591 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: سمعت عيسي بن طلحة بن عبيد الله يحدث عن عبد الله بن عمرو بن العاص ان رجلا سال رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله ذبحت قبل ان ارمي قال: «ارم ولا حرج» وقال آخر: حلقت قبل ان اذبح، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «اذبح ولا حرج» فقيل لسفيان:" هذا مما حفظت من الزهري فقال: نعم كانه يسمعه إلا انه طويل فحفظت هذا منه «فقال له بليل فإن عبد الرحمن بن مهدي يحدث عنك انك قلت لم احفظه فقال» صدق لم احفظه كله واما هذا فقد اتقنته"591 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عِيسَي بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» وَقَالَ آخَرُ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ» فَقِيلَ لِسُفْيَانَ:" هَذَا مِمَّا حَفِظْتَ مِنَ الزُّهْرِيِّ فَقَالَ: نَعَمْ كَأَنَّهُ يَسْمَعُهُ إِلَّا أَنَّهُ طَوِيلٌ فَحَفِظْتُ هَذَا مِنْهُ «فَقَالَ لَهُ بُلَيْلٌ فَإِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يُحَدِّثُ عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ لَمْ أَحْفَظْهُ فَقَالَ» صَدَقَ لَمْ أَحْفَظْهُ كُلَّهُ وَأَمَّا هَذَا فَقَدْ أَتْقَنْتُهُ"
591- سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اب رمی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔“ ایک اور صاحب آئے انہوں نے عرض کی۔میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوالیاہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اب قربانی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔“ سفیان سے یہ کہاگیا:آپ نےزہری کی زبانی یہ روایت یاد کی ہے؟انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! گویاکہ وہ اس وقت بھی اسے سن رہےتھے۔ تاہم یہ روایت طویل ہے۔ میں نے اس میں سے صرف اس حصے کویاد رکھاہے۔ تو بلبل نے ان سے کہا: (ایک قول کے مطابق اس کا نام بلیل بن حرب ہے)عبدالرحمن بن مہدی تو آپ کے حوالے سے یہ کہتے ہیں، آپ نے یہ بات بیان کی ہے، مجھے یہ روایت مکمل طور پریاد نہیں ہے، تاہم جہاں تک اس حصے کا تعلق ہے،تو یہ مجھے یقینی طور پر یاد ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 83، 124، 1736، 1737، 1738، 6665، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1306، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2949، 2951، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3877، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2014، والترمذي فى «جامعه» برقم: 916، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1948، 1949، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3051، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9713، 9714، 9722، 9723، 9724، 9725،وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6595»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:591
591- سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)! میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اب رمی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔“ ایک اور صاحب آئے انہوں نے عرض کی۔میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوالیاہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اب قربانی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔“ سفیان سے یہ کہاگیا:آپ نےزہری کی زبانی یہ روایت یاد کی ہے؟انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! گویاکہ وہ اس وقت بھی اسے سن رہےتھے۔ تاہم یہ روایت طویل ہے۔ میں نے اس میں سے صرف اس حصے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:591]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حاجی حضرات دس ذوالحجہ کے دن ان چار کاموں کو ترتیب سے کریں گے۔ اس دن تمام حاجیوں نے یہ چار کام کرنے ہیں، رمی، جانور ذبح کرنا، طواف کرنا، اور حلق کرنا (سرمنڈوانا) ان کی ترتیب کا خیال رکھنا ضروری ہے لیکن اگر بھول کر یا لاعلمی میں کوئی کام آگے پیچھے ہو جائے تو اس میں کوئی دم واجب نہیں۔ ثابت ہوا کہ شریعت آسان ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 591