أخبرنا أحمد بن أیوب الضبی، عن أبی حمزة السکری، عن جابر، عن ثابت بن عبید، عن جمیلة ابنة سعد بن ربیع قالت: قتل أبی وعمی یوم أحد، فدفنا فی قبر واحد، وما أخذت من میراثهما شیئا، أخذته الحلفاء. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَیُّوبَ الضَّبِّیُّ، عَنْ أَبِی حَمْزَةَ السُّکَّرِیِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ، عَنْ جَمِیلَةَ ابْنَةِ سَعْدِ بْنِ رَبِیعٍ قَالَتْ: قُتِلَ أَبِی وَعَمِّی یَوْمَ أُحُدٍ، فَدُفِنَا فِی قَبْرٍ وَاحِدٍ، وَمَا أَخَذْتُ مِنْ مِیرَاثِهِمَا شَیْئًا، أَخَذَتْهُ الْحُلَفَاء.
سیدہ جمیلہ بنت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میرے والد اور میرے چچا غزوہ احد میں شہید کر دیئے گئے، میں نے ان دونوں کی میراث سے کوئی چیز نہ لی، حلفاء نے اسے حاصل کیا۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، فيه جابر الجعفي: ضعيف. انظر تهذيب: 41/2. تقريب 878. وللدفن فى غير واحد شواهد انظر بخاري، رقم: 1343. سنن ابوداود، رقم: 3215. سنن ابن ماجه، رقم: 1514.»
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 738
سیدہ جمیلہ بنت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میرے والد اور میرے چچا غزوۂ احد میں شہید کر دئیے گئے اور وہ ایک ہی قبر میں دفن کر دئیے گئے، میں نے ان دونوں کی میراث سے کوئی چیز نہ لی، حلفاء نے اسے حاصل کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:738]
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا حسب ضرورت ایک ہی قبر میں دو یا تین آدمی دفن کیے جاسکتے ہیں۔ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے شہداء میں سے دو دو تین تین آدمیوں کو ایک ہی کپڑے سے ڈھانپ دیتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ”ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد ہے؟“ جب ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کیا جاتا، تو لحد میں اسے آگے رکھتے اور فرماتے: ”میں ان کے حق میں گواہ ہوں۔ “(بخاري، کتاب الجنائز، رقم: 1343) شیخ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: حسب ضرورت ایک قبر میں ایک سے زیادہ افراد کو بھی دفن کیا جاسکتا ہے۔ (احکام الجنائز، ص:181)