ سے بہتر تھی کہ اس نے نبی ﷺ کے متعلق اپنی رغبت کا اظہار کیا اور آپ کو اپنی زات کے متعلق پیش کش کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5120]
حدیث حاشیہ: (1) اگر کوئی عورت خود كو کسی کے لیے ہبہ کرتی ہے تو ہبے کی پیش کش صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہو سکتی تھی کہ اس میں حق مہر یا ولی کی اجازت اور گواہوں کی موجودگی ضروری نہیں، البتہ کسی نیک انسان کو نکاح کی پیش کش کرنا جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے پیش کش کرنے کا مسئلہ ثابت کیا ہے کہ ضابطہ طور پر نکاح کی پیش کش کرنے میں بالکل کوئی حرج نہیں ہے۔ (فتح الباري: 219/9)(2) اس حدیث میں عورت کی فضیلت ثابت ہوئی کہ اس کے اعلی خصائل پر مشتمل بزرگ سے نکاح کی درخواست کی لیکن حضرت انس رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی نے اس کی طرف توجہ نہ دی، صرف ظاہر ی صورت کو دیکھ کر اعتراض کر دیا۔ ہاں، اگر کوئی عورت دنیاوی اغراض و مقاصد کی وجہ سے کسی کو نکاح کی پیش کش کرتی ہے تو یہ پرلے درجے کی بےحیائی اور رسوا کن بات ہے۔ (عمدة القاری: 70/14) والله اعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5120