سلیمان بن یسار سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوریں آئیں تو آپ نے وہ انہیں دے دیں، وہ تقریباً پندرہ صاع تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں صدقہ کر دو“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھ سے اور میرے گھر والوں سے زیادہ کوئی ضرورت مند نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اور تمہارے گھر والے ہی انہیں کھا لو“۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2217
´ظہار کا بیان۔` سلیمان بن یسار سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوریں آئیں تو آپ نے وہ انہیں دے دیں، وہ تقریباً پندرہ صاع تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں صدقہ کر دو“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھ سے اور میرے گھر والوں سے زیادہ کوئی ضرورت مند نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اور تمہارے گھر والے ہی انہیں کھا لو۔“[سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2217]
فوائد ومسائل: ان کا یہ مطلب تھا کہ غربت کے لحاظ سے ہم سے زیادہ اس صدقے کا مستحق اور کوئی نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2217