حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي المتوكل ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن اخي استطلق بطنه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسقه عسلا "، فسقاه ثم جاءه، فقال: إني سقيته عسلا فلم يزده إلا استطلاقا، فقال له ثلاث مرات، ثم جاء الرابعة، فقال: " اسقه عسلا "، فقال: لقد سقيته فلم يزده إلا استطلاقا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صدق الله وكذب بطن اخيك "، فسقاه فبرا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَة ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قال: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْقِهِ عَسَلًا "، فَسَقَاهُ ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَقَيْتُهُ عَسَلًا فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا، فَقَالَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ جَاءَ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: " اسْقِهِ عَسَلًا "، فَقَالَ: لَقَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ "، فَسَقَاهُ فَبَرَأَ.
شعبہ نے قتادہ سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کی: میرے بھا ئی کا پیٹ چل پڑا ہے (دست لگ گئے۔ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "اس کو شہد پلا ؤ۔اس نے اسے شہد پلا یا، وہ پھر آیا اور کہا: میں نے اسے شہد پلا یاہے، اس سے (دستوں کی تیزی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار اس سے وہی فرما یا (شہد پلاؤ) جب وہ چوتھی بار آیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے شہد پلاؤ۔"اس نے کہا: میں نے اسے شہد پلا یا ہے اس سے دستوں میں اضافے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: "اللہ نے سچ فر مایا ہے (کہ شہد میں شفا ہے) اور تمھا رے بھا ئی کا پیٹ جھوٹ بول رہا ہے۔"اس نے اسے (اور) شہد پلا یا وہ تندرست ہو گیا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا، میرے بھائی کا پیٹ کھل گیا ہے، یعنی اس کو دست لگ گئے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ“ اس نے اسے شہد پلایا، پھر آپ کے پاس آ کر کہنے لگا، میں نے شہد پلایا ہے، مگر اس کے اسہال میں اضافہ ہو گیا ہے، آپ نے اسے تین دفعہ یہی حکم دیا، پھر چوتھی دفعہ آیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ“ اس نے کہا، میں اسے پلا چکا ہوں، اس سے اسہال میں اضافہ ہوا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے سچ فرمایا اور تیرے بھائی کے پیٹ نے جھوٹ کہا۔“ اس نے پھر پلایا تو وہ تندرست ہو گیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5770
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) استطلق بطنه: اس کو اسہال یا دست لگ گئے ہیں۔ (2) صدق الله: اللہ کا فرمان، ﴿فيه شفا﴾ یہ شفا بخش ہے، درست ہے، تیرے بھائی کا پیٹ درست ہو کر رہے گا۔ (3) كذب بطنه: اس کا پیٹ جھوٹ کہتا ہے، یہ علاج اس کے لیے کارگر ہو رہا ہے، لیکن ابھی تک تمام فاسد مواد خارج نہیں ہوا۔ فوائد ومسائل: ڈاکٹر خالد غزنوی نے لکھا ہے، اسہال کا سبب آنتوں میں سوزش ہے، جو کہ جراثیم یا ان کی زہروں TOXIN یا وائرس سے ہو سکتی ہے، اگر ایسے مریض کی آنتوں میں حرکات کو فوری طور پر بند کر دیا جائے تو سوزش بدستور رہے گی، یا زہریں وہیں رہ جائیں گی، اس لیے علاج کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے آنتوں کو صاف کیا جائے، پھر جراثیم مارے جائیں، شہد میں یہ صلاحیت تھی کہ وہ یہ دونوں کام کر سکتا تھا، (طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور جدید سائنس ص 171) ۔ چونکہ اس آدمی کو دست بدہضمی اور آنتوں میں عفونت (بدبو) کی بنا پر لگے تھے، اس لیے اس کے لیے اسہال مفید تھے، اس لیے پہلے بار بار شہد پلا کر اس کے معدہ کو صاف کیا گیا، جب معدہ گندے مواد سے بالکل صاف ہو گیا تو وہ تندرست ہو گیا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5770
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5716
5716. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرے بھائی کو اسہال کا عارضہ ہے آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ اس نے پلایا اور پھر واپس آ کر کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا تھا لیکن اسہال بڑھ گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے سچ فرمایا ہے، البتہ تیرے بھائی کا پیٹ خطا کار ہے۔“ نضر نے شعبہ سے روایت کرنے میں محمد بن جعفر کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5716]
حدیث حاشیہ: شہد کے بارے میں خود ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿فِیهِ شِفاء لِلناسِ﴾(النحل: 69) یعنی شہد میں لوگوں کے لیے شفا ہے کیونکہ یہ بیشتر نباتات کا قیمتی نچوڑ ہے جسے شہد کی مکھی نباتات کے پھولوں کا رس چوس کر جمع کرتی ہے۔ اس روایت میں جس مریض کا ذکر ہے اسے شہد پلاتے پلاتے از خود دست بند ہو گئے۔ جب پیٹ کا سب فاسد مادہ نکل گیا تو شہد نے مکمل طریقے سے اس شخص پر اپنا اثر کیا۔ یعنی اس کے دست روک دیئے یہی اصل الاصول ہو میو پیتھک علاج کی بنیاد ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5716
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5684
5684. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میرے بھائی کا پیٹ خراب ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ پھر وہ دوبارہ آیا، آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ پھر وہ تیسری مرتبہ آیا تو آپ نے پھر اسے شہد پلانے کا حکم دیا۔ وہ پھر آیا اور کہا کہ میں نے تو اسے شہد پلایا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے سچ فرمایا ہے، البتہ تیرے بھائی کا پیٹ خطا کار ہے۔ اسے شہد پلاؤ۔“ چنانچہ اس نے شہد پلایا تو وہ تندرست ہوگیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5684]
حدیث حاشیہ: اس صورت میں اس کا مواد فاسدہ نکل گیا اور وہ تندرست ہو گیا۔ شہد کے بے شمار فوائد میں سے پیٹ کا صاف کرنا اور ہاضمہ کا درست کرنا بھی ہے جو صحت کے لیے بنیادی چیز ہے۔ مولانا وحیدالزماں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ہو میو پیتھک طبابت کی اصل اصول ہے اس میں ہمیشہ علاج بالموافق ہوا کرتا ہے۔ یعنی مثلاً کسی کو دست آ رہا ہے تو اور مسہل دوا دیتے ہیں۔ اسی طرح اگربخار آرہا ہو تو وہ دوا دیتے ہیں جس سے بخار پیدا ہو ایسی دوا کاری ایکشن یعنی دوسرا مریض کے موافق پڑتا ہے تو ابتدا میں مرض کو بڑھاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ادویہ میں عجب تاثیر رکھی ہے۔ ارنڈی کا تیل اسی طرح شہد مسہل ہے پر جب کسی کو دست آ رہے ہوں تو یہی دوائیں دونوں آخر میں قبض کر دیتی ہیں یونانی اور ڈاکٹری میں علاج بالضد کیا جاتا ہے إلیٰ آخرہ (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5684
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5684
5684. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میرے بھائی کا پیٹ خراب ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ پھر وہ دوبارہ آیا، آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ پھر وہ تیسری مرتبہ آیا تو آپ نے پھر اسے شہد پلانے کا حکم دیا۔ وہ پھر آیا اور کہا کہ میں نے تو اسے شہد پلایا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے سچ فرمایا ہے، البتہ تیرے بھائی کا پیٹ خطا کار ہے۔ اسے شہد پلاؤ۔“ چنانچہ اس نے شہد پلایا تو وہ تندرست ہوگیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5684]
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں صراحت ہے کہ مریض کا معدہ خراب ہونے کی وجہ سے اسے اسہال کا عارضہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے شہد تجویز فرمایا۔ (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5770 (2217)(2) بعض ملحدین نے اس حدیث پر اعتراض کیا ہے کہ شہد تو خود اسہال لاتا ہے وہ صاحب اسہال کو کیا شفا دے گا لیکن یہ اعتراض ان کی جہالت پر مبنی ہے کیونکہ طریقۂ علاج دو طرح سے ہوتا ہے: ایک یہ ہے کہ بیماری کے موافق دوا دی جائے، اسے علاج بالموافق کہا جاتا ہے: مثلاً: کسی کو بخار ہے تو اسے بخار لانے والی دوا دی جاتی ہے۔ اس قسم کی دوا پہلے مرض کو بڑھاتی ہے پھر افاقہ ہو جاتا ہے۔ ہومیو پیتھک ادویات میں یہی اصول ہوتا ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بیماری کے مخالف دوا دی جاتی ہے جو بیماری کے جراثیم ختم کرنے والی ہوتی ہے۔ اسے علاج بالضد کہا جاتا ہے۔ طب یونانی میں یہی اصول ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے طریقۂ علاج کے مطابق مریض کے لیے شہد تجویز کیا تاکہ فاسد مادہ اچھی طرح خارج ہو جائے، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ فاسد مادہ خارج ہونے کے بعد وہ مریض تندرست ہو گیا۔ واللہ أعلم۔ (3) بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ شہد سے علاج کرنا شریعت میں جائز ہے، خواہ خالص شہد دیا جائے یا کسی چیز میں ملا کر استعمال کرایا جائے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5684
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5716
5716. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرے بھائی کو اسہال کا عارضہ ہے آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ اس نے پلایا اور پھر واپس آ کر کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا تھا لیکن اسہال بڑھ گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے سچ فرمایا ہے، البتہ تیرے بھائی کا پیٹ خطا کار ہے۔“ نضر نے شعبہ سے روایت کرنے میں محمد بن جعفر کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5716]
حدیث حاشیہ: (1) شہد کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے کیونکہ یہ بہت سے نباتات کا نچوڑ ہوتا ہے جسے شہد کی مکھی پھولوں کے رس چوس چوس کر جمع کرتی ہے۔ (2) اس روایت میں جس مریض کا ذکر ہے اسے کئی مرتبہ شہد پلایا گیا، بالآخر شہد پلاتے وقت دست خود بخود بند ہو گئے۔ جب پیٹ کا فاسد مادہ نکل گیا تو شہد نے مکمل طریقے سے اس پر اپنا اثر کیا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شہد نے پہلی مرتبہ پینے سے فائدہ نہ دیا کیونکہ بیماری کے لیے جس قدر مقدار اور کیفیت درکار تھی وہ اس سے کم تھا، اس لیے کما حقہ افاقہ نہ ہوا۔ اگر مقدار بڑھ جاتی تو دوسری بیماریوں کا اندیشہ تھا، اس لیے بار بار پینے سے بیماری کے مطابق جب مقدار پوری ہو گئی تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے مریض صحت مند ہو گیا۔ (فتح الباري: 209/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5716