ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے یحییٰ ابن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ! کیا میری یہ اطلاع صحیح ہے کہ تم (روزانہ) دن میں روزے رکھتے ہو اور رات بھر عبادت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو، روزے بھی رکھو اور بغیر روزے بھی رہو۔ رات میں عبادت بھی کرو اور سوؤ بھی۔ کیونکہ تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری آنکھ کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔
Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As: Allah's Apostle said, "O `Abdullah! Have I not been formed that you fast all the day and stand in prayer all night?" I said, "Yes, O Allah's Apostle!" He said, "Do not do that! Observe the fast sometimes and also leave them (the fast) at other times; stand up for the prayer at night and also sleep at night. Your body has a right over you, your eyes have a right over you and your wife has a right over you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 127
قم ونم صم وأفطر لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا من حسبك أن تصوم من كل شهر ثلاثة أيام فإن بكل حسنة عشر أمثالها فذلك الدهر كله صم من كل جمعة ثلاثة أيام صم صوم نبي الله داود صوم نبي الله داود نصف
لعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى لا صام من صام الأبد
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 567
´نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے` سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے (گویا) روزہ نہیں رکھا۔“(بخاری و مسلم) اور مسلم میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ ہیں کہ ”نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا۔“[بلوغ المرام/حدیث: 567]
567 لغوی تشریح: «لَاصَامَ مَنْ صَامَ الَّابَدَ» اس سے ہمیشہ اور سال بھر روزہ رکھنا مراد ہے۔ اور ہمیشہ روزہ رکھنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے جس کا کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا۔ «لَاصَامَ وَلَا اَفْطَرَ» یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے والے کا نہ روزہ ہے اور نہ افطار ہے۔ روزہ نہ ہونے کا مفہوم تو یہی ہے کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔ ”اور نہ افطار کیا“ کا مفہوم یہ ہے کہ وہ کھانے پینے کی چیزوں سے محروم رہا اور روزے میں جن چیزوں سے رکا جاتا ہے، اس نے ان چیزوں سے کوئی فائدہ حاصل نہ کیا کیونکہ وہ اپنے آپ کو روزے دار سمجھتا رہا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیشہ روزہ رکھنا ناجائز اور حرام ہے اور باقی سارا سال روزے رکھ کر صرف عیدین اور ایام تشریق کے روزے نہ رکھنے سے یہ کراہت رفع نہیں ہو جاتی۔ ٭
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 567
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5199
5199. سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے عبداللہ! مجھے تیرے متعلق یہ خبر پہنچی ہے کہ تم دن میں روزے سے ہوتے ہو اور رات کو نماز میں کھڑے رہتے ہو، کیا یہ صحیح ہے؟“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صحیح ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ایسا مت کرو، روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو۔ یقیناً تمہارے جسم کا تم پر حق ہے تمہاری آنکھ کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5199]
حدیث حاشیہ: ابو جحیفہ عامری وفات نبوی کے وقت نا بالغ تھے۔ بعد میں انہوں نے کوفہ میں قیام کیا اور74ھ میں کوفہ ہی میں وفات پائی۔ ان کی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت ثابت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5199
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5199
5199. سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے عبداللہ! مجھے تیرے متعلق یہ خبر پہنچی ہے کہ تم دن میں روزے سے ہوتے ہو اور رات کو نماز میں کھڑے رہتے ہو، کیا یہ صحیح ہے؟“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صحیح ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ایسا مت کرو، روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو۔ یقیناً تمہارے جسم کا تم پر حق ہے تمہاری آنکھ کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5199]
حدیث حاشیہ: (1) بیوی کا صرف یہی حق نہیں کہ خاوند اس کے نان و نفقہ کا بندوبست کرے بلکہ وہ اس بات کا بھی پابند ہے کہ اس کی جنسی خواہش کو پورا کرے۔ (2) اس امر کے متعلق علماء کا اختلاف ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر اپنی بیوی سے مباشرت نہیں کرتا اس کے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے؟ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر کوئی شخص بلا عذر شرعی ایسا کرتا ہے تو اسے جماع کا پابند کیا جائے، بصورت دیگر ان میں علیحدگی کرا دی جائے، بہرحال یہ معاملہ فریقین کی ہمت، چاہت اور فرصت پر موقوف ہے۔ اسے بالکل ہی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور نہ دن رات اس میں مصروف رہنے کی حماقت ہی کرنی چاہیے۔ والله اعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5199