511- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: پہلے لوگ کسی بھی جگہ سے واپس چلے جایا کرتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی بھی شخص اس وقت تک ہرگز واپس نہ جائے جب تک وہ سب سے آخر میں بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا۔“ سفیان کہتے ہیں: اس بارے میں اس روایت سے زیادہ اچھی حدیث میں نے نہیں سنی جو سلیمان نے ہمیں سنائی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1755، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1327، 1328، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2999، 3000، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3897، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1757، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4170، 4185، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2002، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1974، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3070، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2403»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:511
511- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: پہلے لوگ کسی بھی جگہ سے واپس چلے جایا کرتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی بھی شخص اس وقت تک ہرگز واپس نہ جائے جب تک وہ سب سے آخر میں بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا۔“ سفیان کہتے ہیں: اس بارے میں اس روایت سے زیادہ اچھی حدیث میں نے نہیں سنی جو سلیمان نے ہمیں سنائی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:511]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حاجی حضرات کو طواف وداع کر کے واپس گھر جانا چاہیے، حائضہ اور نفاس والی عورت اس سے مستثنیٰ ہے، نیز دیکھیں [مسند حميدي: 512]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 511