Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
10. بَابُ مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ:
باب: جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔
حدیث نمبر: 6997
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَكَوَّنُنِي".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن الہاد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے بیان کیا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا کیونکہ شیطان مجھ جیسا نہیں بن سکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6997 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6997  
حدیث حاشیہ:
خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا ہو جانا بڑی خوش نصیبی ہے‘ مبارک بادی ہو ان کو جن کو یہ روحانی دولت مبارکہ حاصل ہو۔
اللھم ارزقنا شفاعته یوم القیمة آمین یا رب العالمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6997   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6997  
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں شیطانی تصرفات سے محفوظ رکھا تھا، اسی طرح اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت وتقدس کا تقاضا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات اس قسم کی جملہ دراندازیوں سے پاک ومبرا ہے۔

مذکورہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر کوئی خواب میں دیکھتا ہے تو وہ درحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھتا ہے، تاہم اس کے متعلق کچھ تفصیل حسب ذیل ہیں:
۔
جس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں آپ کو بحالت خواب دیکھا وہ عنقریب آپ کو حالت بیداری میں دیکھ لے گا جیسا کہ پہلی حدیث کےمفہوم کا تقاضا ہے۔
اللہ تعالیٰ اسے ہجرت کی توفیق دے گا، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات سے شرف یاب ہوگا یا آخرت میں اسے خاص رؤیت وشفاعت نصیب ہوگی۔
شیطان کو یہ طاقت نہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابہت اختیار کر سکے جیسا کہ عالم بیداری میں شیطان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل اختیار کرنے پر قادر نہیں تھا حالت خواب میں بھی اللہ تعالیٰ نے اسے منع کر دیا ہے تاکہ حق کا باطل کے ساتھ اختلاط نہ ہو۔
۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت خواب میں ممکن ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ خواب کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے پرنور چہرے، حسین وجمیل قدوقامت، بے مثال خدوخال، بے نظیر چال ڈھال، باوقار وجاہت اور پرکشش شخصیت کا جو عکس الفاظ کے پیرائے میں ہم تک پہنچاہے اس سے واقف ہو۔
اس حقیقت کی طرف امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابن سرین رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے اشارہ فرمایا ہے۔
ان سے اگر کوئی شخص کہتا کہ میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے تو آپ اس سے حلیہ مبارک پوچھتے۔
اگر بیان کرنے والا ایسا حلیہ بیان کرتا جس کا احادیث میں دور دور تک نشان نہیں ملتا تو آپ صاف کہہ دیتے کہ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا۔
۔
یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ شیطان خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا روپ دھار کر دراندازی نہیں کر سکتا مگر یہ ممکن ہے کہ وہ کسی دوسری شکل میں آکر یہ یقین دہانی کرائے کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔
اس صورتحال میں وہ شخص تو دھوکا نہیں کھا سکتا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زندگی میں بچشم خود دیکھا تھا یا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیے مبارک سے واقف تھا لیکن عام آدمی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیے مبارک سے کوئی آشنائی نہیں ہے وہ یقیناً دھوکا کھا سکتا ہے۔
اس صورت میں اگر بحالت خواب ایسا حکم دیا جائے جو ظاہری طور پر اسلامی تعلیمات سے ٹکراتا ہے تو اس کی طرف قطعاً التفات نہیں کیا جائے گا کیونکہ اسلام مکمل ہو چکا ہے اور اس قسم کا خواب شرعی طور پر کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیے مبارک کی دل آویزی اور حسن ورعنائی کو الفاظ میں دیکھنے کا خواہش مند ہو تو وہ شیخ ابراہیم بن عبداللہ حازمی کی تالیف (الرسول كأنك تراه)
کا مطالعہ کرے سے راقم الحروف نے آئینہ جمال نبوت کے نام سے اردو میں ڈھالا ہے اور دارالسلام نے اسے انتہائی خوبصورت انداز میں شائع کیا ہے۔

اس مقام پراس بات کی وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ اس عالم رنگ وبو میں اللہ تعالیٰ کو بحالت بیداری یا بحالت خواب دیکھنا ممکن نہیں، لیکن حضرات انبیاء علیہم السلام کو اللہ تعالیٰ کی معرفت کا ملہ حاصل ہوئی ہے اس بنا پر یہ حضرات اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کو بحالت خواب دیکھ سکتے ہیں جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت نیند اپنے رب کو بڑی خوبصورت شکل میں دیکھا اور اس کی ٹھنڈک کو اپنے سینے میں محسوس کیا۔
(مسند أحمد: 368/1)
اسی طرح کی ایک روایت حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہے (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3235)
حضرات انبیاء علیہم السلام کے علاوہ دیگر صلحاء واتقیاء کو خواب میں رب کائنات کا نظر آنا محل نظر ہے۔
اس سلسلے میں کوئی صحیح حدیث وارد نہیں۔
بے بنیاد روایات کی آڑ میں خواہشات کے پجاری لوگوں نے شریعت سے راہ فرار اختیار کرنے کے لیے ایک چوردروازہ نکالا ہے جسے وہ اپنی اصطلاح میں "مکاشفات" کا نام دیتے ہیں، لہذا اس سلسلے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6997