8. باب: اپنے کسی دوست کو خاص اس دن تحفہ بھیجنا جب وہ اپنی ایک خاص بیوی کے پاس ہو۔
(8) Chapter. Whosoever gave a gift to his friend and chose (the time) when he was at the home of some of his wives and did not give it to him, while he was in the homes of his other wives.
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان الناس يتحرون بهداياهم يومي". وقالت ام سلمة: إن صواحبي اجتمعن، فذكرت له فاعرض عنها.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمِي". وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: إِنَّ صَوَاحِبِي اجْتَمَعْنَ، فَذَكَرَتْ لَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهَا.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ہشام سے، ان سے ان کے والد نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لوگ تحائف بھیجنے کے لیے میری باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا میری سوکنیں (امہات المؤمنین رضوان اللہ علیہن) جمع تھیں اس وقت انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (بطور شکایت لوگوں کی اس روش کا) ذکر کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔
Narrated `Aisha: The people used to send gifts to the Prophet on the day of my turn. Um Salama said: "My companions (the wives of the Prophet Other than Aisha) gathered and they complained about it. So I informed the Prophet about it on their behalf, but he remained silent.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 754
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2580
2580. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: لوگ اپنے ہدایا بھیجتے وقت میری باری کے دن کا خیال رکھتے تھے۔ حضرت ام سلمہ ؓ کا بیان ہے کہ میری سوکنوں نے اکھٹے ہوکر آپ ﷺ سے (بطور شکایت) ذکر کیا تو آپ نے ان کو جواب ہی نہ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2580]
حدیث حاشیہ: اس لیے کہ صحابہ ؓ اپنی مرضی کے مختار تھے، آپ ﷺ کے مزاج شناس تھے، وہ از خود ایسا کرتے تھے پھر انہیں روکا کیوں کر جاسکتا تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2580
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2580
2580. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: لوگ اپنے ہدایا بھیجتے وقت میری باری کے دن کا خیال رکھتے تھے۔ حضرت ام سلمہ ؓ کا بیان ہے کہ میری سوکنوں نے اکھٹے ہوکر آپ ﷺ سے (بطور شکایت) ذکر کیا تو آپ نے ان کو جواب ہی نہ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2580]
حدیث حاشیہ: لوگ رسول اللہ ﷺ کی خوشنودی کے لیے یہ اہتمام کرتے تھے کہ حضرت عائشہ ؓ کی باری کے دن کا انتظار کرتے۔ دوسری ازواج کو یہ اہتمام ناگوار گزرا تو انہوں نے مل کر اس کے متعلق احتجاج کیا۔ رسول اللہ ﷺ سے عرض کی کہ آپ لوگوں کو تحائف کے متعلق ہدایت کریں کہ وہ کسی خاص دن کا انتظار نہ کیا کریں بلکہ آپ جس گھر میں تشریف فرما ہوں ہدایا وہاں بھیج دیا کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس بات کی طرف کوئی توجہ نہ دی کیونکہ اس معاملے میں آپ کا کوئی کردار نہ تھا، نہ آپ کے حکم سے لوگوں نے یہ عادت بنائی تھی اور آپ کے لیے انہیں روکنا مناسب بھی نہیں تھا۔ اس احتجاج کی تفصیل اگلی حدیث میں بیان ہوئی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2580