معاذ بن انس جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کی رضا کے لیے دیا اور اللہ کی رضا کے لیے روکا اور جس نے اللہ کی رضا کے لیے محبت کی، اور اللہ کی رضا کے لیے عداوت و دشمنی کی اور اللہ کی رضا کے لیے نکاح کیا تو یقیناً اس کا ایمان مکمل ہو گیا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11301)، وانظر مسند احمد (3/338، 440) (حسن) (امام ترمذی نے اسے منکر کہا ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 380)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 31
´دوستی اور دشمنی کا معیار` «. . . عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ مَعَ تَقْدِيمٍ وَتَأْخِير وَفِيه: «فقد اسْتكْمل إيمَانه» . . .» ”. . . سیدنا معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں الفاظ کی تقدیم و تاخیر ہے، اس میں ہے کہ اس نے اپنے ایمان کو کامل کر لیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 31]
تخریج الحدیث: [سنن ترمذي 2521]، [حاكم 164/2]
تحقیق الحدیث: اس حدیث کی سند حسن ہے۔ اسے حاکم [164/2] اور ذھبی نے شیخین کی شرط [!] پر صحیح کہا ہے۔ اسے «هذا حديث منكر» کہنا غلط ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2521
´باب:۔۔۔` معاذ بن انس جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کی رضا کے لیے دیا اور اللہ کی رضا کے لیے روکا اور جس نے اللہ کی رضا کے لیے محبت کی، اور اللہ کی رضا کے لیے عداوت و دشمنی کی اور اللہ کی رضا کے لیے نکاح کیا تو یقیناً اس کا ایمان مکمل ہو گیا۔“[سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2521]
اردو حاشہ: نوٹ: (امام ترمذی نے اسے منکر کہا ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 380)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2521