الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
13. بَابُ مَنْ وَصَلَ وَصَلَهُ اللَّهُ:
13. باب: جو شخص ناطہٰ جوڑے گا اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاپ رکھے گا۔
(13) Chapter. Allah will keep good relations with the one who will keep good relations with his kith and kin.
حدیث نمبر: 5989
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا سليمان بن بلال، قال: اخبرني معاوية بن ابي مزرد، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الرحم شجنة فمن وصلها وصلته ومن قطعها قطعته".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرَّحِمُ شِجْنَةٌ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، انہوں نے کہا مجھ کو معاویہ بن ابی مزرد نے خبر دی، انہوں نے یزید بن رومان سے، انہوں نے عروہ سے، ام المؤمنین انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رحم (رشتہ داری رحمن سے ملی ہوئی) شاخ ہے جو شخص اس سے ملے میں اس سے ملتا ہوں اور جو اس سے قطع تعلق کرے میں اس سے قطع تعلق کرتا ہوں۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) The Prophet said, "The word 'Ar-Rahm' (womb) derives its name from 'Ar- Rahman' (i.e. Allah). So whosoever keeps good relations with it (womb i.e. Kith and kin), Allah will keep good relations with him, and whosoever will sever it (i.e. severs his bonds of Kith and kin) Allah too will sever His relations with him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 18


   صحيح البخاري5989عائشة بنت عبد اللهالرحم شجنة من وصلها وصلته من قطعها قطعته
   صحيح مسلم6519عائشة بنت عبد اللهالرحم معلقة بالعرش من وصلني وصله الله من قطعني قطعه الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5989  
5989. نبی ﷺ کی زوجہ محترم ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: رحم (رحمن سے ملی ہوئی) ایک شاخ ہے، جو شخص اس سے ملے میں اس سے ملتا ہوں اور جو اس سے قطع تعلق کرے اس سے قطع تعلق کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5989]
حدیث حاشیہ:
اس باب سے صاف ظاہر ہو اکہ رحم کو قطع کرنے والا اللہ تعالیٰ سے تعلق توڑنے والا مانا گیا ہے۔
بہت سے امام نام نہاد دیندار اپنے گنہگار بھائیوں سے بالکل غیر متعلق ہو جاتے ہیں اور اسے تقویٰ جانتے ہیں۔
جو بالکل خیال باطل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5989   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5989  
5989. نبی ﷺ کی زوجہ محترم ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: رحم (رحمن سے ملی ہوئی) ایک شاخ ہے، جو شخص اس سے ملے میں اس سے ملتا ہوں اور جو اس سے قطع تعلق کرے اس سے قطع تعلق کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5989]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث سے صلہ رحمی کی اہمیت کا پتا چلتا ہے کہ رشتے داری قائم رکھنے والے سے اللہ تعالیٰ اپنا تعلق قائم رکھتا ہے اور اسے ختم کرنے والے سے اللہ تعالیٰ اپنا تعلق ختم کرلیتا ہے۔
دور حاضر میں بہت سے دیندار اپنے دنیادار بھائیوں سے بالکل قطع تعلق ہوجاتے ہیں اور اسے تقویٰ کا اعلی معیار شمار کیا جاتا ہے۔
یہ بالکل غلط خیال ہے۔
ایسے لوگوں کو اپنے کردار پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
قرآن مجید میں قطع رحمی کی مذمت ان الفاظ میں کی گئی ہے:
اور جن تعلقات کو اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے وہ انھیں توڑتے ہیں۔
(الرعد13: 25)
در حقیقت رشتے داری کے کئی مراتب ہیں:
پہلا یہ کہ آپس میں ایسی رشتے داری ہو جس سے باہمی نکاح حرام ہوتا ہے، دوسرے یہ کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بنتے ہیں، تیسرے یہ کہ ان دونوں کے علاوہ کسی بھی وجہ سے قرابت ہو۔
ان میں سب سے زیادہ حق ماں کا ہے، پھر باپ کا، پھر حسب مراتب دوسرے عزیزواقارب کا ہے۔
(2)
اگرچہ صلہ رحمی تمام عزیزو اقارب کا حق ہے مگر درجہ بدرجہ یہ حق بڑھتا چلا جاتا ہے۔
صلہ رحمی کا کم از کم درجہ یہ ہے کہ آپس میں سلام وکلام کا سلسلہ قائم رہے۔
اگر یہ بھی باقی نہ رہا تو صلہ رحمی کیسی؟ اس کے بعد عزیزواقارب کے احوال کی خبرگیری، مال وجان سے ان کا تعاون، ان کی غلطیوں سے درگزر اور ان کی عزت وآبرو کی حفاظت کرنا یہ صلہ رحمی کی مختلف صورتیں ہیں۔
والله أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5989   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.