1245 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا موسي بن عقبة، عن محمد بن ابي بكر الثقفي، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: «غدونا في هذا اليوم مع رسول الله صلي الله عليه وسلم من مني إلي عرفة، فمنا المكبر ومنا الملبي، لا يعيب ذلك بعضنا علي بعض» 1245 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُوسَي بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: «غَدَوْنَا فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًي إِلَي عَرَفَةَ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ وَمِنَّا الْمُلَبِّي، لَا يَعِيبُ ذَلِكَ بَعْضُنَا عَلَي بَعْضٍ»
1245- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آج کے دن ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے، ہم میں سے کچھ لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور کچھ لوگ تلبیہ پڑھ رہے تھے اور ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو غلط نہیں سمجھ رہا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 970، 1659، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1285، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1214، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3847، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3000، 3001، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3977، 3978، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1919، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3008، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6358، 9537، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12252، 12688، 13725»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1245
1245- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آج کے دن ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے، ہم میں سے کچھ لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور کچھ لوگ تلبیہ پڑھ رہے تھے اور ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو غلط نہیں سمجھ رہا تھا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1245]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ منٰی سے عرفہ کی طرف صبح کے وقت جانا چاہیے، اور منٰی سے عرفہ جاتے وقت تکبیر اور تلبیہ دونوں میں سے کوئی بھی چیز پڑھ سکتا ہے، اور جو کوئی اچھا کام کرے اس پر عیب نہیں لگانا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1243