(مرفوع) قال ابو عيسى: وروى وكيع هذا الحديث، عن ثابت بن ابي صفية قال: قلت لابي جعفر: حدثك 26 جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم " توضا مرة مرة " , قال: نعم. وحدثنا بذلك هناد , وقتيبة , قالا: حدثنا وكيع، عن ثابت بن ابي صفية، قال ابو عيسى: وهذا اصح من حديث شريك، لانه قد روي من غير وجه هذا، عن ثابت نحو رواية وكيع , وشريك كثير الغلط، وثابت بن ابي صفية هو ابو حمزة الثمالي.(مرفوع) قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ: حَدَّثَكَ 26 جَابِرٌ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً " , قَالَ: نَعَمْ. وحَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ , وَقُتَيْبَةُ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّة، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ هَذَا، عَنْ ثَابِتٍ نَحْوَ رِوَايَةِ وَكِيعٍ , وَشَرِيكٌ كَثِيرُ الْغَلَطِ، وَثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ هُوَ أَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ.
یہ حدیث وکیع نے ثابت بن ابی صفیہ سے روایت کی ہے، میں نے ابو جعفر (محمد بن علی بن حسین الباقر) سے پوچھا کہ آپ سے جابر رضی الله عنہما نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو کو ایک بار دھو دیا، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اور یہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ یہ ثابت سے وکیع کی روایت کی طرح اور بھی کئی سندوں سے مروی ہے، ۲- اور شریک کثیر الغلط راوی ہیں۔
تخریج الحدیث: «(صحیح) (سابقہ ابن عباس کی حدیث اور اس میں مذکور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بحديث ابن عباس المتقدم برقم (42)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جداً / جه 410 ثابت بن أبي صفيه: ضعيف رافضي (تق: 818) وشريك القاضي عنعن (يأتي: 112) و حديث البخاري (159‘158‘157) يعني عن هذا الحديث .
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 46
´اعضائے وضو کو ایک ایک بار، دو دو بار اور تین تین بار دھونے کا بیان۔` یہ حدیث وکیع نے ثابت بن ابی صفیہ سے روایت کی ہے، میں نے ابو جعفر (محمد بن علی بن حسین الباقر) سے پوچھا کہ آپ سے جابر رضی الله عنہما نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو کو ایک بار دھو دیا، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 46]
اردو حاشہ: نوٹ: (سابقہ ابن عباس کی حدیث اور اس میں مذکور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 46