الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
56. باب أَمْرِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
56. باب: صفا اور مروہ کا بیان۔
Chapter: Regarding As-Safa and Al-Marwah.
حدیث نمبر: 1902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا خالد بن عبد الله، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن عبد الله بن ابي اوفى،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتمر فطاف بالبيت وصلى خلف المقام ركعتين ومعه من يستره من الناس"، فقيل لعبد الله: ادخل رسول الله صلى الله عليه وسلم الكعبة؟ قال: لا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَهُ مَنْ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ"، فَقِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ: أَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَعْبَةَ؟ قَالَ: لَا.
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی، آپ کے ساتھ کچھ ایسے لوگ تھے جو آپ کو آڑ میں لیے ہوئے تھے، تو عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 53 (1600)، سنن ابن ماجہ/المناسک 44 (2990)، (تحفة الأشراف: 5155، 5156)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 68 (1332)، مسند احمد (4/353، 355، 381)، سنن الدارمی/المناسک 77 (1963) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abd Allaah bin Abi Aufa said the Messenger of Allah ﷺ performed ‘Umrah and went round the House (the Kaabah) and prayed behind the station (Maqam Ibrahim) two rak’ahs and he was accompanied by so many people that he was hidden by them. Abd Allaah bin Abi Aufa was asked Did the Messenger of Allah ﷺ enter the Kaabah ? He replied “No”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1897


قال الشيخ الألباني: صحيح خ ولـ م جملة الدخول فقط

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1600) صحيح مسلم (1332)

   صحيح البخاري4188عبد الله بن علقمةطاف فطفنا معه وصلى وصلينا معه وسعى بين الصفا والمروة فكنا نستره من أهل مكة لا يصيبه أحد بشيء
   صحيح البخاري4255عبد الله بن علقمةلما اعتمر رسول الله سترناه من غلمان المشركين ومنهم أن يؤذوا رسول الله
   صحيح البخاري1600عبد الله بن علقمةطاف بالبيت وصلى خلف المقام ركعتين ومعه من يستره من الناس
   سنن أبي داود1902عبد الله بن علقمةطاف بالبيت وصلى خلف المقام ركعتين ومعه من يستره من الناس
   سنن ابن ماجه2990عبد الله بن علقمةطاف وطفنا معه وصلى وصلينا معه وكنا نستره من أهل مكة لا يصيبه أحد بشيء
   مسندالحميدي736عبد الله بن علقمةاللهم منزل الكتاب، سريع الحساب، مجري السحاب، اهزم الأحزاب، اللهم اهزمهم وزلزلهم
   مسندالحميدي738عبد الله بن علقمةاعتمرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكنا نستره حين طاف من صبيان أهل مكة لا يؤذونه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2990  
´عمرہ کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی او فی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا ہم آپ کے ساتھ تھے، آپ نے طواف کیا، اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ طواف کیا، آپ نے نماز پڑھی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ہم مکہ والوں سے آپ کو آڑ میں کیے رہتے تھے کہ وہ آپ کو کوئی اذیت نہ پہنچا دیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2990]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ذوالقعدہ 6ھ میں طے پانے والے صلح کے معاہدے (صلح حدیبیہ)
میں یہ طے پایا تھا کہ مسلمان اس سال عمرہ نہیں کرینگے تاہم اگلے سال وہ عمرہ کرنے کے لیے آ سکیں گے۔
اس شرط کے مطابق ذوالقعدہ 7ھ میں رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ عمرہ ادا فرمایا۔
اس سفر میں دو ہزار مرد اور ان کے علاوہ کچھ عورتیں اور بچے بھی آپ کے ہمراہ تھے۔
اس عمرے کو عمرۃالقضاء بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري: 7/ 627)

(2)
  اس موقع پر مشرکین اپنے گھروں سے نکل کر جبل قعیقعان پر جمع ہوگئے تھے تاہم خطرہ تھا کہ کوئی مشرک دھوکے سے رسول اللہ ﷺ کو گزند پہنچانے کی کوشش نہ کرے۔

(3)
ظاہری اسباب اختیار کرنا اللہ پر توکل کے منافی نہیں۔

(4)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اکرم ﷺ سے اس قدر محبت رکھتے تھےکہ آپ کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے پر تیار رہتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2990   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1902  
´صفا اور مروہ کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی، آپ کے ساتھ کچھ ایسے لوگ تھے جو آپ کو آڑ میں لیے ہوئے تھے، تو عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1902]
1902. اردو حاشیہ: یہ سن سات ہجری عمرہ قضا کا واقعہ ہے۔ اور آپ اس بار کعبہ کے اندر داخل نہیں ہوئے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1902   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.