(مرفوع) فقصصتها على حفصة، فقصتها حفصة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن عبد الله رجل صالح لو كان يصلي من الليل"، فقال نافع: فلم يزل بعد ذلك يكثر الصلاة.(مرفوع) فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ"، فَقَالَ نَافِعٌ: فَلَمْ يَزَلْ بَعْدَ ذَلِكَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ.
بعد میں، میں نے اس کا ذکر اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کیا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (سن کر) فرمایا، عبداللہ مرد نیک ہے، (اگر رات کو تہجد پڑھتا ہوتا) نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب سے یہ خواب دیکھا وہ نفل نماز بہت پڑھا کرتے تھے۔ مٹکے جن پر موٹھ کی لکڑیاں کھڑی کرتے ہیں۔
I narrated this dream to (my sister) Hafsa and she told it to Allah's Apostle. Allah's Apostle said, "No doubt, `Abdullah is a good man." (Nafi` said, "Since then `Abdullah bin `Umar used to pray much.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 155
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7029
7029. میں نے اس خواب کا ذکر (اپنی ہمشیرہ ام المومینن) حضرت حفصہ ؓ سے کیا۔ حضرت حفصہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ”عبداللہ اچھا آدمی ہے (اگر وہ تہجد کا اہتمام کرے)۔“(راوی حدیث) حضرت نافع نے کہا: اس خواب کے بعد ابن عمر ؓ نماز (تہجد) کا بہت خیال کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7029]
حدیث حاشیہ: 1۔ ابن بطال کہتے ہیں کہ کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں جن کی تعبیر نہیں کی جاتی جیسا کہ مذکورہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی تعبیر نہیں کی بلکہ جو کچھ انھوں نے خواب میں دیکھا تھا اسے بیان کر دیا۔ خواب میں فرشتے نے انھیں کہا تھا کہ تم اچھے آدمی ہو کاش کہ نماز تہجد کا اہتمام کر لو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی الفاظ ادا فرمائے۔ 2۔ اس سے معلوم ہوا کہ تعبیر کا منبع حضرات انبیاء علیہم السلام کے ارشادات ہیں جیسا کہ خود حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی خواہش رکھتے تھے لیکن خوابوں کی تعبیر حضرات انبیاء علیہم السلام سے بہت کم واقع ہوئی ہے۔ بہرحال اسے بنیاد بنا کر اس فن کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک فقیہ مسائل کا استنباط کرتا ہے اور اس کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو قرار دیتا ہے۔ 3۔ اگرچہ یہ علم توفیقی نہیں ہے لیکن اس علم کی بنیاد حضرات انبیاء علیہم السلام کی تعبیروں کو قرار دینا چاہیے، اپنی طرف سے کچھ کہنے کے بجائے کتاب وسنت کی طرف رجوع ہی بہتر اور خیروبرکت کا باعث ہے۔ (فتح الباري: 523/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7029