محمد بن یحییٰ بن حبان نے عبداللہ بن عبداللہ بن عمر سے کہا: آپ بتائیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا سبب (خواہ وہ باوضو ہوں یا بے وضو) کیا تھا؟ تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسماء بنت زید بن خطاب نے بیان کیا کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا، خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو سے ہوں یا بے وضو، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ حکم دشوار ہوا، تو آپ کو ہر نماز کے لیے مسواک کا حکم دیا گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا خیال تھا کہ ان کے پاس (ہر نماز کے لیے وضو کرنے کی) قوت ہے، اس لیے وہ کسی بھی نماز کے لیے اسے چھوڑتے نہیں تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5247)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/225)، سنن الدارمی/الطھارة 3 (684) (حسن)»
Narrated Abdullah bin Abdullah bin Umar: Muhammad ibn Yahya ibn Habban asked Abdullah ibn Abdullah ibn Umar about the reason for Ibn Umar's performing ablution for every prayer, whether he was with or without ablution. He replied: Asma, daughter of Zayd ibn al-Khattab, reported to me that Abdullah ibn Hanzalah ibn Abu Amir narrated to her that the Messenger of Allah ﷺ was earlier commanded to perform ablution for every prayer whether or not he was with ablution. When it became a burden for him, he was ordered to use tooth-stick for every prayer. As Ibn Umar thought that he had the strength (to perform the ablution for every prayer), he did not give up performing ablution for every prayer. Abu Dawud said: Ibrahim bin Saad narrated this tradition on the authority of Muhammad bin Ishaq, and there he mentions the name of Ubaid Allah bin Abdullah (instead of Abdullah bin Abdullah bin Umar)
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 48
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (426) ابن اسحاق صرح بالسماع عند احمد (5/ 225)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 48
فوائد و مسائل: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا پیروی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور عبادت کا شوق انتہائی درجے کا تھا، اسی بنا پر وہ اہتمام سے وضو کی تجدید کیا کرتے تھے جو بڑے ثواب اور فضیلت والا عمل ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 48
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ ح : 15
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا پاکی یا ناپاکی (با وضو ہونے یا بے وضو ہونے) کی حالت میں ہر نماز کے لیے وضو کرنا کسی سے مروی ہے؟ عبیداللہ نے فرمایا کہ انہیں اسماء بنت زید بن خطاب نے بیان کیا کہ انہیں سیدنا عبد اللہ بن حنظلہ بن ابی عامر جنہیں فرشتوں نے غسل دیا تھا... [صحيح ابن خزيمه ح: 8]
فوائد:
یہ حدیث دلیل ہے کہ فتح مکہ سے قبل ہر نماز کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نیا وضو کرنا واجب تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تخفیف کر دی گئی اور بیان جواز کے لیے اسی وجوب میں نرمی کی گئی، البتہ اب بھی ہر نماز کے لیے وضو کرنا افضل و مستحب ہے اور جو شخص ہر نماز کے لیے وضو پر قادر ہو اسے نیا وضو کر کے ہی نماز پڑھنی چاہیے یہ اس کے لیے بہتر ہے لیکن قدرت و استطاعت کے باوجود کوئی شخص ایک وضو سے متعدد نمازیں ادا کر لے تو یہ مکروہ عمل نہیں، بلکہ شریعت کی رو سے یہ عمل بھی جائز و مباح ہے۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 15