(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: لما نزلت وإن كنتن تردن الله ورسوله سورة الاحزاب آية 29 دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" يا عائشة، إني ذاكر لك امرا فلا عليك، ان لا تعجلي فيه حتى تستامري ابويك"، قالت: قد علم والله ان ابوي لم يكونا ليامراني بفراقه، قالت: فقرا علي يايها النبي قل لازواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها سورة الاحزاب آية 28 الآيات، فقلت: في هذا استامر ابوي قد اخترت الله ورسوله. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ سورة الأحزاب آية 29 دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ، أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ"، قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: فَقَرَأَ عَلَيَّ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا سورة الأحزاب آية 28 الْآيَاتِ، فَقُلْتُ: فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ قَدِ اخْتَرْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت: «وإن كنتن تردن الله ورسوله» اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس آ کر فرمایا: ”عائشہ! میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں، تم اس میں جب تک اپنے ماں باپ سے مشورہ نہ کر لینا جلد بازی نہ کرنا“، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ کی قسم! آپ خوب جانتے تھے کہ میرے ماں باپ کبھی بھی آپ کو چھوڑ دینے کے لیے نہیں کہیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر یہ آیت پڑھی: «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها»(سورة الأحزاب: 28)”اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش و زیبائش پسند کرتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ دے کر اچھی طرح رخصت کر دوں، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور یوم آخرت کو چاہتی ہو تو تم میں سے جو نیک ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ...“(یہ سن کر) میں بولی: کیا میں اس میں اپنے ماں باپ سے مشورہ لینے جاؤں گی! میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کر چکی ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: پھر آپ ﷺ نے سب بیویوں سے اسی طرح کہا، لیکن سب نے اللہ و رسول کو اختیار کیا، اور دنیا پر خاک ڈالی، اللہ تعالی کی لعنت دنیا کی چار دن کی بہار پر ہے، پھر آخر اللہ کے پاس جانا ہے، پس آخرت کی بھلائی سب پر مقدم ہے، دنیا تو بری یا بھلی کسی بھی طرح گزر جاتی ہے، لیکن آخرت ہمیشہ رہنا ہے، اللہ آخرت سنوارے۔ آمین۔
It was narrated that Aishah said:
"When the following was revealed: 'But if you desire Allah and His Messenger, (ﷺ) the Messenger of Allah (ﷺ) entered upon me and said: 'O Aishah I want to say something to you, and you do not have to hasten (in making a decision) until you have consulted your parents."' She said: "He knew, by Allah, that my parents would never tell me to leave him." She said: "Then he recited to me: ' O Prophet (Muhammad)! Say to your wives: " If you desire the life of this world, and its glitter.'" I said: 'Do I need to consult my parents about this? I choose Allah and His Messenger."'
ذاكر لك أمرا فلا عليك أن لا تعجلي حتى تستأمري أبويك قالت قد علم أن أبوي لم يكونا ليأمراني بفراقه قالت ثم قال إن الله قال يأيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها فتعالين أمتعكن وأسرحكن سراحا جميلا وإن كنتن تردن الله ورسوله والدار الآخرة ف
ذاكر لك أمرا فلا عليك أن لا تعجلي حتى تستأمري أبويك قالت قد علم أن أبواي لم يكونا ليأمراني بفراقه قالت ثم تلا هذه الآية يأيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا إلى قوله جميلا
ذاكر لك أمرا فلا عليك أن لا تعجلي حتى تستأمري أبويك قالت قد علم والله أن أبوي لم يكونا ليأمراني بفراقه فقرأ علي يأيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها
ذاكر لك أمرا فلا عليك أن لا تعجلي حتى تستأمري أبويك قالت وقد علم أن أبوي لا يأمراني بفراقه ثم قال رسول الله يأيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها فتعالين أمتعكن
ذاكر لك أمرا فلا عليك أن لا تعجلي فيه حتى تستأمري أبويك قالت قد علم والله أن أبوي لم يكونا ليأمراني بفراقه قالت فقرأ علي يأيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2053
´مرد اپنی بیوی کو ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا اختیار دیدے۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت: «وإن كنتن تردن الله ورسوله» اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس آ کر فرمایا: ”عائشہ! میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں، تم اس میں جب تک اپنے ماں باپ سے مشورہ نہ کر لینا جلد بازی نہ کرنا“، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ کی قسم! آپ خوب جانتے تھے کہ میرے ماں باپ کبھی بھی آپ کو چھوڑ دینے کے لیے نہیں کہیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر یہ آیت پڑھی: «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها»(سورة الأحزاب: 28)”اے نبی! اپنی بیویو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2053]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اس حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ہے کہ رسول اللہﷺ نے سب سے پہلے ان تک اللہ کا یہ پیغام پہنچایا۔
(2) اس میں امہات المومنین رضی اللہ عنہن کی رسو ل اللہﷺ سے محبت کا بیان ہے۔
(3) امہات المومنین کے عظیم ایمان اور آخرت کےاجر و ثواب کی طلب کا ذکر ہے جس کی وجہ سے انہوں نے دنیا کی عیش و عشرت کی بجائے آخرت کے ثواب کے حصول کا فیصلہ فرمالیا۔
(4) رسول اللہﷺ کی یہ خواہش کہ والدین سے مشورہ کرکے جواب دیں، اس لیے تھی کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کم عمری کی وجہ سے کوئی غلط جذباتی فیصلہ نہ کر بیٹھیں۔
(5) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے والدین کے ایمان کی پختگی اور ایمانی فراست پر نبیﷺ کا اعتماد۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2053