الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
93. بَابُ فَصْلِ أُحُدٍ
93. باب: احد پہاڑ کی فضیلت۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1392
Tashkeel Show/Hide
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، حدثنا سليمان بن بلال ، عن عمرو بن يحيى ، عن عباس بن سهل الساعدي ، عن ابي حميد ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، وساق الحديث، وفيه ثم اقبلنا حتى قدمنا وادي القرى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني مسرع، فمن شاء منكم فليسرع معي، ومن شاء فليمكث "، فخرجنا حتى اشرفنا على المدينة، فقال: " هذه طابة وهذا احد، وهو جبل يحبنا ونحبه ".حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعَنْبِيُّ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا وَادِي الْقُرَى، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي مُسْرِعٌ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِي، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْكُثْ "، فَخَرَجْنَا حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فقَالَ: " هَذِهِ طَابَةُ وَهَذَا أُحُدٌ، وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ".
حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: غزوہ تبوک کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔۔۔اور (آگے) حدیث بیان کی اس میں ہے پھر ہم (سفر سے واپس) آئے حتیٰ کہ ہم وادی میں پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: " میں اپنی رفتا ر تیز کرنے والاہوں تم میں سے جو چا ہے وہ میرے ساتھ تیزی سے آجا ئے اور جو چا ہے وہ ٹھہر کر آجا ئے۔پھر ہم نکلے حتی کہ جب بلندی سے ہماری نگا ہ مدینہ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ طابہ (پاک کرنے والا شہر) ہے اوریہ احد ہے اور یہ پہاڑ (ایسا) ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔
حضرت ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ غزوہ تبوک کے سفر کا تذکرہ کرتے ہیں، اس میں ہے، واپسی پر جب ہم وَادِیُ الْقُریٰ
حدیث نمبر: 3371
ترقیم فوادعبدالباقی: 1392
Tashkeel Show/Hide
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان بن بلال ، عن عمرو بن يحيي ، عن عباس بن سهل بن سعد الساعدي ، عن ابي حميد ، قال: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، فاتينا وادي القرى على حديقة لامراة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اخرصوها، فخرصناها، وخرصها رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة اوسق، وقال: احصيها حتى نرجع إليك إن شاء الله، وانطلقنا حتى قدمنا تبوك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ستهب عليكم الليلة ريح شديدة، فلا يقم فيها احد منكم، فمن كان له بعير، فليشد عقاله، فهبت ريح شديدة، فقام رجل فحملته الريح حتى القته بجبلي طيئ، وجاء رسول ابن العلماء صاحب ايلة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بكتاب، واهدى له بغلة بيضاء، فكتب إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، واهدى له بردا، ثم اقبلنا حتى قدمنا وادي القرى، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم المراة عن حديقتها، كم بلغ ثمرها؟ فقالت: عشرة اوسق، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني مسرع، فمن شاء منكم فليسرع معي، ومن شاء فليمكث، فخرجنا حتى اشرفنا على المدينة، فقال: هذه طابة، وهذا احد، وهو جبل يحبنا ونحبه، ثم قال: إن خير دور الانصار، دار بني النجار، ثم دار بني عبد الاشهل، ثم دار بني عبد الحارث بن الخزرج، ثم دار بني ساعدة، وفي كل دور الانصار خير، فلحقنا سعد بن عبادة، فقال ابو اسيد: الم تر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خير دور الانصار، فجعلنا آخرا، فادرك سعد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، خيرت دور الانصار، فجعلتنا آخرا، فقال: او ليس بحسبكم ان تكونوا من الخيار ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَأَتَيْنَا وَادِيَ الْقُرَى عَلَى حَدِيقَةٍ لِامْرَأَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اخْرُصُوهَا، فَخَرَصْنَاهَا، وَخَرَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ، وَقَالَ: أَحْصِيهَا حَتَّى نَرْجِعَ إِلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَانْطَلَقْنَا حَتَّى قَدِمْنَا تَبُوكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَتَهُبُّ عَلَيْكُمُ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَلَا يَقُمْ فِيهَا أَحَدٌ مِنْكُمْ، فَمَنْ كَانَ لَهُ بَعِيرٌ، فَلْيَشُدَّ عِقَالَهُ، فَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَقَامَ رَجُلٌ فَحَمَلَتْهُ الرِّيحُ حَتَّى أَلْقَتْهُ بِجَبَلَيْ طَيِّئٍ، وَجَاءَ رَسُولُ ابْنِ الْعَلْمَاءِ صَاحِبِ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ، وَأَهْدَى لَهُ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَهْدَى لَهُ بُرْدًا، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا وَادِيَ الْقُرَى، فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْأَةَ عَنْ حَدِيقَتِهَا، كَمْ بَلَغَ ثَمَرُهَا؟ فَقَالَتْ: عَشَرَةَ أَوْسُقٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي مُسْرِعٌ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِيَ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْكُثْ، فَخَرَجْنَا حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ، وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ، دَارُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ، فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ دُورَ الْأَنْصَارِ، فَجَعَلَنَا آخِرًا، فَأَدْرَكَ سَعْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَيَّرْتَ دُورَ الْأَنْصَارِ، فَجَعَلْتَنَا آخِرًا، فَقَالَ: أَوَ لَيْسَ بِحَسْبِكُمْ أَنْ تَكُونُوا مِنَ الْخِيَارِ ".
۔ سلیمان بن بلال نے عمرو بن یحییٰ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عباس بن سہل بن سعد ساعدی سے، انھوں نے ابو حمید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تبوک کی جنگ (غزوہ تبوک) میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ وادی القریٰ (شام کے راستے میں مدینہ سے تین میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے) میں ایک عورت کے باغ کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اندازہ لگاؤ اس باغ میں کتنا میوہ ہے؟ ہم نے اندازہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کے اندازے میں وہ دس وسق معلوم ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا کہ جب تک ہم لوٹ کر آئیں تم یہ (اندازہ) گنتی یاد رکھنا، اگر اللہ نے چاہا۔ پھر ہم لوگ آگے چلے، یہاں تک کہ تبوک میں پہنچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات تیز آندھی چلے گی، لہٰذا کوئی شخص کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو، وہ اس کو مضبوطی سے باندھ لے۔ پھر ایسا ہی ہوا کہ زوردار آندھی چلی۔ ایک شخص کھڑا ہوا تو اس کو ہوا اڑا لے گئی، اور (وادی) طے کے دونوں پہاڑوں کے درمیان ڈال دیا۔ ابن العلماء حاکم ایلہ کا ایلچی ایک خط لے کر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک سفید خچر تحفہ لایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب لکھا اور ایک چادر تحفہ بھیجی۔ پھر ہم لوٹے، یہاں تک کہ وادی القریٰ میں پہنچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے باغ کے میوے کا حال پوچھا کہ کتنا نکلا؟ اس نے کہا پورا دس وسق نکلا۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جلدی جاؤں گا، لہٰذا تم میں سے جس کا دل چاہے وہ میرے ساتھ جلدی چلے اور جس کا دل چاہے ٹھہر جائے۔ ہم نکلے یہاں تک کہ مدینہ دیکھائی دینے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ طابہ ہے (طابہ مدینہ منورہ کا نام ہے) اور یہ احد پہاڑ ہے جو ہم کو چاہتا ہے اور ہم اس کو چاہتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ انصار کے گھروں میں بنی نجار کے گھر بہترین ہیں (کیونکہ وہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے) پھر بنی عبدالاشہل کے گھر، پھر بنی حارث بن خزرج کے گھر۔ پھر بنی ساعدہ کے گھر اور انصار کے سب گھروں میں بہتری ہے۔ پھر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہم سے ملے۔ ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے گھروں کی بہتری بیان فرمائی تو ہم کو سب کے اخیر میں کر دیا؟۔ یہ سن کر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے انصار کی فضیلت بیان کی اور ہم کو سب سے آخر میں کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کو یہ کافی نہیں ہے کہ تم خیر وبرکت والوں میں سے ہوجاؤ؟"
حضرت ابوحمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے لیے نکلے تو ہم وادی القریٰ میں ایک عورت کے باغیچے پر پہنچے، سورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باغ کے پھل کا اندازہ لگاؤ۔ ہم نے اس کا اندازہ لگایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اندازہ دس وسق لگایا اور آپ نے فرمایا: اے عورت! اس کے پھل کویاد رکھنا، حتیٰ کہ ان شاء اللہ ہم تیرے پاس لوٹ آئیں۔ ہم چل پڑے حتیٰ کہ تبوک پہنچ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات سخت آندھی چلے گی، تم میں سے کوئی اس میں نہ اُٹھے۔ اور جس کے پاس اونٹ ہے، وہ اس کا بندھن مضبوط کرکے باندھے۔ تو سخت آندھی چلی،ایک آدمی کھڑا ہوا، آندھی نے اس کو اٹھا کر طی قبیلہ کے دو پہاڑوں میں پھینک دیا، اور ایلہ کے حاکم ابن علماء کا ایلچی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خط لایا اور اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں سفید خچر دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف خط لکھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک چادر تحفہ میں دی، پھر ہم واپس پلٹے، حتیٰ کہ ہم وادی القری پہنچ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے اس کے باغ کے بارے میں پوچھا، اس کا پھل کتنا نکلا۔ اس نےکہا، دس وسق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیز رفتاری اختیار کرنے لگا ہوں، تم میں سے جو چاہے وہ میرے ساتھ تیز تیز چلے اور جو چاہے ٹھہر جائے۔ سو ہم چلے حتیٰ کہ مدینہ پر جا جھانکے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (مدینہ) پاک سرزمین(طابہ) ہے اور یہ احد ہے اور یہ ایسا پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار کے گھرانوں سے بہترین خاندان بنونجار ہے، پھر بنوعہد اشہل کا گھرانہ ہے، پھر بنو عبدالحارث بن خزرج کا خاندان ہے، پھر بنو ساعدہ کا خاندان ہے اور انصار کے تمام خاندانوں میں خیروخوبی ہے۔ پھر ہم سے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے تو حضرت ابواسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، کیا آپ کو معلوم ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری خاندانوں میں امتیاز قائم کیا۔ تو ہمیں آخر میں قرار دیا تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے اور پوچھا، اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ نے انصاری خاندانوں کی فضیلت وخوبی کا تذکرہ فرمایا تو ہمیں آخر میں ٹھہرایا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمھیں یہ کافی نہیں ہے کہ تم بہترین لوگوں میں سے ہو۔
حدیث نمبر: 5948
ترقیم فوادعبدالباقی: 1392
Tashkeel Show/Hide
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا المغيرة بن سلمة المخزومي ، قالا: حدثنا وهيب ، حدثنا عمرو بن يحيى ، بهذا الإسناد إلى قوله: وفي كل دور الانصار خير، ولم يذكر ما بعده من قصة سعد بن عبادة، وزاد في حديث وهيب، فكتب له رسول الله صلى الله عليه وسلم ببحرهم، ولم يذكر في حديث وهيب، فكتب إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ: وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ قِصَّةِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ، فَكَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَحْرِهِمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عفان اور مغیرہ بن سلمہ مخزومی دونوں نے کہا: ہمیں وہیب نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عمر وبن یحییٰ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان تک: " اور انصار کے تمام گھروں میں خیروبرکت ہے۔"انھوں نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا قصہ، جو اس کے بعد ہے، ذکر نہیں کیا۔اور وہیب کی حدیث میں مزید یہ بیان کیا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا سارا علاقہ (بطورحاکم) اس کولکھ دیا، نیز وہیب کی حدیث میں یہ ذکر نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف خط لکھا۔
یہی روایت امام صاحب کے دو اور اساتذہ نے بیان کی، لیکن اس میں صرف انصار کے ہر خاندان میں خیر ہے۔ تک بیان کیا ہے اور حضرت سعد بن عبادہ کا واقعہ بیان نہیں کیا اور وہیب کی حدیث میں، اس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط لکھنے کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5949

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.