انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جسے کھجور میسر ہو، تو چاہیئے کہ وہ اسی سے روزہ کھولے، اور جسے کھجور میسر نہ ہو تو چاہیئے کہ وہ پانی سے کھولے کیونکہ پانی پاکیزہ چیز ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں سلمان بن عامر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۲- ہم نہیں جانتے کہ انس کی حدیث سعید بن عامر کے علاوہ کسی اور نے بھی شعبہ سے روایت کی ہے، یہ حدیث غیر محفوظ ہے
۱؎، ہم اس کی کوئی اصل عبدالعزیز کی روایت سے جسے انہوں نے انس سے روایت کی ہو نہیں جانتے، اور شعبہ کے شاگردوں نے یہ حدیث بطریق:
«شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، اور یہ سعید بن عامر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، کچھ اور لوگوں نے اس کی بطریق:
«شعبة عن عاصم عن حفصة بنت سيرين عن سلمان» روایت کی ہے اور اس میں شعبہ کی رباب سے روایت کرنے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور صحیح وہ ہے جسے سفیان ثوری، ابن عیینہ اور دیگر کئی لوگوں نے بطریق:
«عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر» روایت کی ہے، اور ابن عون کہتے ہیں:
«عن أم الرائح بنت صليع عن سلمان بن عامر» اور رباب ہی دراصل ام الرائح ہیں
۲؎۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 694
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ سعید بن عامر ”عن شعبة عن عبدالعزيز بن صهيب عن أنس“ کے طریق سے اس کی روایت میں منفرد ہیں،
شعبہ کے دوسرے تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے،
ان لوگوں نے اسے ”عن شعبة عن عاصم الأحول عن حفصة بنت سيرين عن سلمان بن عامر“ کے طریق سے روایت کی ہے،
اور عاصم الاحول کے تلامذہ مثلاً سفیان ثوری اور ابن عیینہ وغیرہم نے بھی اسے اسی طرح سے روایت کیا ہے۔
2؎:
یعنی ابن عون نے اپنی روایت میں ”عن الرباب“ کہنے کے بجائے ”عن ام الروائح بنت صلیع“ کہا ہے،
اور رباب ام الروائح کے علاوہ کوئی اورعورت نہیں ہیں بلکہ دونوں ایک ہی ہیں۔
نوٹ:
(سند میں سعید بن عامر حافظہ کے ضعیف ہیں اور ان سے اس کی سند میں بھی وہم ہوا ہے،
دیکھئے الارواء رقم: 922)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 694