(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، عن ابي معبد، عن عبد الله بن عباس، عن الفضل بن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للناس حين دفعوا عشية عرفة وغداة:" جمع عليكم بالسكينة"، وهو كاف ناقته، حتى إذا دخل منى فهبط حين هبط محسرا، قال:" عليكم بحصى الخذف الذي ترمى به الجمرة"، قال: والنبي صلى الله عليه وسلم يشير بيده كما يخذف الإنسان. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وَغَدَاةَ:" جَمْعٍ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ"، وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ مِنًى فَهَبَطَ حِينَ هَبَطَ مُحَسِّرًا، قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي تُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ"، قَالَ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ.
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے جس وقت وہ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو چلے تو اپنی اونٹنی کو روک کر فرمایا: ”تم لوگ سکون و وقار کو لازم پکڑو“ یہاں تک کہ جب آپ منیٰ میں داخل ہوئے تو جس وقت اترے وادی محسر میں اترے، اور آپ نے فرمایا: ”چھوٹی کنکریوں کو جسے چٹکی میں رکھ کر تم مار سکو لازم پکڑو“، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، جیسے آدمی کنکری کو چٹکی میں رکھ کر مارتا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3060
´کنکریاں کہاں سے چنی جائیں؟` فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے جس وقت وہ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو چلے تو اپنی اونٹنی کو روک کر فرمایا: ”تم لوگ سکون و وقار کو لازم پکڑو“ یہاں تک کہ جب آپ منیٰ میں داخل ہوئے تو جس وقت اترے وادی محسر میں اترے، اور آپ نے فرمایا: ”چھوٹی کنکریوں کو جسے چٹکی میں رکھ کر تم مار سکو لازم پکڑو“، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، جیسے آدمی کنکری کو چٹکی میں رکھ کر مارتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3060]
اردو حاشہ: ”خذف“ کے مختلف طریقے بیان کیے گئے ہیں مگر مسنون اور سب سے زیادہ آسان طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے اور تشہد والی انگلی کے سروں کے ساتھ کنکری پکڑ کر رمی کی جائے، تاہم رش کی وجہ سے موجودہ دور میں اس طریقے پر عمل کرنا بھی مشکل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3060
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 918
´حج میں تلبیہ پکارنا کب بند کیا جائے؟` فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے منیٰ تک اپنا ردیف بنایا (یعنی آپ مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا کر لے گئے) آپ برابر تلبیہ کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ (عقبہ) کی رمی کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 918]
اردو حاشہ: 1؎: ان لوگوں کا استدلال ((حَتَّى يَرْمِيَ الْجَمْرَةَ)) سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کر لینے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کرے، لیکن جمہور علماء کا کہنا ہے کہ جمرہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بند کر دینا چاہئے، ان کی دلیل صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت ہے جس میں ((لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ)) کے الفاظ وارد ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 918
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 918
´حج میں تلبیہ پکارنا کب بند کیا جائے؟` فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے منیٰ تک اپنا ردیف بنایا (یعنی آپ مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا کر لے گئے) آپ برابر تلبیہ کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ (عقبہ) کی رمی کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 918]
اردو حاشہ: 1؎: ان لوگوں کا استدلال ((حَتَّى يَرْمِيَ الْجَمْرَةَ)) سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کر لینے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کرے، لیکن جمہور علماء کا کہنا ہے کہ جمرہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بند کر دینا چاہئے، ان کی دلیل صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت ہے جس میں ((لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ)) کے الفاظ وارد ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 918
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1815
´لبیک پکارنا کب بند کرے؟` فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1815]
1815. اردو حاشیہ: تلبیہ احرام باندھنے کے وقت سے شروع ہو کر دسویں تاریخ جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک ہی ہے جیسے کہ صحیحین کی روایت میں ہے: آپﷺ تلبیہ کہتے رہے حتی کہ جمرہ کے پاس پہنچ گئے۔ (صحیح البخاری الحج حدیث:1543 1544 و صحیح مسلم الحج حدیث:1281]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1815
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1815
´لبیک پکارنا کب بند کرے؟` فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1815]
1815. اردو حاشیہ: تلبیہ احرام باندھنے کے وقت سے شروع ہو کر دسویں تاریخ جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک ہی ہے جیسے کہ صحیحین کی روایت میں ہے: آپﷺ تلبیہ کہتے رہے حتی کہ جمرہ کے پاس پہنچ گئے۔ (صحیح البخاری الحج حدیث:1543 1544 و صحیح مسلم الحج حدیث:1281]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1815