(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، ويعلى، عن سفيان، عن منصور، عن المنهال بن عمرو، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوذ الحسن والحسين، يقول: " اعيذكما بكلمات الله التامة، من كل شيطان وهامة، ومن كل عين لامة، ويقول: هكذا كان إبراهيم يعوذ إسحاق وإسماعيل عليهم السلام ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَيَعْلَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ، يَقُولُ: " أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ، وَيَقُولُ: هَكَذَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يُعَوِّذُ إِسْحَاق وَإِسْمَاعِيل عَلَيْهِمُ السَّلَام ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول حسن اور حسین رضی الله عنہما پر یہ کلمات پڑھ کر جھاڑ پھونک کرتے تھے: «أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں تمہارے لیے اللہ کے مکمل اور پورے کلمات کے وسیلے سے ہر شیطان اور ہلاک کرنے والے زہریلے کیڑے اور نظر بد سے پناہ مانگتا ہوں“، اور آپ فرماتے تھے: ”اسماعیل اور اسحاق کے لیے اسی طرح ابراہیم علیہم السلام پناہ مانگتے تھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/احادیث الأنبیاء 10 (3669)، سنن ابی داود/ السنة 22 (4737)، سنن ابن ماجہ/الطب 36 (3525) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3525
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) پر دم فرماتے تو کہتے: «أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ، بچھو وغیرہ) اور ہر نظر بد والی آ نکھ سے“، اور فرماتے: ”ہمارے والد ابراہیم علیہ السلام بھی اسی کے ذریعہ اسماعیل و اسحاق علیہما السلام پر دم فرماتے تھے“ یا کہا: ”اسماعیل اور یعقوب علیہما السلام پر۔“ یہ حدیث وکیع کی ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3525]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1)(ھامة) سے مراد زہریلے کیڑے مکوڑے ہیں جن سے انسان کوتکلیف پہنچ سکتی ہے۔
(2)(لامة) سے مراد ایسی آنکھ یا نظر جو جنون یا کسی مرض میں مبتلا کردے۔
(3) بچوں کو حفاظت کے نقطہ نظر سے دم کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ وہ کسی مرض میں مبتلا نہ ہوں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3525
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4737
´قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے (ان الفاظ میں) اللہ تعالیٰ پناہ مانگتے تھے «أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں تم دونوں کے لیے پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعہ، ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ بچھو وغیرہ) سے اور ہر نظر بد والی آنکھ سے“ پھر فرماتے: ”تمہارے باپ (ابراہیم) اسماعیل و اسحاق کے لیے بھی انہی کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتے تھے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مخلوق نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4737]
فوائد ومسائل: 1: کیونکہ سیدنا خلیل الرحمن یا حضرت محمد رسول ؐ کے متعلق تصور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کسی مخلوق کی پناہ حاصل کریں۔
2: جب ابنیا ؑکی صالح اولاد اللہ کی امان اور پناہ سے مستغنی نہیں تو دوسرے لوگوں کو تو اس کی احتیاج اور بھی زیادہ ہے۔
3: مستحب ہے کہ بچوں کو ان مبارک کلمات سے ہمیشہ دم کیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4737