عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے اچھے لوگ اذان دیں، اور جو لوگ قاری عالم ہوں وہ امامت کریں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 61 (590)، (تحفة الأشراف: 6039) (ضعیف)» (اس کی سند میں حسین بن عیسیٰ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 91)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 590
´امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے وہ لوگ اذان دیں جو تم میں بہتر ہوں، اور تمہاری امامت وہ لوگ کریں جو تم میں عالم و قاری ہوں۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 590]
590۔ اردو حاشیہ: حافظ اور عالم اور وجیہ لوگوں کا امام ہونا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے مسئلہ میں انتہائی موثر ہوتا ہے، لوگ ان کی بات بخوشی قبول کر لیتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 590