1253 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا حميد، سمع انس بن مالك، يقول: ان النبي صلي الله عليه وسلم راي نخامة في قبلة المسجد، فحكها، ثم اقبل علي الناس مغضبا، فقال: «ايحب احدكم ان يبصق في وجهه» ، ثم قال: «إن العبد إذا اقام في الصلاة فإنما يواجه ربه، فلا يبزق بين يديه، ولا عن يمينه، ولكن ليبصق عن يساره، او تحت قدمه اليسري، فإن عجلت به بادرة، فليجعلها في ثوبه، وليقل بها هكذا» ، واشار الحميدي إلي طرف ثوبه فدلكه1253 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا حُمَيْدٌ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَي نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَكَّهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَي النَّاسِ مُغْضَبًا، فَقَالَ: «أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُبْصَقَ فِي وَجْهِهِ» ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَقَامَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا يُوَاجِهُ رَبَّهُ، فَلَا يَبْزُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ لِيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَي، فَإِنْ عَجَّلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ، فَلْيَجْعَلْهَا فِي ثَوْبِهِ، وَلَيْقُلْ بِهَا هَكَذَا» ، وَأَشَارَ الْحُمَيْدِيُّ إِلَي طَرْفِ ثَوْبِهِ فَدَلَّكَهُ
1253- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی سمت میں بلغم لگا ہوا دیکھا تو اسے کھرچ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کے عالم میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور یہ ارشاد فرمایا: ”کیا کوئی شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے چہرے کی طرف تھوک دیا جائے؟ جب بندہ نماز کے دوران کھڑا ہوتا ہے، تووہ اپنے پروردگار کے سامنے ہوتا ہے اس لیے کوئی شخص اپنے دائیں طرف یا سامنے کی طرف نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے، اگر اسے زیادہ جلدی اور تیزی میں تھوک آرہا ہو تو، پھر وہ اسے کپڑے میں تھوک کر اس کو اس طرح مل دے“۔ حمیدی رحمہ اللہ نامی راوی نے اپنے کپڑے کے کنارے کی طرف اشارہ کرکے اسے مل کردیکھایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 405، 412، 413، 417، 531، 1214، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 551، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1296، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2267، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 727، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 809، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 762، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1221، 3651، 3652، 3653، 3654، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12245، 13006، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2884، 2968، 3107، 3169، 3190، 3220، 3221، 3506، 3853»
إذا قام في صلاته فإنما يناجي ربه أو ربه بينه وبين قبلته لا يبزقن في قبلته ولكن عن يساره أو تحت قدمه ثم أخذ طرف ردائه فبزق فيه ورد بعضه على بعض قال أو يفعل هكذا
أحدكم إذا قام في صلاته فإنه يناجي ربه أو إن ربه بينه وبين القبلة لا يبزقن أحدكم قبل قبلته لكن عن يساره أو تحت قدميه ثم أخذ طرف ردائه فبصق فيه ثم رد بعضه على بعض فقال أو يفعل هكذا
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1253
1253- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی سمت میں بلغم لگا ہوا دیکھا تو اسے کھرچ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کے عالم میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور یہ ارشاد فرمایا: ”کیا کوئی شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے چہرے کی طرف تھوک دیا جائے؟ جب بندہ نماز کے دوران کھڑا ہوتا ہے، تووہ اپنے پروردگار کے سامنے ہوتا ہے اس لیے کوئی شخص اپنے دائیں طرف یا سامنے کی طرف نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے، اگر اسے زیادہ جلدی اور تیزی میں تھوک آرہا ہو تو، پھر وہ اسے کپڑے میں تھوک کر اس کو اس طرح مل دے۔“ حمیدی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1253]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں ہر وہ چیز جو بری لگے، وہ نہیں ہونی چاہیے، اور بلغم ناپاک نہیں ہے، نماز میں تھوکنے کا طریقہ بیان ہوا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1251