(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " خلق الله مائة رحمة، فوضع رحمة واحدة بين خلقه يتراحمون بها، وعند الله تسعة وتسعون رحمة ". قال ابو عيسى: وفي الباب، عن سلمان، وجندب بن عبد الله بن سفيان البجلي، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَوَضَعَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُونَ بِهَا، وَعِنْدَ اللَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ رَحْمَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ، وَجُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں اور ایک رحمت اپنی مخلوق کے درمیان دنیا میں رکھی، جس کی بدولت وہ دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آتے ہیں، جب کہ اللہ کے پاس ننانوے (۹۹) رحمتیں ہیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سلمان اور جندب بن عبداللہ بن سفیان بجلی رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس (۹۹) رحمت کا مظاہرہ اللہ تعالیٰ بندوں کے ساتھ قیامت کے دن کرے گا، اس سے بندوں کے ساتھ اللہ کی رحمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں، لیکن یہ رحمت بھی مشروط ہے شرک نہ ہونے اور توبہ استغفار کے ساتھ، ویسے بغیر توبہ کے بھی اللہ اپنی رحمت کا مظاہرہ کر سکتا ہے، «ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء» مگر مشرک کے ساتھ بغیر توبہ کے رحمت کا کوئی معاملہ نہیں «إن لایغفر أن یشرک بہ» ۔
الله خلق الرحمة يوم خلقها مائة رحمة فأمسك عنده تسعا وتسعين رحمة وأرسل في خلقه كلهم رحمة واحدة فلو يعلم الكافر بكل الذي عند الله من الرحمة لم ييئس من الجنة ولو يعلم المؤمن بكل الذي عند الله من العذاب لم يأمن من النار
لله مائة رحمة أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهوام فبها يتعاطفون وبها يتراحمون وبها تعطف الوحش على ولدها وأخر الله تسعا وتسعين رحمة يرحم بها عباده يوم القيامة
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4293
´روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کو تمام مخلوقات کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم اور شفقت کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر رحم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں محفوظ کر رکھی ہیں، ان کے ذریعے وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4293]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مخلوق میں ایک دوسرے پر شفقت اور رحم کرنے کاجذبہ اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے۔ لہٰذا یہ بھی مخلوق ہے۔ اللہ کی رحمت اللہ کی صفت ہے جو غیر مخلوق ہے۔
(2) اللہ کی بے شمار قسم کی مخلوق ہے اور ہر قسم کے افراد کی تعداد کا اندازہ لگانا انسان کے لئے ناممکن ہے۔ ان تمام انواع واقسام کی جتنی مخلوقات اب تک پیدا ہوچکی ہیں۔ اور جس قدر قیامت تک پیدا ہونے والی ہیں۔ ان سب کی مجموعی شفقت ورحمت کوجمع کیا جائے۔ تو اللہ کی رحمت کے مقابلے میں اس تمام کی کوئی حیثیت نہیں۔
(3) رحمت کے سو حصے ذکر کرنے کامقصد اللہ کی رحمت کے بے انتہا وسیع ہونے کا تصور دینا ہے۔ جس ذات نے اپنی ہر مخلوق میں رحم کا جذبہ رکھا ہے حتیٰ کہ حیوان اور پرندے بھی اپنے بچوں پراتنی شفقت کرتے ہیں کہ ان کو بچانے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں تو اس خالق کی رحمت کس قدر بے پایاں ہوگی؟ اس کا تو اندازہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔
(4) قیامت کے دن جس طرح اللہ کی صفت غضب اور صفت عدل کا اظہار ہوگا اسی طرح اس کی صفت رحمت کا بھی بے حد وحساب ظہور ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4293
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3541
´اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں اور ایک رحمت اپنی مخلوق کے درمیان دنیا میں رکھی، جس کی بدولت وہ دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آتے ہیں، جب کہ اللہ کے پاس ننانوے (۹۹) رحمتیں ہیں“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3541]
اردو حاشہ: 1؎: اس (99) رحمت کا مظاہرہ اللہ تعالیٰ بندوں کے ساتھ قیامت کے دن کرے گا، اس سے بندوں کے ساتھ اللہ کی رحمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں، لیکن یہ رحمت بھی مشروط ہے شرک نہ ہونے اور توبہ استغفارکے ساتھ، ویسے بغیر توبہ کے بھی اللہ اپنی رحمت کا مظاہرہ کر سکتا ہے، ﴿وَیَغْفِرُمَادُوْنَ ذٰلِكَ لِمَن یَّشَاءُ﴾ مگرمشرک کے ساتھ بغیر توبہ کے رحمت کا کوئی معاملہ نہیں ﴿إِنَّ اللهَ لَایَغْفِرُ أَن یُّشْرِكَ بِه﴾ ۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3541