الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
29. باب فِي الاِسْتِعْفَافِ
29. باب: سوال سے بچنے کا بیان۔
Chapter: On Abstinence From Begging.
حدیث نمبر: 1645
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود. ح وحدثنا عبد الملك بن حبيب ابو مروان، حدثنا ابن المبارك وهذا حديثه، عن بشير بن سلمان، عن سيار ابي حمزة، عن طارق، عن ابن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اصابته فاقة فانزلها بالناس لم تسد فاقته ومن انزلها بالله اوشك الله له بالغنى إما بموت عاجل او غنى عاجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ أَبُو مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ وَهَذَا حَدِيثُهُ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَأَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ وَمَنْ أَنْزَلَهَا بِاللَّهِ أَوْشَكَ اللَّهُ لَهُ بِالْغِنَى إِمَّا بِمَوْتٍ عَاجِلٍ أَوْ غِنًى عَاجِلٍ".
ابن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے فاقہ پہنچے اور وہ لوگوں سے اسے ظاہر کر دے تو اس کا فاقہ ختم نہیں ہو گا، اور جو اس کو اللہ سے ظاہر کرے (یعنی اللہ سے اس کے دور ہونے کی دعا مانگے) تو قریب ہے کہ اسے اللہ بے پروا کر دے یا تو جلد موت دے کر یا جلد مالدار کر کے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزہد 18 (2326) (تحفة الأشراف:9319)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389، 407، 442) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ said: If one who is afflicted with poverty refers it to me, his poverty will not be brought to an end; but if one refers it to Allah, He will soon give him sufficiency, either by a speedy death or by a sufficiency which comes later.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1641


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1852)

   جامع الترمذي2326طارق بن شهابمن نزلت به فاقة فأنزلها بالناس لم تسد فاقته من نزلت به فاقة فأنزلها بالله فيوشك الله له برزق عاجل أو آجل
   سنن أبي داود1645طارق بن شهابمن أصابته فاقة فأنزلها بالناس لم تسد فاقته من أنزلها بالله أوشك الله له بالغنى إما بموت عاجل أو غنى عاجل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2326  
´دنیا سے محبت اور اس کے غم و فکر میں رہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص فاقہ کا شکار ہو اور اس پر صبر نہ کر کے لوگوں سے بیان کرتا پھرے ۱؎ تو اس کا فاقہ ختم نہیں ہو گا، اور جو فاقہ کا شکار ہو اور اسے اللہ کے حوالے کر کے اس پر صبر سے کام لے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے دیر یا سویر روزی دے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2326]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی لوگوں سے اپنی محتاجی اورلاچاری کا تذکرہ کرکے ان کے آگے ہاتھ پھیلائے تو ایسے شخص کی ضرورت کبھی پوری نہیں ہوگی،
اور اگروقتی طورپر پوری ہوبھی گئی تو پھر اس سے زیادہ سخت دوسری ضرورتیں اس کے سامنے آئیں گی جن سے نمٹنا اس کے لیے آسان نہ ہوگا۔

2؎:
چونکہ اس نے صبر سے کام لیا،
اس لیے اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں رزق عطا فرمائے گا،
یا آخرت میں اسے ثواب سے نوازے گا،
معلوم ہوا کہ حاجت وضرورت کے وقت انسانوں کی بجائے اللہ کی طرف رجوع کیا جائے۔

نوٹ:

 (بموت عاجل أو غني عاجل) کے لفظ سے صحیح ہے،
صحیح سنن أبي داؤد 1452،
الصحیحة: 2887)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2326   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1645  
´سوال سے بچنے کا بیان۔`
ابن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے فاقہ پہنچے اور وہ لوگوں سے اسے ظاہر کر دے تو اس کا فاقہ ختم نہیں ہو گا، اور جو اس کو اللہ سے ظاہر کرے (یعنی اللہ سے اس کے دور ہونے کی دعا مانگے) تو قریب ہے کہ اسے اللہ بے پروا کر دے یا تو جلد موت دے کر یا جلد مالدار کر کے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1645]
1645. اردو حاشیہ: مومن کو اپنی ضروریات اور مشکلات ااسی ذات کے سامنے پیش کرنی چاہیں۔ جو کسی کی محتاج نہیں۔ اور ہر اعتبار سے الغنی اور المغنی ہے۔لوگ کہاں تک کسی کی دستگیری کرسکتے ہیں۔آج ایک حاجت ہے تو کل دوسری سامنے ہے۔اس لئے ہمیشہ اللہ ہی سے سوال کرنا چاہیے۔رسول اللہ ﷺکی سیرت میں زندگی کے ادنیٰ واعلیٰ تمام امور سے متعلق دعایئں موجود ہیں۔ان کو اپنا حرز جان اور ورد ایام بنا لینا چاہیے۔عزیمت یہی ہے کہ انسان کسی سے کچھ نہ مانگے جیسے کہ تعلیم رسول اللہﷺ اورسیرت صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کا اوپر زکر آیا ہے۔تاہم دنیا دارلاسباب ہے۔عام ضروریات کا لوگوں سے طلب کرلینا مباح ہے۔اور جو امور ظاہری اسباب سے بالا ہیں۔ان کا سوال صرف اللہ ہی سے کرنا چاہیے۔ان کا غیراللہ سے سوال کرنا شرک ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1645   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.