الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
4. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {عَالِمُ الْغَيْبِ فَلاَ يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا} :
4. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجن میں) ارشاد کہ ”وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کو کسی پر نہیں کھولتا“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “(He Alone is) the All-Knower of the Unseen, and He reveals to none His Unseen.” (V.72:26)
حدیث نمبر: Q7379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال يحيى الظاهر: على كل شيء علما والباطن على كل شيء علما.قَالَ يَحْيَى الظَّاهِرُ: عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا وَالْبَاطِنُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ لقمان میں) فرمایا «إن الله عنده علم الساعة‏» بلاشبہ اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے۔ اور «أنزله بعلمه‏» اس نے اپنے علم ہی سے اسے نازل کیا۔ «ما تحمل من أنثى ولا تضع إلا بعلمه‏» اور عورت جسے اپنے پیٹ میں اٹھاتی ہے اور جو کچھ جنتی ہے وہ اسی کے علم کے مطابق ہوتا ہے «إليه يرد علم الساعة‏» اور اسی کی طرف قیامت میں لوٹایا جائے گا۔ یحییٰ بن زیادہ فراء نے کہا ہر چیز پر ظاہر ہے یعنی علم کی وجہ سے اور ہر چیز پر باطن ہے یعنی علم کی وجہ سے۔

حدیث نمبر: 7379
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، حدثني عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مفاتيح الغيب خمس لا يعلمها إلا الله: لا يعلم ما تغيض الارحام إلا الله، ولا يعلم ما في غد إلا الله، ولا يعلم متى ياتي المطر احد إلا الله، ولا تدري نفس باي ارض تموت إلا الله، ولا يعلم متى تقوم الساعة إلا الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ: لَا يَعْلَمُ مَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَتَى يَأْتِي الْمَطَرُ أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا اللَّهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غیب کی پانچ کنجیاں ہیں، جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ رحم مادر میں کیا ہے، اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا، اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی، اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس جگہ کوئی مرے گا اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہو گی۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The keys of the unseen are five and none knows them but Allah: (1) None knows (the sex) what is in the womb, but Allah: (2) None knows what will happen tomorrow, but Allah; (3) None knows when it will rain, but Allah; (4) None knows where he will die, but Allah (knows that); (5) and none knows when the Hour will be established, but Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 476


   صحيح البخاري1039عبد الله بن عمرمفتاح الغيب خمس لا يعلمها إلا الله لا يعلم أحد ما يكون في غد ولا يعلم أحد ما يكون في الأرحام ولا تعلم نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس بأي أرض تموت وما يدري أحد متى يجيء المطر
   صحيح البخاري7379عبد الله بن عمرمفاتيح الغيب خمس لا يعلمها إلا الله لا يعلم ما تغيض الأرحام إلا الله ولا يعلم ما في غد إلا الله ولا يعلم متى يأتي المطر أحد إلا الله ولا تدري نفس بأي أرض تموت إلا الله ولا يعلم متى تقوم الساعة إلا الله
   صحيح البخاري4778عبد الله بن عمرمفاتيح الغيب خمس ثم قرأ إن الله عنده علم الساعة
   صحيح البخاري4697عبد الله بن عمرمفاتح الغيب خمس لا يعلمها إلا الله لا يعلم ما في غد إلا الله ولا يعلم ما تغيض الأرحام إلا الله ولا يعلم متى يأتي المطر أحد إلا الله ولا تدري نفس بأي أرض تموت ولا يعلم متى تقوم الساعة إلا الله
   صحيح البخاري4627عبد الله بن عمرمفاتح الغيب خمس إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الأرحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس بأي أرض تموت إن الله عليم خبير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7379  
7379. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبیﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا: رحم مادر میں جو کمی بیشی ہوتی ہے وہ اللہ کے سوا اور کسی کو معلوم نہیں۔ اللہ کے سوا کسی کو پتا نہیں کہ کل کیا ہوگا؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی۔ اللہ کے سوا کسی شخص کو علم نہیں کہ وہ کس زمین میں فوت ہوگا۔ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7379]
حدیث حاشیہ:
اس پر سب مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ غیب کا علم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہ تھا مگر جو بات اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلا دیتا وہ معلوم ہو جاتی۔
ابن اسحاق نے مغازیت میں نقل کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی گم ہو گئی تو ابن صلیت کہنے لگا۔
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
اپنے تئیں پیغمبر کہتے ہیں اور آسمان کے حالات تم سے بیان کرتے ہیں لیکن ان کو اپنی اونٹنی کی خبر نہیں وہ کہاں ہے؟ یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو فرمایا کہ ایک شخص ایسا ایسا کہتا ہے اور تو قسم خدا کی وہی بات جانتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتلائی اور اب اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتلا دیا وہ اونٹنی فلاں گھاٹی میں ہے‘ ایک درخت پر اٹکی ہوئی ہے‘ آخر صحابہ گئے اور اس کو لے کر آئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7379   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7379  
7379. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبیﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا: رحم مادر میں جو کمی بیشی ہوتی ہے وہ اللہ کے سوا اور کسی کو معلوم نہیں۔ اللہ کے سوا کسی کو پتا نہیں کہ کل کیا ہوگا؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی۔ اللہ کے سوا کسی شخص کو علم نہیں کہ وہ کس زمین میں فوت ہوگا۔ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7379]
حدیث حاشیہ:

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"غیب کی چابیاں اسی کے پاس ہیں انھیں اس کے سوا کوئی بھی نہیں جانتا۔
" (الأنعام: 59)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر بیان فرمائی ہے آیت کریمہ سےمعلوم ہوا کہ غیب کے سب علوم ایک مخصوص مقام پر خزانوں کی صورت میں سربمہر بند ہیں، پھر انھیں مقفل کر دیا گیا ہے۔
ان تالوں کی چابیاں صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں، ان خزانوں پر مطلع ہونا تو درکنار ان چابیوں کا علم بھی کسی کے پاس نہیں ہے۔
جہاں یہ خزانے سربمہر ہیں وہاں ہرچیز کی مقادیراللہ تعالیٰ نے پہلے سے لکھ دی ہیں۔
اسی مقام کوقرآن مجید میں لوح محفوظ، ام الکتاب، امام مبین، کتاب مکنون اور کتاب مبین کہا گیا ہے۔
یہی مقادیر تمام مخلوقات کا مبدا یا نقطہ آغاز ہیں۔
ان خزانوں تک ان خزانوں کے مالک کے علاوہ اور کسی کی رسائی ممکن نہیں۔
ان خزانوں کی وسعت کو عام لوگوں کے ذہن نشین کرانے کےلیے اللہ تعالیٰ نے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
بحروبر(خشکی اور تری)
میں جو کچھ ہے اسے وہی جانتا ہے کوئی پتا (بھی)
نہیں گرتا مگروہ اسے جانتا ہے نہ زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ ہی ہے جس سے وہ باخبر نہ ہو۔
تر اور خشک جو کچھ بھی ہے سب کتاب مبین میں موجود ہے۔
(الأنعام 59)

کائنات میں جو کچھ ہو چکا ہے اور جو آئندہ جو کچھ ہونے والا ہے ان تمام باتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ تفصیلی علم رکھتا ہے۔
ایک دوسرے مقام پر پانچ چیزوں کے متعلق اس طرح وضاحت کی ہے:
بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے۔
وہی بارش برساتا ہے اور وہی (یقینی طور پر)
جانتا ہے جو کچھ رحموں(ماؤں کے پیٹوں)
میں ہے۔
اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا ہے ہ وہ کس سرزمین میں مرے گا۔
بے شک اللہ ہی ہے جو سب کچھ جاننے والا پوری خبررکھنے والا ہے۔
(لقمان 31/34)
مذکورہ امور غیب ایسے ہیں جن کا علم کسی انسان کو نہیں ہو سکتا۔
ان پانچ چیزوں میں گویا سارے جہاں سمٹ آئے ہیں۔
قیامت سے مراد امور آخرت ہیں۔
ان میں سے صرف قیامت کا ذکر کیا ہے جو دنیا کے زیادہ قریب ہے۔
اس قیامت کے متعلق کسی کو علم نہیں کہ وہ کب آئے گی، چہ جائیکہ اس کے بعد واقع ہونے والے واقعات کا کسی کو علم ہو۔
نفع والی بارش کے متعلق بھی کسی کو علم نہیں، اس سے عالم بالا کی طرف اشارہ کیا ہے، ان میں سے بارش کا ذکر کیا ہے کیونکہ اس سے پہلے ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں لیکن اس کے باوجود قطعی علم کسی کو نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیش گوئیاں بھی ظن وتخمین اور اندازوں پر مبنی ہوتی ہیں۔
ماں کے پیٹ میں کیا کچھ ہے؟ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ جب جنین میں روح ڈالی جاتی ہے تو ساتھ ہی فرشتہ اس کی عمر، اس کی روزی، خوشحال ہوگا یا تنگ دست، نیز یہ کہ نیک بخت ہوگا یا بدبخت، یہ تمام باتیں رحم مادر کے مراحل میں شامل ہیں۔
اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ہرمادہ جو کچھ اپنے پیٹ میں اٹھائے ہوئے ہے اسے اللہ ہی جانتا ہے اور جو کچھ ان کے پیٹوں میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے وہ اسے بھی جانتاہے۔
(الرعد 8)
اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو علم نہیں کہ رحم مادہ میں نطفے پر کیا کچھ تغیرات واقع ہوتے ہیں اور اس سے شکل وصورت کیسے بنتی ہے۔
چوتھی بات کہ وہ کل کیا کرے گا، اس زمانے کے انواع اور اس میں ہونے والے حوادث کی طرف اشارہ ہے۔
ان میں آئندہ کل کا ذکر کیا ہے جو انسان کے بہت قریب ہے۔
جو مستقبل قریب میں ہونے والے حادثات کو نہیں جانتا وہ مستقبل بعید کے واقعات کو کیسے معلوم کر سکتا ہے، یعنی انسان کو کوئی پتا نہیں ہے کہ اسے توبہ کی توفیق نصیب ہوگی یا نہیں بلکہ اسے کل تک جینا بھی نصیب ہوگا یا نہیں۔
آخری بات یہ کہ اس نے کب اور کہاں مرنا ہے؟ اس سے عالم زیریں کی طرف اشارہ ہے ان میں سے صرف کسی سرزمین میں مرنے کا ذکر کیا ہے کیونکہ عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ انسان جہاں رہتا ہے اسے وہیں موت آتی ہے لیکن اس کے باوجود موت کے وقت قدرت اسے کہاں سے کہاں لے جاتی ہے۔
موت آنے کے بعد بھی پتا نہیں ہوتا کہ اس نے دفن ہونا ہے یا نہیں، اگر ہوتا ہے تو کفن میں یا اس کے بغیر اور کسی جگہ پر یا بے گوروکفن درندوں اور پرندوں کی خوراک بننا ہے۔
یہ سب معاملات اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
یہ پانچ امور ایسے ہیں جن سے ہر انسان کو دلچپسی ہوتی ہے، اس لیے خاص طور پران کا ذکر کیا گیا ہے ورنہ بہت سے ایسے امور ہیں جو غیب سے تعلق رکھتے ہیں اور ان تک کسی انسان کی رسائی نہیں ہو سکتی۔

واضح رہے کہ غیب کی دو قسمیں ہیں:
۔
ایک قسم کا تعلق ذات باری تعالیٰ اور اس کی صفات کے حقائق سے ہے۔
۔
دوسری قسم کا تعلق اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے ہے۔
ان تمام حقائق کو صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔
اللہ تعالیٰ جس قدر چاہتا ہے اپنے انبیاء علیہم السلام کو اس پر مطلع کر دیتا ہے اور جس کی اطلاع کر دے وہ غیب نہیں رہتا کیونکہ وہ وحی کے ذریعے سے معلوم ہو جاتا ہے۔
(شرح کتاب التوحید للغنیمان: 112/1، 113)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7379   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.