566 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال سمعت الزهري يحدث عن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه انه «سمع رسول الله صلي الله عليه وسلم يقرا في المغرب بالطور» قال سفيان: قالوا في هذا الحديث: إن جبيرا قال: «سمعتها من النبي صلي الله عليه وسلم وانا مشرك فكاد قلبي ان يطير» ولم يقله لنا الزهري566 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ «سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ» قَالَ سُفْيَانُ: قَالُوا فِي هَذَا الْحَدِيثِ: إِنَّ جُبَيْرًا قَالَ: «سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُشْرِكٌ فَكَادَ قَلْبِي أَنْ يَطِيرَ» وَلَمْ يَقُلْهُ لَنَا الزُّهْرِيُّ
566- محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب ی نماز میں سورۂ طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔ سفیان نے یہ بات بیان کی ہے، محدثین نے اس روایت میں یہ الفاظ نقل کئے ہیں: سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ یہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت سنا تھا، جب میں مشرک تھا، اور مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میرا دل اڑ جاائے گا (یعنی میرے رونگھٹے کھڑے ہوگئے) تاہم زہری نے یہ الفاظ ہمارے سامنے بیان نہیں کیے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 765، 3050، 3139، 4023، 4854، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 463، ومالك فى «الموطأ» برقم: 257، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 514، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1833، برقم: 1834، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 986، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1061، 11465، وأبو داود فى «سننه» برقم: 811، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1332، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 832، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3115، 3116، 4104، 4402، 12961، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17007»
يصلي بأصحابه المغرب ، فسمعته وهو يقول : ما له من دافع ، وقد خرج صوته من المسجد إن عذاب ربك لواقع { 7 } ما له من دافع { 8 } سورة الطور آية 7-8 ، فكأنما صدع قلبي
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:566
566- محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب ی نماز میں سورۂ طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔ سفیان نے یہ بات بیان کی ہے، محدثین نے اس روایت میں یہ الفاظ نقل کئے ہیں: سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ یہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت سنا تھا، جب میں مشرک تھا، اور مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میرا دل اڑ جاائے گا (یعنی میرے رونگھٹے کھڑے ہوگئے) تاہم زہری نے یہ الفاظ ہمارے سامنے بیان نہیں کیے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:566]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خلاف معمول نماز مغرب میں لمبی سورت پڑھنا درست ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 566