828 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إبراهيم بن ميسرة، قال: اخبرني عمرو بن الشريد، عن ابيه، قال: كنت ردف رسول الله صلي الله عليه وسلم، فقال لي: «هل معك من شعر امية بن ابي الصلت شيء؟» قلت: نعم، قال: «هيه» ، فانشدته بيتا ثم قال: «هيه» ، فانشدته بيتا فلم يزل يقول: «هيه» ، حتي انشدته مائة بيت828 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: «هَلْ مَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ شَيْءٌ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «هِيهِ» ، فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا ثُمَّ قَالَ: «هِيهِ» ، فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ: «هِيهِ» ، حَتَّي أَنْشَدْتُهُ مِائَةَ بَيْتٍ
828-عمروبن شرید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں امیہ بن ابوصلت کا کوئی شعر یاد ہے؟“ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سناؤ“ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شعر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور سناؤ“ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اور شعر سنایا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل یہی فرماتے رہے ”اور سناؤ“ یہاں تک کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سو اشعار سنائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2255، 2255، 2255، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5782، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10770، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3758، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21090، 21091، 21092، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19766 برقم: 19773»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:828
828-عمروبن شرید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں امیہ بن ابوصلت کا کوئی شعر یاد ہے؟“ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سناؤ“ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شعر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور سناؤ“ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اور شعر سنایا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل یہی فرماتے رہے ”اور سناؤ“ یہاں تک کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سو اشعار سنائے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:828]
فائدہ: اشعارا گر حکمت پر مبنی ہوں اور ان میں شرک اور بے حیائی نہ ہو تو انھیں سننا اور سنانا جائز ہے، تاہم شعروں کی کثرت خواہ اچھے ہی ہوں مذموم ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 828