8. باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے، اور اس فجر (صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے، اور اس فجر (صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے۔
Chapter: Clarifying that fasting begins at dawn, and a person may eat and other than that until dawn begins; And clarifying the dawn which has to do with the rulings concerning the beginning of fasting and the beginning of the time for the Subh Prayer, and other than that, which is the Second Dawn, which is called the True Dawn. The First Dawn, which is the False Dawn, has nothing to do with the rulings
حدثنا حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا فضيل بن سليمان ، حدثنا ابو حازم ، حدثنا سهل بن سعد ، قال: " لما نزلت هذه الآية وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187، قال: كان الرجل ياخذ خيطا ابيض وخيطا اسود، فياكل حتى يستبينهما، حتى انزل الله عز وجل من الفجر سورة البقرة آية 187 فبين ذلك ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ يَأْخُذُ خَيْطًا أَبْيَضَ وَخَيْطًا أَسْوَدَ، فَيَأْكُلُ حَتَّى يَسْتَبِينَهُمَا، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187 فَبَيَّنَ ذَلِكَ ".
فضیل بن سلیمان، ابو حازم، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔جب یہ آیتوَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّیٰ یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَسْوَدِ نازل ہوئی تو بعض آدمی سفید دھاگہ اور سیاہ دھاگہ لے لیتے اور جب تک ان میں واضح امتیاز نظر نہ آتاتو کھاتے رہتے یہاں تک اللہ تعالیٰ نے لفظ" مِنَ الْفَجْرِ " نازل فرمایا اور سفید دھاگے کی وضاحت ہوگئی۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جب یہ آیت اتری ”اور کھاؤ پیو یہاں تک تم پر سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ممتاز ہو جائے“ تو بعض لوگ ایک سفید دھاگا اور ایک سیاہ دھاگا لے لیتے اور ان دونوں کے ممتاز اور نمایاں ہونے تک کھاتے رہتے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ﴿مِنَ الْفَجْرِ﴾ فجر سے لفظ اتار کر مفہوم کو واضح کر دیا ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2534
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ﴿مِنَ الْفَجْرِ﴾ کے نزول سے پہلے افراد نے ظاہری معنی مراد لیا، اور بعض نے جو عربی اسلوب سے پوری طرح آشنا تھے یا ذہین وفطین اور سمجھدار تھے پہلے ہی صحیح معنی لیا، اس لیے وضاحت کے لیے ﴿مِنَ الْفَجْرِ﴾ کا لفظ اتارا گیا۔ لیکن بعض افراد پھر بھی نہ سمجھ سکے تو آپﷺ نے اپنے قول سے اس کی تصریح اور وضاحت فرما دی۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حدیث کے بغیر آیات قرآنی کا صحیح مفہوم سمجھنا عجمیوں کے لیے تو بہت مشکل ہے۔