جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام فرمایا اور نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ سبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں، کوئی اسے مسند روایت نہیں کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/295) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1235
´دشمن کے علاقہ میں قیام کرنے پر قصر کرنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام فرمایا اور نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ سبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں، کوئی اسے مسند روایت نہیں کرتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1235]
1235۔ اردو حاشیہ: مجاہدین جب سرحدوں پر حالت جنگ میں ہوں یا اس کا خطرہ ہو تو قصر نماز پڑھیں۔۔۔ اس کی مدت خواہ کتنی ہی طویل ہو، لیکن جب سرحدوں پر حالت جنگ نہ ہو، نہ دشمنوں کی طرف سے حالت جنگ کا اندیشہ ہی ہو، تو پھر سرحد پر متعین فوجیوں اور مجاہدوں کے لئے مستقل طور پر قصر کرتے رہنا صحیح نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1235