الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 27
´وضو اور غسل میں کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا بیان۔`
سلمہ بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم وضو کرو تو ناک جھاڑو اور جب ڈھیلے سے استنجاء کرو تو طاق ڈھیلے لو۔“ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 27]
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ ان کے نزدیک یہ دونوں عمل وضو اور غسل دونوں میں فرض ہیں،
ان کی دلیل یہی حدیث ہے،
اس میں امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے،
اور ”امر“ کا صیغہ وجوب پر دلالت کرتا ہے،
الا یہ کہ کوئی ایسا قرینہ موجود ہو جس سے”امر“ کا صیغہ حکم اور وجوب کے معنی سے استحباب کے معنی میں بدل جائے جو ان کے بقول یہاں نہیں ہے،
صاحب تحفۃ الاحوذی اسی کے مؤید ہیں۔
2؎:
ان لوگوں کے یہاں یہ دونوں عمل وضو میں مسنون اور جنابت میں واجب ہیں کیونکہ جنابت میں پاکی میں مبالغہ کا حکم ہے۔
3؎:
یہی جمہورعلماء کا قول ہے کیونکہ عطاء کے سوا کسی بھی صحابی یا تابعی سے یہ منقول نہیں ہے کہ وہ بغیر کلی اور ناک جھاڑے پڑھی ہوئی نماز دہرانے کے قائل ہوں،
گویا یہ مسنون ہوا فرض اور واجب نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 27