مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري Q187
´لوگوں کے وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا` «. . . وَأَمَرَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَهْلَهُ أَنْ يَتَوَضَّئُوا بِفَضْلِ سِوَاكِهِ. . . .» ”. . . جریر بن عبداللہ نے اپنے گھر والوں کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کے مسواک کے بچے ہوئے پانی سے وضو کر لیں . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ اسْتِعْمَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ:: Q187]
تشریح: یعنی مسواک جس پانی میں ڈوبی رہتی تھی، اس پانی سے گھر کے لوگوں کو بخوشی وضو کرنے کے لیے کہتے تھے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 187