مجھ سے احمد یا محمد بن عبیداللہ غدانی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا کہ انہیں ابو عمیس نے خبر دی، انہیں قیس بن مسلم نے، انہیں طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہودی عاشوراء کے دن کی تعظیم کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اس دن روزہ رکھنے کے زیادہ حقدار ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے کا حکم دیا۔
Narrated Abu Musa: When the Prophet arrived at Medina, he noticed that some people among the Jews used to respect Ashura' (i.e. 10th of Muharram) and fast on it. The Prophet then said, "We have more right to observe fast on this day." and ordered that fasting should be observed on it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 278
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3942
3942. حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ مدینہ طیبہ آئے تو آپ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن کی تعظیم کرتے ہیں اور اس دن کا روزہ رکھتے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”ہم اس دن روزہ رکھنے کے زیادہ حق دار ہیں۔“ پھر آپ نے اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3942]
حدیث حاشیہ: اس حدیث میں آنحضرت ﷺ کی مدینہ میں تشریف آوری کا ذکر ہے۔ باب کا مطلب اسی سے نکلا۔ بعد میں رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو مسلمان عاشوراء کا روزہ رکھے اسے چاہیے کہ یہودیوں کی مخالفت کے لئے اس میں نویں یا گیارہویں تاریخ کے دن یعنی ایک روزہ اور بھی رکھ لے۔ اب یہ روزہ رکھنا سنت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3942