الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
51. بَابُ إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ:
51. باب: امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ لوگ اس کی پیروی کریں۔
(51) Chapter. The Imam is appointed to be followed.
حدیث نمبر: Q687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وصلى النبي صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي توفي فيه بالناس وهو جالس، وقال ابن مسعود: إذا رفع قبل الإمام يعود فيمكث بقدر ما رفع ثم يتبع الإمام، وقال الحسن: فيمن يركع مع الإمام ركعتين ولا يقدر على السجود يسجد للركعة الآخرة سجدتين، ثم يقضي الركعة الاولى بسجودها، وفيمن نسي سجدة حتى قام يسجد.وَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ بِالنَّاسِ وَهُوَ جَالِسٌ، وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: إِذَا رَفَعَ قَبْلَ الْإِمَامِ يَعُودُ فَيَمْكُثُ بِقَدْرِ مَا رَفَعَ ثُمَّ يَتْبَعُ الْإِمَامَ، وَقَالَ الْحَسَنُ: فِيمَنْ يَرْكَعُ مَعَ الْإِمَامِ رَكْعَتَيْنِ وَلَا يَقْدِرُ عَلَى السُّجُودِ يَسْجُدُ لِلرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَقْضِي الرَّكْعَةَ الْأُولَى بِسُجُودِهَا، وَفِيمَنْ نَسِيَ سَجْدَةً حَتَّى قَامَ يَسْجُدُ.
‏‏‏‏ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھائی (لوگ کھڑے ہوئے تھے) اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ جب کوئی امام سے پہلے سر اٹھا لے (رکوع میں سجدے میں) تو پھر وہ رکوع یا سجدے میں چلا جائے اور اتنی دیر ٹھہرے جتنی دیر سر اٹھائے رہا تھا پھر امام کی پیروی کرے۔ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کوئی شخص امام کے ساتھ دو رکعات پڑھے لیکن سجدہ نہ کر سکے، تو وہ آخری رکعت کے لیے دو سجدے کرے۔ پھر پہلی رکعت سجدہ سمیت دہرائے اور جو شخص سجدہ کئے بغیر بھول کر کھڑا ہو گیا تو وہ سجدے میں چلا جائے۔

حدیث نمبر: 687
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زائدة، عن موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، قال: دخلت على عائشة، فقلت: الا تحدثيني عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: بلى،" ثقل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اصلى الناس، قلنا: لا، هم ينتظرونك، قال: ضعوا لي ماء في المخضب، قالت: ففعلنا، فاغتسل فذهب لينوء فاغمي عليه، ثم افاق فقال صلى الله عليه وسلم: اصلى الناس، قلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله، قال: ضعوا لي ماء في المخضب، قالت: فقعد فاغتسل، ثم ذهب لينوء فاغمي عليه، ثم افاق فقال: اصلى الناس، قلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله، فقال: ضعوا لي ماء في المخضب، فقعد فاغتسل، ثم ذهب لينوء فاغمي عليه، ثم افاق فقال: اصلى الناس، فقلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله، والناس عكوف في المسجد ينتظرون النبي عليه السلام لصلاة العشاء الآخرة، فارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى ابي بكر بان يصلي بالناس، فاتاه الرسول فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرك ان تصلي بالناس، فقال ابو بكر: وكان رجلا رقيقا، يا عمر صل بالناس، فقال له عمر: انت احق بذلك، فصلى ابو بكر تلك الايام، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم وجد من نفسه خفة فخرج بين رجلين احدهما العباس لصلاة الظهر وابو بكر يصلي بالناس، فلما رآه ابو بكر ذهب ليتاخر فاوما إليه النبي صلى الله عليه وسلم بان لا يتاخر، قال: اجلساني إلى جنبه، فاجلساه إلى جنب ابي بكر، قال: فجعل ابو بكر يصلي وهو ياتم بصلاة النبي صلى الله عليه وسلم والناس بصلاة ابي بكر والنبي صلى الله عليه وسلم قاعد"، قال عبيد الله: فدخلت على عبد الله بن عباس فقلت له: الا اعرض عليك ما حدثتني عائشة عن مرض النبي صلى الله عليه وسلم، قال: هات فعرضت عليه حديثها، فما انكر منه شيئا، غير انه قال: اسمت لك الرجل الذي كان مع العباس، قلت: لا، قال: هو علي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: بَلَى،" ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَصَلَّى النَّاسُ، قُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ، قَالَ: ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ، قَالَتْ: فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَلَّى النَّاسُ، قُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ، قَالَتْ: فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: أَصَلَّى النَّاسُ، قُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ، فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: أَصَلَّى النَّاسُ، فَقُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلَام لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا، يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ، فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ لَا يَتَأَخَّرَ، قَالَ: أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ، فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ يَأْتَمُّ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ"، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: هَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَدِيثَهَا، فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں زائدہ بن قدامہ نے موسیٰ بن ابی عائشہ سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، انہوں نے کہا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا، کاش! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کی حالت آپ ہم سے بیان کرتیں، (تو اچھا ہوتا) انہوں نے فرمایا کہ ہاں ضرور سن لو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے عرض کی جی نہیں یا رسول اللہ! لوگ آپ کا انتظام کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے لیے ایک لگن میں پانی رکھ دو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے پانی رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر غسل کیا۔ پھر آپ اٹھنے لگے، لیکن آپ بیہوش ہو گئے۔ جب ہوش ہوا تو پھر آپ نے پوچھا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے۔ ہم نے عرض کی نہیں، یا رسول اللہ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) فرمایا کہ لگن میں میرے لیے پانی رکھ دو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے پھر پانی رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر غسل فرمایا۔ پھر اٹھنے کی کوشش کی لیکن (دوبارہ) پھر آپ بیہوش ہو گئے۔ جب ہوش ہوا تو آپ نے پھر یہی فرمایا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے۔ ہم نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ لگن میں پانی لاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر غسل کیا۔ پھر اٹھنے کی کوشش کی، لیکن پھر آپ بیہوش ہو گئے۔ پھر جب ہوش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہم نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ لوگ مسجد میں عشاء کی نماز کے لیے بیٹھے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آدمی بھیجا اور حکم فرمایا کہ وہ نماز پڑھا دیں۔ بھیجے ہوئے شخص نے آ کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو نماز پڑھانے کے لیے حکم فرمایا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑے نرم دل انسان تھے۔ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم نماز پڑھاؤ، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں۔ آخر (بیماری) کے دنوں میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے رہے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزاج کچھ ہلکا معلوم ہوا تو دو مردوں کا سہارا لے کر جن میں ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے ظہر کی نماز کے لیے گھر سے باہر تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے، جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے انہیں روکا کہ پیچھے نہ ہٹو! پھر آپ نے ان دونوں مردوں سے فرمایا کہ مجھے ابوبکر کے بازو میں بٹھا دو۔ چنانچہ دونوں نے آپ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بازو میں بٹھا دیا۔ راوی نے کہا کہ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی پیروی کر رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے نماز پڑھ رہے تھے۔ عبیداللہ نے کہا کہ پھر میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں گیا اور ان سے عرض کی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں جو حدیث بیان کی ہے کیا میں وہ آپ کو سناؤں؟ انہوں نے فرمایا کہ ضرور سناؤ۔ میں نے یہ حدیث سنا دی۔ انہوں نے کسی بات کا انکار نہیں کیا۔ صرف اتنا کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان صاحب کا نام بھی تم کو بتایا جو عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ میں نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔

Narrated 'Ubaidullah Ibn `Abdullah bin `Utba: I went to `Aisha and asked her to describe to me the illness of Allah's Apostle. `Aisha said, "Yes. The Prophet became seriously ill and asked whether the people had prayed. We replied, 'No. O Allah's Apostle! They are waiting for you.' He added, 'Put water for me in a trough." `Aisha added, "We did so. He took a bath and tried to get up but fainted. When he recovered, he again asked whether the people had prayed. We said, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle,' He again said, 'Put water in a trough for me.' He sat down and took a bath and tried to get up but fainted again. Then he recovered and said, 'Have the people prayed?' We replied, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle.' He said, 'Put water for me in the trough.' Then he sat down and washed himself and tried to get up but he fainted. When he recovered, he asked, 'Have the people prayed?' We said, 'No, they are waiting for you. O Allah's Apostle! The people were in the mosque waiting for the Prophet for the `Isha prayer. The Prophet sent for Abu Bakr to lead the people in the prayer. The messenger went to Abu Bakr and said, 'Allah's Apostle orders you to lead the people in the prayer.' Abu Bakr was a softhearted man, so he asked `Umar to lead the prayer but `Umar replied, 'You are more rightful.' So Abu Bakr led the prayer in those days. When the Prophet felt a bit better, he came out for the Zuhr prayer with the help of two persons one of whom was Al-`Abbas. while Abu Bakr was leading the people in the prayer. When Abu Bakr saw him he wanted to retreat but the Prophet beckoned him not to do so and asked them to make him sit beside Abu Bakr and they did so. Abu Bakr was following the Prophet (in the prayer) and the people were following Abu Bakr. The Prophet (prayed) sitting." 'Ubaidullah added "I went to `Abdullah bin `Abbas and asked him, Shall I tell you what Aisha has told me about the fatal illness of the Prophet?' Ibn `Abbas said, 'Go ahead. I told him her narration and he did not deny anything of it but asked whether `Aisha told me the name of the second person (who helped the Prophet ) along with Al-Abbas. I said. 'No.' He said, 'He was `Ali (Ibn Abi Talib).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 655


   صحيح البخاري5714هريقوا علي من سبع قرب لم تحلل أوكيتهن لعلي أعهد إلى الناس قالت فأجلسناه في مخضب لحفصة زوج النبي ثم طفقنا نصب عليه من تلك القرب حتى جعل يشير إلينا أن قد فعلتن قالت وخرج إلى الناس فصلى لهم وخطبهم
   صحيح البخاري665لما ثقل النبي واشتد وجعه استأذن أزواجه أن يمرض في بيتي فأذن له فخرج بين رجلين تخط رجلاه الأرض وكان بين العباس ورجل آخر
   صحيح البخاري4442هريقوا علي من سبع قرب لم تحلل أوكيتهن لعلي أعهد إلى الناس
   صحيح البخاري687أصلى الناس قلنا لا هم ينتظرونك قال ضعوا لي ماء في المخضب قالت ففعلنا فاغتسل فذهب لينوء فأغمي عليه ثم أفاق فقال أصلى الناس قلنا لا هم ينتظرونك يا رسول الله قال ضعوا لي ماء في المخضب قالت فقعد فاغتسل ثم ذهب لينوء فأغمي عليه ثم أفاق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 687  
687. حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے متعلق کچھ بتانا پسند فرمائیں گی؟ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: کیوں نہیں، سنیے جب نبی ﷺ بیمار تھے تو آپ نے دریافت فرمایا: لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! بلکہ وہ آپ کے منتظر ہیں۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: میرے لیے ایک لگن میں پانی بھر دو۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: ہم نے ایسا ہی کیا، چنانچہ آپ نے غسل فرمایا: پھر اٹھنے لگے تو بےہوش ہو گئے۔ جب ہوش آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! وہ تو آپ کے منتظر ہیں۔ آپ نے فرمایا: میرے لیے ٹب میں پانی رکھ دو۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ا بیان ہے کہ آپ بیٹھ گئے اور غسل فرمایا۔ پھر جب آپ نے کھڑے ہونے کا ارادہ کیا تو بےہوش ہو گئے۔ اس کے بعد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:687]
حدیث حاشیہ:
امام شافعی ؒ نے کہا کہ مرض موت میں آپ نے لوگوں کو یہی نماز پڑھائی وہ بھی بیٹھ کر بعض نے گمان کیا کہ یہ فجر کی نماز تھی، کیوں کہ دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے وہیں سے قرات شرو ع کی جہاں تک ابوبکر پہنچے تھے مگر یہ صحیح نہیں ہے کیوں کہ ظہر میں بھی آیت کا سننا ممکن ہے۔
جیسے ایک حدیث میں ہے کہ آپ سری نماز میں بھی اس طرح سے قرات کرتے تھے کہ ایک آدھ آیت ہم کو سنا دیتے یعنی پڑھتے پڑھتے ایک آدھ آیت ذرا ہلکی آواز سے پڑھ دیتے کہ مقتدی اس کو سن لیتے۔
(مولانا وحید الزماں مرحوم)
ترجمۃ الباب کے بارے میں حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
هذہ الترجمة قطعة من الحدیث الآتي في الباب و المراد بها أن الائتمام یقتضي متابعة المأموم لإمامه الخ (فتح)
یعنی یہ باب حدیث ہی کا ایک ٹکڑا ہے جو آگے مذکور ہے۔
مرا دیہ ہے کہ اقتدا کرنے کا اقتضاءہی یہ ہے کہ مقتدی اپنے امام کی نماز میں پیروی کرے اس پر سبقت نہ کرے۔
مگر دلیل شرعی سے کچھ ثابت ہو تو وہ امر دیگر ہے۔
جیسا کہ یہاں مذکور ہے کہ آنحضرت ﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 687   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:687  
687. حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے متعلق کچھ بتانا پسند فرمائیں گی؟ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: کیوں نہیں، سنیے جب نبی ﷺ بیمار تھے تو آپ نے دریافت فرمایا: لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! بلکہ وہ آپ کے منتظر ہیں۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: میرے لیے ایک لگن میں پانی بھر دو۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: ہم نے ایسا ہی کیا، چنانچہ آپ نے غسل فرمایا: پھر اٹھنے لگے تو بےہوش ہو گئے۔ جب ہوش آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! وہ تو آپ کے منتظر ہیں۔ آپ نے فرمایا: میرے لیے ٹب میں پانی رکھ دو۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ا بیان ہے کہ آپ بیٹھ گئے اور غسل فرمایا۔ پھر جب آپ نے کھڑے ہونے کا ارادہ کیا تو بےہوش ہو گئے۔ اس کے بعد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:687]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ حدیث اس اجمال کی تفصیل ہے جسے امام بخاری ؒ نے ترجمۃ الباب کے تحت پہلے ذکر کیا ہے۔
اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ رسول اللہ ﷺ کی پیروی میں نماز پڑھنے لگے۔
یہی ٹکڑا امام بخاری ؒ کے قائم کردہ عنوان کے مطابق ہے، یعنی امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔
(عمدة القاري: 300/4) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام راتب جب بیمار ہوجائے اور جماعت نہ کراسکتا ہوتو اسے چاہیے کہ کسی کو اپنا نائب مقرر کردے، بیٹھ کر نماز پڑھانے سے یہ بہتر ہے, کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو نماز پڑھانے کے لیے اپنا نائب مقرر فرمایا اور انھیں بیٹھ کر نماز نہیں پڑھائی۔
رسول اللہ ﷺ نے بیٹھ کر صرف ایک دفعہ مقتدی صحابہ کو نماز پڑھائی تھی۔
(3)
اس سے یہ بھی معلوم کہ معذور امام بیٹھ کر نماز پڑھا سکتا ہے۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا بیٹھ کر امامت کے فرائض سر انجام دینا آپ کا خاصہ ہے، کیونکہ آپ نے فرمایا کہ میرے بعد کوئی آدمی بیٹھ کر نماز نہ پڑھائے۔
یہ موقف صحیح نہیں کیونکہ پیش کردہ حدیث مرسل ہے جو ائمہ حدیث کے نزدیک قابل حجت نہیں ہوتی۔
(فتح الباري: 227/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 687   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.