سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
10. باب مَا جَاءَ مَا يُسْتَحَبُّ عَلَيْهِ الإِفْطَارُ
10. باب: کس چیز سے روزہ کھولنا مستحب ہے؟
Chapter: What Has Been Related About What It Is Recommended To Break The Fast With
حدیث نمبر: 694
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمر بن علي المقدمي، حدثنا سعيد بن عامر، حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من وجد تمرا فليفطر عليه ومن لا فليفطر على ماء، فإن الماء طهور ". قال: وفي الباب عن سلمان بن عامر. قال ابو عيسى: حديث انس لا نعلم احدا رواه عن شعبة مثل هذا غير سعيد بن عامر، وهو حديث غير محفوظ ولا نعلم له اصلا من حديث عبد العزيز بن صهيب، عن انس، وقد روى اصحاب شعبة هذا الحديث، عن شعبة، عن عاصم الاحول، عن حفصة بنت سيرين، عن الرباب، عن سلمان بن عامر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهو اصح من حديث سعيد بن عامر، وهكذا رووا عن شعبة، عن عاصم، عن حفصة بنت سيرين، عن سلمان ولم يذكر فيه شعبة عن الرباب، والصحيح ما رواه. وابن عيينة وغير واحد، سفيان الثوري، عن عاصم الاحول، عن حفصة بنت سيرين، عن الرباب، عن سلمان بن عامر، وابن عون، يقول: عن ام الرائح بنت صليع، عن سلمان بن عامر، والرباب هي ام الرائح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ وَجَدَ تَمْرًا فَلْيُفْطِرْ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ، فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ مِثْلَ هَذَا غَيْرَ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، وَهُوَ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَلَا نَعْلَمُ لَهُ أَصْلًا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَدْ رَوَى أَصْحَابُ شُعْبَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ الرَّبَاب، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، وَهَكَذَا رَوَوْا عَنْ شُعُبَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ سَلْمَانَ وَلَمْ يُذْكَرْ فِيهِ شُعْبَةُ عَنِ الرَّبَاب، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَاهُ. وَابْنُ عُيَيْنَةَ وغير واحد، سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحَوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ الرَّبَاب، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، وَابْنُ عَوْنٍ، يَقُولُ: عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، وَالرَّبَاب هي أم الرائح.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے کھجور میسر ہو، تو چاہیئے کہ وہ اسی سے روزہ کھولے، اور جسے کھجور میسر نہ ہو تو چاہیئے کہ وہ پانی سے کھولے کیونکہ پانی پاکیزہ چیز ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں سلمان بن عامر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۲- ہم نہیں جانتے کہ انس کی حدیث سعید بن عامر کے علاوہ کسی اور نے بھی شعبہ سے روایت کی ہے، یہ حدیث غیر محفوظ ہے ۱؎، ہم اس کی کوئی اصل عبدالعزیز کی روایت سے جسے انہوں نے انس سے روایت کی ہو نہیں جانتے، اور شعبہ کے شاگردوں نے یہ حدیث بطریق: «شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، اور یہ سعید بن عامر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، کچھ اور لوگوں نے اس کی بطریق: «شعبة عن عاصم عن حفصة بنت سيرين عن سلمان» روایت کی ہے اور اس میں شعبہ کی رباب سے روایت کرنے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور صحیح وہ ہے جسے سفیان ثوری، ابن عیینہ اور دیگر کئی لوگوں نے بطریق: «عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر» روایت کی ہے، اور ابن عون کہتے ہیں: «عن أم الرائح بنت صليع عن سلمان بن عامر» اور رباب ہی دراصل ام الرائح ہیں ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: کیونکہ سعیدبن عامر «عن شعبة عن عبدالعزيز بن صهيب عن أنس» کے طریق سے اس کی روایت میں منفرد ہیں، شعبہ کے دوسرے تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے، ان لوگوں نے اسے «عن شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن سلمان بن عامر» کے طریق سے روایت کی ہے، اور عاصم الاحول کے تلامذہ مثلاً سفیان ثوری اور ابن عیینہ وغیرہم نے بھی اسے اسی طرح سے روایت کیا ہے۔
۲؎: یعنی ابن عون نے اپنی روایت میں «عن الرباب» کہنے کے بجائے «عن ام الروائح بنت صلیع» کہا ہے، اور رباب ام الروائح کے علاوہ کوئی اور عورت نہیں ہیں بلکہ دونوں ایک ہی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفة الأشراف: 1026) (ضعیف) (سند میں سعید بن عامر حافظہ کے ضعیف ہیں اور ان سے اس کی سند میں وہم ہوا بھی ہے، دیکھئے الارواء رقم: 922)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1699) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (374) //

   جامع الترمذي694أنس بن مالكمن وجد تمرا فليفطر عليه ومن لا فليفطر على ماء فإن الماء طهور
   المعجم الصغير للطبراني400أنس بن مالكمن وجد تمرا فليفطر عليه ومن لم يجد فليفطر على الماء فإن الماء طهور

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 694 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 694  
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ سعید بن عامر عن شعبة عن عبدالعزيز بن صهيب عن أنس کے طریق سے اس کی روایت میں منفرد ہیں،
شعبہ کے دوسرے تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے،
ان لوگوں نے اسے عن شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن سلمان بن عامر کے طریق سے روایت کی ہے،
اور عاصم الاحول کے تلامذہ مثلاً سفیان ثوری اور ابن عیینہ وغیرہم نے بھی اسے اسی طرح سے روایت کیا ہے۔

2؎:
یعنی ابن عون نے اپنی روایت میں عن الرباب کہنے کے بجائے عن ام الروائح بنت صلیع کہا ہے،
اور رباب ام الروائح کے علاوہ کوئی اورعورت نہیں ہیں بلکہ دونوں ایک ہی ہیں۔
نوٹ:
(سند میں سعید بن عامر حافظہ کے ضعیف ہیں اور ان سے اس کی سند میں بھی وہم ہوا ہے،
دیکھئے الارواء رقم: 922)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 694   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.